نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن کے تحت بدعنوانی کی روک تھام کے لئے فوکل ادارہ ہے،چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال

57

اسلام آباد ۔ 19 جنوری (اے پی پی) چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب اقوام متحدہ کے انسداد بدعنوانی کنونشن ( یو این سی اے سی) کے تحت بدعنوانی کی روک تھام کے لئے فوکل ادارہ ہے، نیب بدعنوانی کی روک تھام کے لئے بدعنوانی کی منفی اثرات سے آگاہی سمیت تمام اقدامات پر 2020ءمیں بھی عملدرآمد جاری رکھے گا، پاکستان اور چین سی پیک منصوبوں میں شفافیت یقینی بنانے کے لئے مل کرکام کر رہے ہیں۔ یہ باتیں انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے 2019 میںبدعنوان عناصر سے بلواسطہ اور بلا واسطہ طو ر پر 150 ارب روپے برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائے ہیں اور بدعنوان عناصر کے بلا امتیاز احتساب کےلئے بھرپور محنت کر رہا ہے۔ نیب کو 2018ءکے مقابلے میں 2019 ءمیں مجموعی طور پر463845 شکاےات موصول ہوئیں جن میں سے 450546 شکاےات کو قانون کے مطابق نمٹا دےا گےاجبکہ اس وقت 13299 شکاےات پر کاروائی کی ہے جن پر 2020ءمیں قانون کے مطابق کارروائی کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے سال 2019 میں 15056 شکاےات پر جانچ پڑتال کی منظوری دی جن میں سے 14286شکاےات کی جانچ پڑتال کو قانون کے مطابق مکمل کےا گےا جبکہ اس وقت 770 شکاےات کی جانچ پڑتال پر قانون کے مطابق جاری ہیں جن پر 2020ءمیں قانون کے مطابق کارروائی کرے گا ۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ سال 2019ءمیں 9352 انکوائرےوں کی منظوری دی جبکہ8493 انکوائرےوں کومکمل کےا گےا۔ اس وقت 859 انکوائرےوں پر قانون کے مطابق تحقیقات جارہی ہیں جن پر 2020ءمیں قانون کے مطابق کارروائی کرے گا ۔ اسی طرح نیب نے سال 2019 میں4406 انوسٹی گیشنزکی منظوری دی جن میں سے 4071 انوسٹی گیشنز پرقانون کے مطابق کاروائی مکمل کی گئی۔ اس وقت 355 انوسٹی گیشنزپر قانون کے مطابق تحقیقات جاری ہیں جن پر 2020ءمیں قانون کے مطابق کارروائی کرے گا ۔ نیب نے سال 2019 میں 3676 ریفرنسز معزز احتساب عدالتوں میں دائر کئے ۔جبکہ اس وقت ملک کی 25 احتساب عدالتوں میں 1275بدعنوانی کے ریفرنس دائر ہیں۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ انسداد بدعنوانی کا یہ ادارہ نہ صرف اندرون ملک بلکہ سارک ممالک کے لئے بھی رول ماڈل کی حیثیت رکھتا ہے۔ نیب اقوام متحدہ کے بدعنوانی کے خلاف کنونشن ( یو این سی اے سی ) کے تحت فوکل ڈیپارٹمنٹ ہے، پاکستان نے اپنی شاندار کامیابی کے تحت یو این سی اے سی میں یہ مقام حاصل کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت سمیت سارک ممالک میں ان وجوہات کی بناءپر نیب کی کارکردگی کی تعریف کی ہے۔ نیب کو سارک اینٹی کرپشن کا متفقہ طور پر چیئرمین منتخب کیا گیا۔ جو کہ نیب کی کوششوں سے پاکستان کی بڑی کامیابی ہے۔ پاکستان اور چین نے بدعنوانی کے خاتمے کے لئے مفاہمتی یادداشت پر دستخط کئے ہیں۔ پاکستان اور چین سی پیک منصوبوں میں شفافیت یقینی بنانے کے لئے مل کرکام کر رہے ہیں۔ پلڈاٹ ،مشال پاکستان اور عالمی اقتصادی فورم جیسے معتبر قومی اور بین الاقوامی اداروں کی رپورٹ میں نیب کی شاندار کارکردگی کی تعریف کی گئی ہے، اسی طرح گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد پاکستانی نیب پر اس کی نمایاں کارکردگی پر اعتماد کرتے ہیں کیونکہ نیب شور مچانے کی بجائے کام پر یقین رکھتا ہے۔ چیئرمین نیب نے کہا کہ نیب پاکستان کا انسداد بدعنوانی کا اعلیٰ ادارہ ہے جس کو اصلاحات کے ذریعے فعال اور معتبر بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ انتظامیہ کی جانب سے 2019ءمیں بدعنوانی کی روک تھام کےلئے کئے گئے اقدامات بالخصوص کالجوں اور یونیورسٹیوں کے نوجوانوں میں بدعنوانی کے برے اثرات سے آگاہی کی مہم کامیاب رہی ہے جو کہ 2020ءمیں بھی قانون کے مطابق جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب کرپشن فری پاکستان پر یقین رکھتا ہے، اسی تناظر میں بدعنوان عناصر کو قانون کے کٹہرے میں لانے اور متاثرین کی رقم کی ان کی دہلیز پر واپسی کے لئے آگاہی، تدارک اور قانون پر عملدرآمد کی پالیسی جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ نیب افسران کرپشن فری پاکستان کوعملی جامہ پہنانے کے لئے مکمل عزم اور حوصلے کے ساتھ سخت محنت کر رہے ہیں۔ انہوں نے نیب کے تمام ڈائریکٹر جنرلز کو ہدایت کی کہ وہ قوانین، میرٹ اور ٹھوس شواہد کی بنیاد پر شکایات کی جانچ پڑتال، انکوائریوں اور انویسٹی گیشن کو منطقی انجام تک پہنچائیں۔