واشنگٹن میں یوم سیاہ کشمیر کی تقریبات ،ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ ٹرکوں کے ذریعےکشمیریوں پر بھارتی مظالم کو اجاگر کیا گیا

98

واشنگٹن۔31اکتوبر (اے پی پی):امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں یوم سیاہ کشمیر کی تقریبات کے سلسلہ میں ڈیجیٹل ایڈورٹائزنگ ٹرکوں کے ذریعے بھارت کے غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارتی مظالم کو اجاگرکیا گیا۔ٹرکوں پر نصب الیکٹرانک سکرینز پر یہ پیغامات مشتہر کئے گئے جن میں ’’کوئی الیکشن نہیں، کوئی انتخاب نہیں: اقوام متحدہ کی قراردادیں صرف حل‘‘ اور ’’بھارت: کشمیر میں زمین پر قبضہ بند کرو‘‘ شامل ہیں۔ واشنگٹن میں کشمیریوں کی حمایت کے لئے قائم ایڈوکیسی گروپ ورلڈ کشمیر اویئرنس فورم کی طرف سے دی گئی گاڑیاں واشنگٹن ڈی سی کے اہم مقامات کیپیٹل ہل، وائٹ ہاؤس، محکمہ خارجہ ، واشنگٹن مونومنٹ، سفارت خانے، مختلف عجائب گھر،نیشنل مال اور دیگر مقامات پر چلائی گئیں۔

ٹرکوں پر نشر ہونے والے دیگر پیغامات میں روکو: کشمیر میں بھارت کی آبادیاتی تبدیلی، کشمیر سے بھارتی فوج نکالو، کشمیر میں جنگی جرائم کے لیے بھارت کو جوابدہ ٹھہراؤ، کشمیر میں انتخابات صرف ایک نام: بھارتی حکومت کو کوئی شرم نہیں ہےشامل ہیں۔ ورلڈ کشمیر اویئرنیس فورم کے صدر ڈاکٹر غلام این میر نے کہا کہ بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں و کشمیرمیں بھارت سے ہندووں کو لا کر آباد کرنے کے نو آبادیاتی ہتھکنڈے اور وہاں کے مقامی لوگوں پر مظالم فلسطینی علاقوں پر اسرائیلی قبضے کے لئے فلسطینی مردوں ، خواتین اور بچوں کے ساتھ کی جانے والی دہشت گردی سے مماثلت رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بڑے پیمانے پر مصائب، غیر انسانی سلوک اور بے دخلی کا واحد حل قبضے اور آبادکاری کے خلاف ہماری سیاسی مزاحمت ہے، جیسا کہ یہ فلسطین کے لوگوں کے لئے ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں اور کشمیریوں کو اپنی بقا اور اپنی نسل کے لیے مزاحمت کرنی چاہیے۔

ورلڈ فورم فار پیس اینڈ جسٹس کے چیئرمین ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ جموں و کشمیر کے عوام عالمی طاقتوں کی طرف سے کشمیر میں قتل عام کو روکنے میں ناکامی سے مایوس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے عوام کو اب بھی اعتماد ہے کہ عالمی طاقتوں کو اس بات کا احساس ہو جائے گا کہ اس تنازعہ میں نہ صرف کشمیر کے لوگوں کی بقا بلکہ جنوبی ایشیا اور دنیا کے آبادی والے خطہ میں امن کو خطرہ ہے۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی نے مزید کہا کہ ہم یہ سمجھنے میں ناکام ہیں کہ کون عالمی رہنماؤں بشمول امریکی صدر جو بائیڈن کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جمہوری اقدار اور عالمگیر اصولوں کی پاسداری کرنے پر آمادہ کرنے کے لیے اپنے اخلاقی اختیار کو استعمال کرنے سے روک رہاہے؟

کشمیر سے تعلق رکھنے والے امریکی سکالر ڈاکٹر امتیاز خان نے خبردار کیا کہ اس دیرینہ مسئلہ پر عالمی برادری نے دل دہلا دینے والی خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ بھارت کو کشمیری عوام پر مظالم کرنے کے لیے مکمل آزادی دی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قابض بھارتی فورسز کی جانب سے زمینوں پر قبضے کا سلسلہ انتہائی تیز رفتاری سے جاری ہے اور انہوں نے ہزاروں ایکڑ اراضی اپنے قبضے میں لے لی ہے۔

کشمیریوں کو ان کی جائیدادوں سے محروم کیا جا رہا ہے اور ان کی زمینوں پر مسلح ہندو عسکریت پسندوں کو آباد کیا جا رہا ہے۔انہوں نے بین الاقوامی برادری سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ خالی بیانات جاری کرنے کا وقت گزر چکا ہے کیونکہ بھارت نے اپنے غیر اخلاقی موقف سے باز آنے سے انکار کر دیا ہے۔

اب وقت آگیا ہے کہ بھارت عالمی برادری کی طرف سے پابندیوں اور مذمت کے معاملے میں اپنے وعدے سے مکرنے کے نتائج کو سمجھے۔ صدر آزاد کشمیر کےمشیر سردار ظریف خان نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو حراستی کیمپ میں تبدیل کر دیا ہے۔ اختلاف رائے کی کسی بھی آواز کو طویل مدتی قید یا موت تک پہنچایا جاتا ہے۔

ورنہ خرم پرویز کا جرم کیا ہے سوائے اس کے کہ انہوں نے بھارتی فوج کے مظالم کو دستاویزی شکل دی؟ اور یاسین ملک کا جرم کیا ہے کہ وہ آزادی پر سمجھوتہ نہیں کرنا چاہتے؟اس موقع پر کشمیر امریکن ویلفیئر ایسوسی ایشن (کاوا) کے جنرل سیکرٹری سردار شعیب ارشاد اور واشنگٹن میٹروپولیٹن کشمیری امریکن کمیونٹی کے رہنما سردار آفتاب روشن خان نے بھی خطاب کیا۔