اسلام آباد۔20دسمبر (اے پی پی):ملائیشیا کے وزیر خارجہ داتو سیف الدین عبداللہ نے رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی کی دعوت پر یہاں فیکلٹی آف پبلک پالیسی، رفاہ انٹرنیشنل یونیورسٹی میں منعقدہ”پرامن بقائے باہمی“ کے موضوع پر پینل مباحثے میں بطور کلیدی اسپیکر شرکت کی۔ وائس چانسلر رفاہ، پروفیسر ڈاکٹر انیس احمد نے معزز مہمان کا گرمجوشی سے استقبال کیا، پرامن بقائے باہمی کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالنے کے لیے منعقدہ مباحثے میں کلیدی مہمان کی حیثیت سے شرکت کی دعوت دی۔
انہوں نے اسلام آباد میں او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے 17 ویں غیر معمولی اجلاس میں شرکت اور دیگر مصروفیات سے وقت نکال کراس تقریب میں شرکت کو ممکن بنانے پر معزز مہمان کا شکریہ ادا کیا۔
داتو سیف الدین نے کہا کہ ملائیشیا ہمیشہ سے قوموں، عقائد، ثقافتوں کے درمیان پرامن بقائے باہمی کو فروغ دینے کی ان تمام کوششوں اور اقدامات پر پختہ یقین رکھتا ہے اور انکا ملک کثیر الثقافت، کثیر نسل اور کثیر مذاہب کا ملک ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ باہمی احترام اور افہام و تفہیم کو ہماری بات چیت اور گفتگو کا مرکز ہونا چاہیے، پائیدار اور متنوع بات چیت لچک کا ایک بھرپور ذریعہ ہو سکتی ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ دوسروں کے احترام کا ہنر ہونا چہایءاور اس کی حوصلہ افزائی کی ضرورت ہے، عالمی غیر یقینی صورتحال میں یہ ضروری ہے کہ ہم امن اور ہم آہنگی کے حصول کے لیے مل کر کام کریں۔
انہوں نے اس بات اعادہ کیاکہ او آئی سی اور اقوام متحدہ کے رکن ممالک ہونے کے ناطے ہمیں دنیا بھر سے فوری طور پر تنازعات اور انسانی مصائب کے خاتمے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے پر یک زبان ہو کر بات کرنی چاہیے۔کوویڈ۔19 وبائی مرض نے بین الاقوامی تعاون اور کثیرالجہتی کو مضبوط بنانے کے ساتھ ساتھ باہمی اتحاد پر سوچنے کی اہمیت کو اجاگرکیا ہے۔
انڈونیشیا کے وزیر خارجہ نے اس بات کا اعادہ کیا کہ پاکستان اور ملائیشیا دو برادر ممالک کے درمیان مضبوط اور پائیدار روابط ہیں کو گرمجوشی، دوستی اور باہمی اعتماد پر مبنی ہیں اور متعدد شعبوں میں یہ دوطرفہ تعلقات ایک نئے افق پر پہنچ چکے ہیں جس سے باہمی روابط اور تعاون کو فروغ ملا ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ بات بھی قابل ستائش ہے کہ پاکستان نے افغانستان میں بگڑتی ہوئی انسانی صورتحال پر تبادلہ خیال کے لیے او آئی سی کے وزرائے خارجہ کے غیر معمولی اجلاس کی میزبانی کی کیونکہ افغان عوام کی فوری امداد کی اشد ضرورت ہے۔ انہوں نے مختلف علمی محاذوں پر قومی اور بین الاقوامی شراکت پر ڈاکٹر انیس کی کوششوں کو بھی سراہا۔
دیگر معزز شرکا میں اسلام آباد اورراولپنڈی کی معروف یونیورسٹیوں کے پروفیسرز، اراکین پارلیمنٹ ، چیئرپرسن نیشنل کمیشن آن دی رائٹس آف چائلڈ، غیر ملکی سفارتکاروں، محققین، معروف اینکرز، سیاسی تجزیہ کار اور طلبا شامل تھے۔