کوئٹہ۔ 17 اپریل (اے پی پی):اقوام متحدہ کے ادارہ برائے خوراک و زراعت (ایف اے او) نے کوئٹہ کے سول سیکرٹریٹ میں (BRAVE) "موسمیاتی تبدیلیوں کے خلاف مزاحمت اور ہنگامی حالات کے خطرات سے نمٹنے” کے منصوبے کی صوبائی سطح پر افتتاحی ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ یہ منصوبہ برطانیہ کے فارن، کامن ویلتھ اینڈ ڈویلپمنٹ آفس (FCDO) کے مالی تعاون سے چلایا جا رہا ہے، جس کا مقصد موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثرہ آبادیوں میں موسمیاتی مزاحمت کو فروغ دینا، غذائی تحفظ کو بہتر بنانا، اور روزگار کے مواقع کو مستحکم کرنا ہے۔BRAVE کنسورشیم کی قیادت انٹرنیشنل آرگنائیزیشن فار مائگریشن (IOM) کر رہی ہے، جبکہ اس میں ایف اے او، یونیسیف، کیئر انٹرنیشنل، ایکٹیڈ اور اسلامی ریلیف جیسے ادارے شامل ہیں۔ یہ منصوبہ خاص طور پر 2024 کے مون سون سے متاثرہ علاقوں — سہبت پور (بلوچستان)، سجاول (سندھ)، اور مظفر گڑھ (پنجاب) — پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔
ہر ضلع میں یہ منصوبہ تین یونین کونسلوں کے 60 گاؤں پر مشتمل ہوگا، جس سے تقریباً 9,000 گھرانے مستفید ہوں گے۔اس منصوبے کا ایک اہم جزو "موسمیاتی مزاحمت اور انسانی ردعمل” (CRHR) فریم ورک کے تحت "ایکسٹینڈڈ ٹیکنیکل ورکنگ گروپ” (ETWG) ہے۔ یہ گروپ زراعت، مویشی پالنا، چراگاہوں، جنگلات، قابل تجدید توانائی اور آبی زراعت (ایکوا کلچر) میں موسمیاتی مزاحمت پر مبنی عملی اقدامات پر کام کرے گا تاکہ مقامی آبادی موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کو برداشت اور کم کر سکے۔بلوچستان حکومت کے منصوبہ بندی و ترقیات (P&D) سیکشن کے چیف قمر الزمان کیانی نے ایف اے او اور دیگر ترقیاتی شراکت داروں کی کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا، "BRAVE جیسے منصوبے بلوچستان کے لیے نہایت اہم ہیں، جہاں موسمیاتی تبدیلی زراعت، غذائی تحفظ اور دیہی روزگار کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے۔
سرکاری اداروں اور ترقیاتی شراکت داروں کے باہمی تعاون سے ہم زیادہ مزاحم اور پائیدار زرعی خوراکی نظام تشکیل دے سکتے ہیں جو مستقبل کے موسمیاتی جھٹکوں سے نمٹنے کی بہتر تیاری رکھتے ہوں۔”BRAVE منصوبے کے پراجیکٹ مینیجر جولیس گتھنجی موچیمی نے کہا، "ایف اے او کو موسمیاتی مزاحمت پر مبنی غذائی تحفظ اور روزگار کے ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کی قیادت پر فخر ہے۔ کمزور معاشروں کے لیے غذائی تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے۔ یہ اقدام ہمارے زرعی خوراکی نظام کو بدلنے اور معاشی طور پر کمزور طبقات کی زندگی بہتر بنانے کی کوششوں میں ایک نمایاں سنگ میل ہے۔ ہم تعاون پر مبنی علم کی حکمت عملی اور جدید موسمیاتی ماڈلز کے ذریعے ایسے حل تیار کرنا چاہتے ہیں جنہیں پورے صوبے اور اس سے آگے تک اپنایا جا سکے۔”ایف اے او بلوچستان کے بین الاقوامی پروگرام کوآرڈینیٹر اور سربراہ دفتر، ولید مہدی نے کہا،
"بلوچستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی پہلی صف میں کھڑا ہے۔بلوچستان موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی پہلی صف میں کھڑا ہے۔ BRAVE کے ذریعے ہم فوری انسانی امداد کو "طویل مدتی بحران سے نمٹنے کی حکمت عملیاں حکمت عملیوں سے جوڑ رہے ہیں۔ یہ منصوبہ صرف بحالی نہیں بلکہ ایک بہتر، پائیدار اور مزاحم مستقبل کی تعمیر ہے، جس میں مقامی لوگوں کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔”ورکشاپ میں BRAVE پروگرام کے اسٹریٹجک اہداف پر روشنی ڈالی گئی، جن میں 2024 کے مون سون سیلاب سے متاثرہ گھرانوں کی فوری انسانی ضروریات کو پورا کرنا، موسمیاتی مزاحمت پر مبنی زرعی ماڈلز کو فروغ دینا، اور بلوچستان میں بہترین طریقوں کو وسعت دینے کے لیے مشترکہ علم پر مبنی مصنوعات تیار کرنا شامل ہے۔ شرکائ نے ٹیکنیکل ورکنگ گروپ (TWG) کے دائرہ کار، ٹیم کی تشکیل، یونین کونسلز، گاؤں، اور فائدہ اٹھانے والوں کے انتخاب کے معیارات کو طے کرنے میں فعال کردار ادا کیا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=583792