
اسلام آباد ۔ 11 مارچ (اے پی پی) پارلیمانی سیکرٹری برائے قومی صحت ،ریگولیشنز اور کوآرڈینیشن ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ ملک میں تمباکو کے کنٹرول اور اس سے جڑے صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لئے وزارت صحت تمام اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے پاکستان کی پہلے تمباکو کنٹرول پالیسی کے مسودے پر کام کر رہی ہے، جس کو ایک ماہ میں حتمی شکل دے دی جائے گی۔ تمباکو کے کنٹرول اور اس سے جڑے صحت کے مسائل سے نمٹنے کے لئے یہ پالیسی موثرثابت ہوگی۔ وہ ان خیالات کااظہار پالیسی ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی) کے زیر اہتمام ”پاکستان میں تمباکو کنٹرول کے نظام کی تفہیم“ کے عنوان سے منعقدہ ایک راﺅنڈ ٹیبل میٹنگ کے دوران کہی۔ اس میٹنگ میں سینیٹ اور قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے ممبران نے شرکت کی جبکہ وزارت صحت کے ٹوبیکو کنٹرول سیل کے عہدیداروں اور سول سوسائٹی کے ممبران نے بھی اس اجلاس میں شرکت کی۔ ڈاکٹر نوشین حامد نے کہا کہ تمباکو کے کاشتکاروں کی سہولت کے لئے زراعت کی تین یونیورسٹیاں ایچ ای سی کے تعاون تمباکو کی متبادل فصل پر تحقیق کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تمباکو کنٹرول کے موجودہ قوانین کے نفاذ اور کمزور ریگولیشن میں چیلنجوں کی بنیادی وجہ رپورٹنگ کے موثر طریقہ کار کی عدم موجودگی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان نے حال ہی میں تمباکو کنٹرول کے قوانین کی خلاف ورزیوں کی اطلاع دہندگی کے لئے ایک موبائل ایپلی کیشن ”اسموک فری پاکستان“ شروع کی ہے، جس سے قوانین اور ضوابط پر عمل درآمد کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کے چیئرمین خالد حسین مگسی نے تمباکو کنٹرول پر ہونے والی تمام کوششوں کے سلسلے میں اپنی کمیٹی کی مکمل حمایت کا یقین دلایا اور کہا کہ تمباکو مافیا کے خلاف ہم سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ ای سگریٹ کا بڑھتا ہوا رجحان انسانی صحت کے لئے زیادہ نقصان دہ ہیں اور نوجوان نسل کو اس بارے آگاہ کرنا ضروری ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کی رکن عائشہ رضا فاروق نے اپنی کمیٹی کی جانب سے تمباکو کنٹرول پر قانون سازی کی حمایت اور عزم کا اظہار کیا اور کہا کہ اعلی سطح پر زیادہ سے زیادہ سیاسی عزم کی ضرورت ہے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو صحت پر منفی سیاست کرنے سے گریز کرنے چاہیے۔ وسیم افتخار جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان تمباکو کنٹرول کے فریم ورک کنونشن (ایف سی ٹی سی) پر دستخط کر چکا ہے اور 2004 سے کنونشن کی توثیق بھی کر چکا ہے ، لیکن پاکستان نے اب تک ایف سی ٹی سی کے ہدایات کے مطابق تمباکو کی مصنوعات کی کوئی قانونی اور سرکاری تعریف نہیںوضع کی ہے۔