ملک وقوم اورجمہوریت کیلئے فیصلے کئے جائیں، معززجج صاحبان آئین اورانصاف کے ساتھ فیصلے کریں، جے یوآئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر اوروفاقی وزیرمواصلات اسعدمحمود کا قومی اسمبلی میں ا ظہارخیال

113

اسلام آباد۔3اپریل (اے پی پی):جے یوآئی (ف) کے پارلیمانی لیڈر اوروفاقی وزیرمواصلات اسعدمحمود نے کہاہے کہ ملک وقوم اورجمہوریت کیلئے فیصلے کئے جائیں، معززجج صاحبان آئین اورانصاف کے ساتھ فیصلے کریں۔ پیرکو قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہارخیال کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے اندرجوکیس سنا جارہاہے اس پراس کے فریق جب درخواست دیتے ہیں کہ ہمیں فریق بنایا جائے ان کونہیں سنا جارہا اورمسلسل دبائو ڈالنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ مل بیٹھ کرکوئی فیصلہ کریں ورنہ ہم فیصلہ کریں گے، آئین کہتاہے کہ یہ اصولی طورپرطے کردیا گیاہے اورآئینی شق کے مطابق اس کافیصلہ ہوگا، اگرآپ کے پاس کیس آتا ہے تو آپ انصاف کے تقاضے پورے کریں گے یا کہیں گے کہ مل بیٹھ کرفیصلے کریں، اگر مل بیٹھ کر2024 یا 2050 میں انتخابات کافیصلہ ہوتا ہے توپھرآئین کہاں کھڑا ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ عدالتیں انصاف کے ساتھ فیصلے کرتی ہیں، زبان سے فیصلے نہیں سناتی، حکومتی اتحادی جماعتوں نے فیصلہ کیا کہ چونکہ عدلیہ کے معزز ججزز صاحبان کی اکثریت اس بینچ سے علیحدہ ہوگئے اسلئے ہم بھی عدم اعتماد کررہے ہیں،آج صبح سے کہا جارہاہے کہ آپ لکھ کردیں کہ آپ بائیکاٹ نہیں کررہے، ہمیں بھی لکھ کردیں کہ فیصلہ فل کورٹ کرےگا۔ انہوں نے کہاکہ آئین اس ایوان کامتفقہ فیصلہ ہے، پنجاب اسمبلی اورخیبرپختونخوا کی اسمبلیاں توڑی ہے اوردونوں وزرائے اعلیٰ نے کہاکہ ہم نے عمران خان کے وژن کے مطابق اسمبلیاں تحلیل کردی ہے، دونوں وزراء اعلیٰ نے آئین سے وفاداری کے حلف کی بجائے عمران خان سے وفاداری کو ترجیح دی ہے۔اس پرکوئی سووموٹونہیں ہوا، کیاآئین کسی چیف ایگزیکٹو کویہ اختیاردیتا ہے کہ وہ آئین کی بجائے کسی فردواحد سے وفاداری نبھائے۔انہوں نے کہاکہ اس ملک کے فیصلے عمران خان نہیں بلکہ آئین کرے گا۔

ایک مجرم کوعدالت احاطہ میں بلاکربھی کورٹ میں پیش نہیں کیا جاسکتا اورہم سے ضمانتیں لی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ فیصلوں کی تعمیل ہوگی مگرایسا فیصلہ جوحکومت کے اختیاراوربس میں نہ ہوں اس پرعمل نہیں ہوسکتا، بے نظیربھٹوکی شہادت کے بعد بھی انتخابات ملتوی ہوگئے تھے، ہمیں مجرموں کے ساتھ بیھٹنے کی تلقین نہ کی جائے۔ انہوں نے کہاکہ 2018 کے انتخابات میں جس طرح سے شب خون ماراگیاتھا وہ قوم کے سامنے ہیں، جس طرح کے معاشی اورسیاسی بحران میں حکومت ملی وہ سب کے سامنے ہیں، ازخودنوٹس لینا ہے تومحمودخان اورپرویز الہی کی اسمبلیوں کی تحلیل کے فیصلوں پرلیں جنہوں نے فرد واحد کے کہنے پراسمبلیاں تحلیل کیں۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کو جس طرح کی سیکورٹی دی جارہی ہے اسی طرح کی سیکورٹی ہمیں اوران لوگوں کوبھی فراہم کی جائے جن پرخودکش حملے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ سابق اسٹبلشمینٹ
عمران خان کی پشت پر تھی، تمام سہولیات کی فراہمی کے باوجود 25ہزار ارب کے قرضہ کو 50 ہزار ارب پرپہنچا دیا گیا،ہم نے حکومت کی ذمہ داری ایسے وقت پرلی ہے جب ملک مشکل میں تھا، ہم نے سیاسی اورمعاشی استحکام کوچیلنج سمجھا ہے، ہم نے ملک کیلئے سیاسی اختلافات بھلادئیے ہیں، جن لوگوں کااصل ایجنڈہ انتشارتھاآج وہ خود انتشارکا شکارہیں۔ انہوں نے کہاکہ ملک وقوم اورجمہوریت کیلئے فیصلے کئے جائے، عدالت سیاسی فیصلہ نہیں کرسکتی، عدالت چیف ایگزیکٹو کافیصلہ نہیں کرسکتی، میں معززججز صاحبان کوپارلیمان سے پیغام دینا چاہتا ہوں کہ آپ آئین اورانصاف کے ساتھ فیصلے کریں، آپ کو خودمعلومات لینی چاہئیے کہ قوم کس طرح سے آپ کے فیصلوں کودیکھ رہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ایک کمیٹی بنائی جائے اورچیف جسٹس افتخارچوہدری سمیت دیگرکرداروں سے پوچھا جائے کہ آپ نے فلاں فیصلہ کس طرح کیاہے۔ہم نے خیبرپختونخوا میں شرعی نظام نافذ کرنے کی کوشش کی، اسمبلی کے بل پرسپریم کورٹ نے فیصلہ دیا کہ چارشقیں آئین سے متصادم ہے، ہم نے ان شقوں کوتبدیل کیا توسپریم کورٹ نے کہاکہ پورا بل آئین سے متصادم ہے۔ ہم دوتہائی اکثریت سے فیصلہ کرتے ہیں اورایک جج اس فیصلے کوختم کردیتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جب کوئی جج ازخود نوٹس لیتا ہے تووہ جج خود فریق بن جاتا ہے، ایسا ہونا چاہئیے کہ جوجج ازخود نوٹس لیتا ہے انہیں اس بینچ میں نہیں بیٹھنا چاہئیے۔انہوں نے الیکشن کے حوالہ سے فل کورٹ بنانے کامطالبہ کیا۔ا نہوں نے کہاکہ اگرآئین کونہیں مانا جاتا اورجتھوں سے فیصلہ کرنا ہے توجتھوں کامقابلہ جتھوں سے ہوگا۔