اسلام آباد ۔ 8 اگست (اے پی پی) کریڈٹ ریٹنگ کے بین الاقوامی ادارہ موڈیزنے پاکستان کی کریڈٹ ریٹنگ ”مستحکم“ کرتے ہوئے کہاہے کہ وباءکی وجہ سے مختلف بین الاقوامی پابندیوں کے باعث پاکستان کی معیشت کے ڈاون سائیڈ خطرات بڑھے ہیں اوراس کے نتیجہ میں حکومت کیلئے مالیاتی چیلنجز بڑھ گئے ہیں تاہم ترقیاتی شراکت داروں کی بھرپورمعاونت بشمول غیرملکی قرضوں وامداد اوروبائی بحران سے قبل حکومت پاکستان کی جانب سے کلی معیشت کیلئے نافذکردہ پالیسیوں کے باعث پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں اورکیش (لیکویڈیٹی) کے خطرات کوکم کردیا گیاہے۔ موڈیزنے پاکستان کی بی تھری ریٹنگ برقراررکھی ہے تاہم پاکستان کے اقتصادی پیش منظرکو ”زیرجائزہ“ سے ”مستحکم“ کردیاگیاہے۔وزارت خزانہ کے مطابق موڈیز کے اس اقدام سے بے مثال مشکل حالات اورغیریقینی کے ماحول میں حکومت کے مضبوط اورجامع مالی واقتصادی پالیسیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ واضح رہے کہ مشکل ترین اندرونی اور بین الاقوامی حالات کے باوجود مالی سال 2019-20ءمیں بیرونی ادائیگیوں کے شعبہ میں استحکام آیا ہے ۔ گزشتہ مالی سال میں حسابات جاریہ کے خسارہ میں کمی کاسلسلہ جاری رہا، ۔مالی سال 2019-20ءکے دوران حسابات جاریہ کے خسارہ میں مجموعی طوپر77.9 فیصد کمی ریکارڈکی گئی ، مالی سال کے اختتام پرحسابات جاریہ کاخسارہ 2.9 ارب ڈالرریکارڈکیا گیا جومجموعی ملکی پیداوارکا 1.1 فیصد بنتاہے۔ مجموعی تجارتی خسارہ میں گزشتہ مالی سال کے دوران 27.9 فیصد کی کمی ہوئی ہے۔اسی طرح ترسیلات زرمیں بتدریج اضافہ کاسلسلہ بھی جاری ہے۔ موڈیز انویسٹرز سروس کی طرف سے جاری بیان میں حکومت پاکستان کی بی 3 مقامی اور غیر ملکی کرنسی جاری کرنے والے اور سینئر غیر محفوظ شدہ قرضوں کی درجہ بندی کو منفی سے مستحکم کرنے کی تصدیق کی گئی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ موڈیز نے تیسری پاکستان انٹرنیشنل سکوک کمپنی لیمیٹڈ کیلئے بھی بی تھری ریٹنگ کی تصدیق کی ہے اورکہاہے کہ موڈیز کی رائے میں منسلکہ ادائیگی کی ذمہ داریاں حکومت پاکستان کی براہ راست ذمہ داریاں ہیں۔بیان کے مطابق تنزلی کے جائزہ سے موڈیز کے اس جائزہ کی عکاسی ہورہی ہے کہ پاکستان کے گروپ 20 کے قرضوں کی ادائیگی کے معطلی کے اقدام یا (ڈی ایس ایس آئی) میں شمولیت سے نجی شعبے کے قرضہ فراہم کرنے والے اداروں کیلئے نقصان کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔بیان میں کہاگیاہے کہ موڈیز نے پچھلے چند ہفتوں میں ڈی ایس ایس آئی کے نفاذ کے شواہد پر غور کیا ہے جس میں متعدد درج شدہ ساورن اور گروپ 20 ممالک کے عہدیداروں کے بیانات شامل ہیں۔ موڈیز کا یہ ماننا ہے کہ ڈی ایس ایس آئی کے جاری نفاذ سے نجی قرض دہندگان کے لئے خطرات لاحق ہیں ، لیکن جائزہ کو اخذ کرنے اور اس کی درجہ بندی کی تصدیق کرنے کے فیصلے سے موڈیز کے اس اندازے کی عکاسی ہوتی ہے کہ ، اس مرحلے پر ان خطرات کو موجودہ بی تھریکی درجہ بندی میں مناسب طور پر ظاہر کیا گیا ہے۔بیان کے مطابق یہ واضح نہیں ہوا ہے کہ نجی قرض دہندگان کے ساتھ سرکاری شعبے کے قرض دہندگان کے تقابلی انداز میں سلوک کرنے کے لئے پاکستان اور دیگر شریک حکومتوں پر کیا اثر و رسوخ لاگو ہوتا ہے۔بیان میں کہاگیاہے کہ متعدد عوامل سے یہ معلوم ہواہے کہ وسیع پیمانے پر نجی شعبے کی شمولیت کا امکانات کم ہوگئے ہیں۔ ان میں ڈی ایس ایس آئی میں عام طور پر نجی شعبے کی شمولیت کے اثرات بارے گفتگو میں عدم پیشرفت ، گروپ 20 کی جانب سے یہ موقف کہ نجی شعبہ کی شمولیت کو قرض لینے والی حکومت کی حمایت کی ضرورت ہوگی اور حکومت پاکستان کی جانب نجی شعبہ کوشامل نہ کرنے کے دعوے شامل ہیں ۔موڈیز کی جانب سے پاکستان کی مستحکم ریٹنگ سے اس رائے کی عکاسی ہورہی ہے کورونا وائرس کی عالمگیروباءکے جھٹکوں سے پاکستان کو بھی دباو¿ کا سامنا کرنا پڑا ہے اور عمومی طورپر پاکستان کے کریڈٹ میٹرکس کے امکانات موجودہ درجہ بندی کی سطح پررہنے کا امکان ہے ۔بیان میں کہاگیاہے کہ موڈیز کی نظرمیں وباءکی وجہ سے مختلف بین الاقوامی پابندیوں کے باعث پاکستان کی معیشت کے ڈاون سائیڈ خطرات بڑھے ہیں اوراس کے نتیجہ میں حکومت کیلئے مالیاتی چیلنجز بڑھ گئے ہیں تاہم ترقیاتی شراکت داروں کی بھرپورمعاونت بشمول غیرملکی قرضوں وامداد اوروبائی بحران سے قبل حکومت پاکستان کی جانب سے کلی معیشت کیلئے نافذکردہ پالیسیوں کے باعث پاکستان کی بیرونی ادائیگیوں اورکیش (لیکویڈیٹی) کے خطرات کوکم کردیا گیاہے۔