30.5 C
Islamabad
بدھ, مئی 14, 2025
ہومزرعی خبریںنہری پانی زراعت کی بنیادی ضرورت ہے،ڈاکٹر اقرار احمد خان

نہری پانی زراعت کی بنیادی ضرورت ہے،ڈاکٹر اقرار احمد خان

- Advertisement -

فیصل آباد۔ 24 اکتوبر (اے پی پی):آبپاش زراعت کے لحاظ سے پاکستان دنیاکا چوتھا بڑاملک بن گیاہے جس کی مجموعی قومی پیداوار میں زراعت کا حصہ21 اور برآمدات میں 60 فیصد ہے تاہم بڑھتی ہوئی آبادی کے پیش نظر ملک کو پانی کی مزید وافر مقدار کی ضرورت ہے کیونکہ دستیاب پانی کا 70 فیصد تک زراعت کیلئے استعمال کرنے کے باوجود غذائی خود کفالت کاخواب شرمندہ تعبیر نہ ہورہاہے۔

جامعہ زرعیہ فیصل آباد کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر اقرار احمد خان نے بتایاکہ اگرچہ پاکستان میں دنیا کا بہترین نہری نظام اور نہروں کا وسیع نیٹ ورک موجود ہے لیکن دریاؤں سے نہروں اور کھالوں میں داخل ہونے والے پانی کی قریباََ نصف مقدار کھیت تک پہنچنے سے پہلے ہی راستہ میں ضائع ہوجاتی ہے اس طرح نا پختہ آبپاش کھال اور ناہموار کھیت بھی پانی کے ضیاع کا سبب بنتے ہیں لہٰذا پانی کی کمی کے پیش نظر دستیاب پانی کے باکفایت استعمال کی ضرورت مزید بڑھ گئی ہے۔

- Advertisement -

انہوں نے کہاکہ پانی کی ضرورت کو کماحقہ پورا کرنے کے لیے نہری پانی کی کھیت تک فراہمی کا نظام جدید ٹیکنالوجی کے مؤ ثر استعمال کا متقاضی ہے۔انہوں نے بتایاکہ سال 2022 میں پانی کی دستیابی سال 2014کے مقابلہ میں 800فیصد تک کم رہی۔انہوں نے بتایاکہ قیام پاکستان کے وقت فی کس پانی کی دستیابی 5300مکعب فٹ تھی جو اب کم ہو کر 1100 مکعب فٹ رہ گئی ہے یعنی قیام پاکستان کے وقت مہیا ہونے والے پانی کا اب 20فیصدباقی رہ گیا ہے جبکہ دوسری طرف پانی کی ڈیمانڈ میں 130فیصد اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے بتایاکہ حالیہ تحقیق کے مطابق پاکستان میں سال2000 میں پانی کی کل دستیابی178ملین ایکڑ فٹ جبکہ ڈیمانڈ 194ملین ایکڑ فٹ تھی تاہم سال2022 میں پانی کی کل دستیابی 182ملین ایکڑ فٹ جبکہ ضرورت 21ملین ایکڑ فٹ تک پہنچ گئی اس طرح پانی کا شارٹ فال 16ملین ایکڑ فٹ سے بڑھ کر32 ملین ایکڑ فٹ ہو گیا۔انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں بہنے والے دریاؤں کا بہاؤ بھی مسلسل کم ہو رہا ہے اور تمام دریاؤں کا اوسط بہاؤ جو 1998 میں 149ملین ایکڑ فٹ تھا 2022 میں کم ہو کر صرف 93ملین ایکڑ فٹ رہ گیا۔

انہوں نے بتایاکہ نئے آبی ذخائر اور ڈیمز کی تعمیر وقت کی اہم ضرورت ہیں کیونکہ مطلوبہ تعداد میں ڈیم موجود نہ ہونے سے ہر سال تقریباََ 35ملین ایکڑ فٹ پانی ضائع ہو کر سمندر کی نظر ہو جاتا ہے اس کے علاوہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی سے بھی پانی کی کمی ہوئی ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=404613

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں