وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن کے زیر انتظام 11 جولائی کو آبادی کا عالمی دن منایا گیا

148

اسلام آباد۔11جولائی (اے پی پی):وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنز اینڈ کوآرڈینیشن (این ایچ ایس آر اینڈ سی) کے زیر انتظام 11 جولائی کو آبادی کا عالمی دن منایا گیا ۔اس دن کو منانے کا مقصد آبادی کے مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنا اور پائیدار مستقبل کی طرف رہنمائی کرنے والے حل کو فروغ دینا ہے۔ اس سال آبادی کے عالمی دن کا موضوع ’’سب کے لئے لچکدار اور منصفانہ مستقبل کے لئے جامع اعداد و شمار کی طاقت کو اپنانا‘‘ہے۔

مذکورہ دن کے حوالے سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے نیشنل ہیلتھ سروسز ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن سے متعلق وزیراعظم کے کوآرڈینیٹر ڈاکٹر مختار ملک نے کہا کہ آبادی کا عالمی دن آبادی کے مسائل کے بارے میں شعور اجاگر کرنے اور ایسے حل کو فروغ دینے کے لئے وقف ہے جو ہماری رہنمائی کرتے ہیں۔انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ہماری بڑھتی ہوئی آبادی کو درپیش چیلنجز اور مواقع کے پیش نظر ہم نے جو اہم پیش رفت کی ہے اس کا اعتراف کرنا ضروری ہے، نیشنل ایکشن پلان کے تحت آبادی کے حوالے سے وفاقی اور صوبائی ٹاسک فورسز کا قیام آبادی کے انتظام کے حوالے سے اعلیٰ سطح کے عزم کی عکاسی کرتا ہے، دیگر اہم کامیابیوں میں محکمہ صحت کو بورڈ میں لاکر خاندانی منصوبہ بندی کی خدمات کی فراہمی میں توسیع شامل ہے اور فنڈز کی تقسیم میں اضافہ کیا۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری برائے قومی صحت ندیم محبوب نے کہا کہ آبادی کے بارے میں قومی بیانیہ ’’توازن‘‘ حقوق پر مبنی رضاکارانہ خاندانی منصوبہ بندی کے لیے پاکستان کے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزارت قومی صحت اپنا کردار ادا کرتے ہوئے صوبوں، خطوں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے موجودہ نیشنل ایکشن پلان برائے آبادی (2019-24) پر نظر ثانی کر رہی ہے،نظر ثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان برائے آبادی (2025-30) کا مقصد سال 2030 تک مانع حمل کے پھیلاؤ کی شرح کو 60 فیصد، مجموعی شرح پیدائش کو 2.2 فیصد اور آبادی میں اضافے کی شرح کو 1.1 فیصد تک حاصل کرنا ہے۔

ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن پروگرام ونگ ڈاکٹر شبانہ سلیم نے سیمینار کی میزبانی کرتے ہوئے تمام شرکاء کو خوش آمدید کہا۔ انہوں نے پاکستان میں آبادی کی فلاح و بہبود اور ترقیاتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے قومی اور بین الاقوامی کوششوں کو مربوط کرنے میں وزارت صحت سروسز، ریگولیشن اینڈ کوآرڈینیشن کے پاپولیشن پروگرام ونگ کے کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ وزارت نے صوبوں، خطوں اور سرکاری و نجی شعبوں کے دیگر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے آبادی کے بارے میں قومی ایکشن پلان (2019-2024) تیار کیا ہے،اب ہم پانچ سال بعد نیشنل پلان کو اپ ڈیٹ کرنے کی قیادت کر رہے ہیں تاکہ نئے زمینی حقائق کی عکاسی کی جا سکے اور مانع حمل کے پھیلاؤ کی شرح کو 60 فیصد، شرح پیدائش کو 2.2 اور آبادی میں اضافے کی شرح کو 2030 تک کم کرکے 1.1 کرنے کے اہداف کو پورا کیا جا سکے۔سیکرٹری اسلامی نظریاتی کونسل ڈاکٹر حافظ اکرام الحق نے کہا کہ اسلامی تعلیمات کی روشنی میں قومی آبادی کا بیانیہ ’’توازون‘‘ کا تصور یہ ہے کہ والدین کو آزادانہ اور ذمہ داری کے ساتھ اپنے بچوں کی تعداد اور وقفے کا فیصلہ کرنے کا حق حاصل ہے تاکہ وہ اپنے خاندان کے سائز اور وسائل کے درمیان توازن برقرار رکھتے ہوئے اپنے بچوں اور خاندان کے بنیادی حقوق کو پورا کرسکیں۔

پاکستان میں آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز اور نارویجن ایمبیسی کے ڈپٹی ہیڈ آف مشن ڈاکٹر نور خان نے تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی سے متعلق مسائل کے حل کے لیے بین الاقوامی عزم پر زور دیا۔ آبادی اور خاندانی منصوبہ بندی کے برانڈ ایمبیسڈر معروف پاکستانی گلوکار شہزاد رائے نے شرکاء سے خطاب کیا اور آبادی کے مسائل کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ سیمینار میں وفاقی اور صوبائی وزراء، سفارتکاروں، عملدرآمد پارٹنرز، این جی اوز اور آئی این جی اوز کے نمائندوں، ترقیاتی شراکت داروں اور میڈیا پرسنز نے شرکت کی۔