26.6 C
Islamabad
پیر, مئی 5, 2025
ہومقومی خبریںنوجوانوں کی مہارتوں میں اضافے کیلئے جامع تعلیمی تبادلہ پروگرام کا آغاز،...

نوجوانوں کی مہارتوں میں اضافے کیلئے جامع تعلیمی تبادلہ پروگرام کا آغاز، مشاورتی گروپ کمزور طبقات کو تعلیمی دھارے میں لانے کے لیے عملی اقدامات تجویز کرے گا ، ڈاکٹر عابدقیوم سلہری

- Advertisement -

اسلام آباد۔3مئی (اے پی پی):پاکستان میں جامع ترقی، شواہد پر مبنی پالیسی سازی اور نوجوانوں کو مرکزی دھارے میں لانے کے لئے ایک نئی پیش رفت کے طور پر پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) نے یونیسیف کے اشتراک سے قومی مشاورتی گروپ (این اے جی) قائم کیا ہے جس کا پہلا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ایس ڈی پی آئی کے سر براہ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے انسانی سرمایہ کاری کی اہمیت پر زور دیا اور موجودہ معاشی دبائوکے تناظر میں سماجی شعبوں کو نظرانداز کئے جانے کو ناقابلِ قبول قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم ایک نازک موڑ پر کھڑے ہیں جہاں انسانی ترقی میں سرمایہ کاری کو اولیت دینا ہوگی۔ انہوں نے غذائی قلت، ناخواندگی اور بنیادی خدمات تک عدم رسائی جیسے سنگین مسائل کا ذکر کیا جو ایک گہرے ترقیاتی بحران کی علامت ہے۔ ڈاکٹر عابد قیوم سلہری نے قومی مشاورتی گروپ کے قیام کو ایک اہم پیش رفت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ گروپ تحقیق کی رہنمائی، ادارہ جاتی وقار اور قومی و عالمی ترجیحات سے ہم آہنگ پالیسی نگرانی کے لئے ایک موثر پلیٹ فارم مہیا کرے گا۔

- Advertisement -

ڈاکٹر رضیہ صفدر نے تحقیقی ایجنڈے پر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ سال کی دوسری سہ ماہی کے دوران چار اہم تحقیقی منصوبے زیرِ تکمیل ہوں گے جن میں ماحولیاتی مہارتوں کی ترقی، نوعمروں پر جھوٹی معلومات کے اثرات، سموگ سے بچوں کی صحت پر منفی اثرات اور نوجوانوں کے لئے جامع تعلیمی تبادلہ پروگرام شامل ہیں۔ سی ای سی کی سی ای او بیلا رضا جمیل نے موثر ڈیٹا کلیکشن اور جائزہ کاری کے طریقہ کار پر زور دیا جب کہ معروف ماہر معیشت ثاقب شیرانی نے کہا کہ زمینی حقائق کو پالیسی زبان میں ڈھالنا وقت کی ضرورت ہے۔

آئی بی اے کی ڈاکٹر لبنی ناز نے ہوا کے معیار کے موجودہ ڈیٹا کو ناکافی قرار دیتے ہوئے وسیع تر ماحولیاتی اشاریوں کی ضرورت پر زور دیا۔ نیشنل ہیلتھ سروسز اکیڈمی کے وائس چانسلر ڈاکٹر شہزاد علی خان نے تحقیقی عمل میں شفافیت اور صلاحیت سازی کے لئے ادارہ جاتی تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ ڈاکٹر صفدر سہیل نے حکومت کے گرین ٹرانسفارمیشن کے ویژن کی حمایت کرتے ہوئے خدمات اور مینوفیکچرنگ کے شعبوں میں سبز روزگار کے مواقع کی نشاندہی کے لئے کیس اسٹڈیز پر زور دیا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی بے عملی کو تعلیمی و روزگار کے مواقع سے محرومی کا نتیجہ قرار دیا، جو ذہنی صحت کے شدید مسائل کو جنم دے رہی ہے۔منصوبہ بندی کمیشن کے ڈاکٹر جاسم انور نے ہر مطالعے کی پالیسی افادیت پر زور دیا اور بجٹ سازی کے دوران موثر وکالت کو کلیدی قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے علمی اثاثوں کو حکومت کے ماحولیاتی ایجنڈے اور نجکاری پالیسیوں سے ہم آہنگ ہونا چاہئے۔

اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے پایا گیا کہ ڈیجیٹل خواندگی، ماحولیاتی آلودگی، سبز مہارتوں اور نوجوانوں کی شمولیت جیسے موضوعات میں تحقیق کو پالیسی سازی سے مربوط کرنا ناگزیر ہے۔ نیشنل ایڈوائزری گروپ کو اس مقصد کے لئے ایک کلیدی محرک کے طور پر دیکھا جا رہا ہے جو قومی و صوبائی سطح پر پالیسیوں کو موثر، شواہد پر مبنی اور جامع ترقی کی راہ پر گامزن کرنے میں مددگار ثابت ہوگا۔

C

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=591892

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں