ملک اندرونی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ، ہم نے مل کر نفرت تعصب اور عدم برداشت کو معاشرے سے ختم کرنا ہے ، معاشی استحکام کیلئے پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہوگا، وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی احسن اقبال کا دوسری بین الاقوامی اسلام امن کانفرنس سے خطاب

107
احسن اقبال
یہاں بہت سے لوگ میرٹ کا راگ آلاپتے رھے مگر جب میرٹ کی بات آئی تو انکا انتخاب عثمان بزدار تھا۔ احسن اقبال

اسلام آباد۔5مئی (اے پی پی):وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی پروفیسر احسن اقبال نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل اکانومی کے موجودہ دور میں ہمیں معاشی طور پر مستحکم بننے کے لئے اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہوگا، جمہوریت کی بقا ء بحیثیت قوم ہماری وحدت اور رواداری کے کلچر سے جڑی ہوئی ہے ، ملک اندرونی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ، ہم نے مل کر نفرت تعصب عدم برداشت کو معاشرے سے ختم کرنا ہے اور معاشرے کے اندر یگانگت اتحاد اور ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کے تعاون کی فضا کو فروغ دینا ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو انٹرنیشنل اسلامک یونیورسٹی میں دوسری بین الاقوامی اسلام امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو بیش بہا وسائل سے نوازا ہے لیکن ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ کیونکر دیگر ممالک پاکستان سے آگے نکل گئے۔ انہوں نے کہا کہ تمام ترقی یافتہ ممالک نے ملک میں کم از کم 10سال کےلئے پالیسیز کا تسلسل برقرار رکھا ،یہ تسلسل نا گزیر ہوتا ہے لیکن اگر ملک میں عدم استحکام اورپالیسیز کا تسلسل برقرار نہیں رہے گا تو کوئی سرمایہ کار اس ملک کی طرف راغب نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جس ملک کی معیشت مضبوط ہوتی ہے دنیا میں اسی کی عزت ہوتی ہے اور جو ملک دنیا میں کشکول لے کے پھرتا ہے اس کی کوئی عزت نہیں کرتا ۔ وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ معاشی طور پر مستحکم معیشت بننے کے لیے ہمیں اپنی پیداواری صلاحیت کو بڑھانا ہوگا،آج ڈیجیٹل اکانومی کا دور ہے، پاکستان کے نوجوان ملکی آبادی کے 60 فیصد سے زیادہ ہیں، نوجوان نسل انفارمیشن ٹیکنالوجی کے شعبے میں اپنی صلاحیتیں بروئے کار لائیں۔

انہوں نے کہا کہ قوموں کو اعلیٰ مقام ان کی مضبوط معیشت سے حاصل ہوتا ہے ،اگر ہم نے آئی ٹی میں اپنی نوجوان آبادی کو بروئے کار لا ئے تو اگلے دس برسوں میں پاکستان انفارمیشن کے میدان میں ایک قوت بن کر ابھرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ 2017 میں وژن 2025 کو دیکھتے ہوئے ’’پرائس واٹر ہاؤس کوپرز ‘‘نے کہا تھا کہ پاکستان 2030 تک دنیا کی ٹاپ 10 معیشتوں میں شمار ہو جائے گا لیکن گزشتہ حکومت کے چار سالوں میں ہم تمام عالمی درجہ بندیوں میں نیچے چلے گئے۔

انہوں نے عالم اسلام میں فکری نشاط ثانیہ کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہر معاشرے میں اختلاف رائے موجودہوتا ہے لیکن معاملات کو باہمی منافرت کی بجائے مکالمہ کے عمل سے حل کرنا کامیاب قوموں کی نشانی ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جمہوریت کی بقا ء بحیثیت قوم ہماری وحدت اور رواداری کے کلچر سے جڑی ہوئی ہے ، ملک اندرونی انتشار کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔وفاقی وزیر نے طلبا کو اتفاق، اتحاد اور مل کر کام کرنے کی صلاحیت اپنانے اور نفرت تعصب عدم برداشت کو ختم کرنے کی تلقین کی۔

احسن اقبال نے کہا کہ نوجوان نسل نے پاکستان کے آئندہ 25 برسوں کا فیصلہ کرنا ہے کہ 2047 میں پاکستان کہاں ہوگا؟نوجوان نسل تب ہی کامیاب ہوگی جب اس کے پاس وہ تمام صلاحیتیں اور ہنر ہوں گے کہ جو ایک کامیاب قوم بننے کے لیے درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی گروپ یا قوم کی کامیابی کا انحصار اس بات پر ہے کہ وہ انفرادی صلاحیت کو ایک اجتماعی صلاحیت میں بدل ڈالنے کی کتنی صلاحیت رکھتی ہے، ایک متحدہ قوت بننے کے لئے قوم کو نفرت تعصب عدم برداشت کو جڑ سے اکھاڑنا ہے اور معاشرے کے اندر یگانگت اتحاد اور ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھنے کی صلاحیت کو فروغ دینا ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان نے نفرت اور عدم برداشت کی بہت بڑی قیمت چکائی ہے، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کا 70ہزار سے زیادہ جانوں کا نقصان ہوا جبکہ سو ارب ڈالر سے ڈیڑھ سو ارب ڈالر سے زیادہ ہمارا معاشی نقصان ہوا، پاکستان کی ترقی و کامیابی کی کلید پاکستانی قوم کو متحد کرنے میں ہے کیونکہ اگر ہم متحد نہیں ہوں گے تو ہماری مثال اس گھر جیسی ہو گی جس میں آگ لگی ہو اور لوگ اسے بجھانے کیلئے اپنے اپنے حصے کی پانی کی بالٹی پھینکنے کی بجائے ایک دوسرے کا سر پھاڑنے لگ جائیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ محاذ آرائی معاشرے میں تقسیم کو جنم دیتی ہے اور آپ کبھی بھی اجتماعی قوت نہیں بن سکتے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہم نے مل کر نفرت تعصب عدم برداشت کو معاشرے سے ختم کرنا ہے اور معاشرے کے اندر یگانگت اتحاد اور ایک دوسرے کے ساتھ مل بیٹھ کے تعاون کی فضا کو فروغ دینا ہے ۔