ملک میں ایک ساتھ انتخابات سے استحکام آئے گا، ایک بحران کے بعد دوسرا بحران نہیں ہونا چاہئے، قمر زمان کائرہ

70
ملک میں ایک ساتھ انتخابات سے استحکام آئے گا، ایک بحران کے بعد دوسرا بحران نہیں ہونا چاہئے، قمر زمان کائرہ

اسلام آباد۔3اپریل (اے پی پی):وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ جون میں آئندہ عام انتخابات کا بجٹ بھی آئے گا،اس وقت تک مردم شماری بھی ہوجائے گی،حلقہ بندیاں بھی ہوجائیں گی، ملک میں ایک ساتھ انتخابات سے استحکام آئے گا، ایک بحران کے بعد دوسرا بحران نہیں ہونا چاہئے۔

پیر کو سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میڈیا اور سیاسی جماعتوں کی اٹھنے والی آوازوں کو چھوڑیں ، سپریم کورٹ کے ججوں کی ہی سن لیں،پنجاب میں اسمبلی توڑنے سے پہلے اور بعد میں اس وقت کے وزیراعلیٰ نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ وہ اسمبلی نہیں توڑنا چاہتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں آج اسد عمر نے غلط بیانی کی،جس طرح اسد عمر کو موقع دیا گیا اسی طرح عدالت حکومت کو بھی موقع دے،اس کیس میں متاثرہ فریق الیکشن کمیشن نہیں سیاسی جماعتیں ہیں، ہمارے وکلا نے بھی درخواست کی ہے ان کو بھی سنا جانا چاہئے،کورٹ ہمیں بھی موقع فراہم کرے،اس سے ہی پلڑوں کا مسئلہ ہوتا ہے،اس سے عدالت کی بے توقیری ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین 90 دن میں انتخابات کے ساتھ ساتھ صاف شفاف انتخابات کا انعقاد بھی ضروری ہے لیکن اس کو بھی دیکھنا ہے،آئین میں لوکل باڈیز،صحت وتعلیم کا حق بھی دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن ہونے چاہئیں لیکن اس سے ایک اور بحران نہیں پیداہونا چاہئے، اگر یہ الیکشن دو صوبوں میں پہلے ہوجاتا ہے تو اس سے ملک میں استحکام آتا ہے یا نہیں تو یہ دیکھنا پڑے گا ،ایک وقت الیکشن کی طرف جانا چاہئے تاکہ یہ فیصلہ ہوسکے کہ کون کون حکومت بنائے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ کہتے ہیں کہ مذاکرات سے مسائل حل ہوں لیکن الزام تراشی اور گالیاں دے کر اور اپنی شرائط پر پر بات کرنا چاہتے ہیں،8 اکتوبر تک پولیس،سکیورٹی ادارے دستیاب ہوں گے،مردم شماری ہوجائے گی،نئی حلقہ بندیاں ہوجائیں گی،مردم شماری کا فیصلہ مشترکہ مفادات کونسل کا ہے اور یہ فیصلہ عمران خان کی حکومت میں ہوا تھا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں پیدا شدہ ہیجان کا حل مذاکرات ہے۔

انہوں نے کہا کہ سنتے آئے ہیں کہ ججز بولتے کم اور وکلا کو سنتے زیادہ ہیں،فل کورٹ کا معاملہ سامنے آیا،چار تین کا فیصلہ کا سوال اٹارنی جنرل نے اٹھایا اس کو پہلے حل ہونا چاہئے تھا،اس کے بعد اگر یہ منطقی بات ہے توپھر اس کو آگے بڑھانا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ججوں نے اپنی دانش کے مطابق فیصلہ دیا،فنانس کے سیکرٹری کو طلب کیا ان سے سوالات پوچھے گئے۔انہوں نے تحریری جواب جمع کرایا۔