وزیراعظم عمران خان کا نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاﺅسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب

157

اسلام آباد ۔ 30 جولائی (اے پی پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ کاروباری برادری تعمیراتی شعبہ میں سرمایہ کاری کرے، حکومت ہر ممکن تعاون فراہم کرے گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے نیشنل کوآرڈینیشن کمیٹی برائے ہاﺅسنگ، کنسٹرکشن اینڈ ڈویلپمنٹ کے ہفتہ وار اجلاس کی صدارت کر تے ہوئے کیا۔ اجلاس میں ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے 13 نمائندگان نے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔ اجلاس میں تعمیراتی شعبے میں حکومت کی جانب سے دی جانے والی مراعات اور اس کے نتیجہ میں شروع ہونے والی سرگرمیوں کی پیشرفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں شریک ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈویلپرز آف پاکستان (آباد) کے نمائندگان کی جانب سے تعمیرات کے شعبے میں حکومت کی جانب سے تاریخی مراعات اور آسانیاں فراہم کرنے پر وزیرِاعظم کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ آباد کے نمائندوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی دفعہ نجی بینکوں کی جانب سے تعمیراتی سرگرمیوں کے لئے بلڈرز اینڈ ڈویلپرز کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے جس کا کریڈٹ بلا شبہ موجودہ حکومت اور سٹیٹ بینک کو جاتا ہے۔ این او سی اور اجازت ناموں کے عمل کو آسان بنانے سے تعمیراتی شعبہ سے وابستہ کاروباری برادری کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ اجلاس میں موجود آباد کے 13 نمائندگان کی جانب سے آئندہ تین سے چار ماہ میں مختلف منصوبے شروع کرنے کی یقین دہانی جس کے نتیجہ میں 1370 ارب روپے کی معاشی سرگرمی پیدا ہوگی۔ ان منصوبوں میں ایک لاکھ کے قریب رہائشی یونٹس کی تعمیر بھی شامل ہے۔ آباد کی جانب سے تعمیراتی شعبہ میں دی جانے والی مراعات کا بھرپور فائدہ اٹھانے اور اربوں روپے کی معاشی سرگرمیاں شروع کرنے کی یقین دہانی پر وزیرِاعظم نے اظہار اطمینان کیا۔ تعمیرات کے شعبے کے حوالہ سے وزیرِاعظم کے وژن کو عملی جامہ پہنانے اور ڈویلپرز اور بلڈرز کے لئے آسانیاں فراہم کرنے کے حوالے سے صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا کی جانب سے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ تعمیرات کے شعبہ میں این او سیز و دیگر منظوریوں کے لئے درخواستوں کے عمل کو آن لائن بنانے اور سالہا سال التوا کا شکار رہنے والی درخواستوں کو دنوں میں نمٹانے کو یقینی بنانے کے لئے صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا کی جانب سے جدید پورٹل قائم کیا گیا ہے۔ چیف سیکرٹری پنجاب کی جانب سے وزیرِاعظم کو پورٹل کا عملی مظاہرہ پیش کیا گیا جس میں پورٹل کی خصوصیات، طریقہ کار، چیف سیکرٹری آفس سے پورے نظام کی مانیٹرنگ اور درخواستوں پر مقررہ مدت میں حکومتی اداروں کی جانب سے این او سیز و دیگر منظوریوں کے عمل کو یقینی بنانے کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ وزیرِاعظم کو بتایا گیا کہ بلڈرز اور ڈویلپرز کی سہولت کے لئے پنجاب کے 9 ڈویژن میں ای خدمت مراکز قائم کر دیئے گئے ہیں جہاں ون ونڈو سہولت فراہم کی جا رہی ہے۔ 14 اگست تک ای خدمت مراکز کا دائرہ کار تمام ضلعوں تک بڑھا دیا جائے گا۔ وزیرِ اعظم کو بتایا گیا کہ پورٹل کی بدولت ڈویلپرز اور بلڈرز اپنے گھروں اور دفاتر میں بیٹھ کر درخواست اور متعلقہ دستاویزات آن لائن جمع کرا سکیں گے جن پر مقررہ مدت میں فیصلہ سازی کو یقینی بنایا جا سکے گا۔ وزیرِاعظم نے پورٹل کے قیام اور اس کو فعال بنانے کے حوالے سے صوبہ پنجاب اور صوبہ خیبرپختونخوا کی کارکردگی کو سراہا۔ وزیرِاعظم نے دیگر صوبوں بشمول گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر کو اسی طرح کی پورٹل اور ون ونڈو سہولت کی فراہمی کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم عمران خان نے کہا کہ پورٹل، موبائل ایپلیکیشن اور آن لائن نظام کا مقصد نظام میں انسانی مداخلت کو کم سے کم کرنا اور پورے نظام کی شفافیت اور کارکردگی و فعالیت کو یقینی بنانا ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ نئی تعمیرات خصوصاً ہاﺅسنگ یونٹس اور ہاﺅسنگ کالونیز اور کمرشل عمارتوں میں بجلی اورگیس جیسی سہولیات کی فراہمی کو بروقت یقینی بنانے کے لئے وفاقی سطح پر ہیلپ لائن اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔ وزیرِاعظم عمران خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملکی معیشت پر کورونا کے منفی اثرات زائل کرنے، معاشی عمل کو تیز کرنے اور خصوصاً نوجوانوں کو نوکریوں اور غریب عوام کے اپنی چھت کے خواب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لئے تعمیراتی شعبہ کا فروغ کلیدی کردار کا حامل ہے لہذا یہ شعبہ حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ تعمیرات کے شعبے کو تمام ممکنہ سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنا رہے ہیں۔ تعمیراتی شعبہ سے وابستہ کاروباری برادری ان سہولیات کا بھرپور فائدہ اٹھائے۔ کاروباری برادری تعمیرات کے شعبہ میں سرمایہ کاری کرے، حکومت ہر ممکنہ تعاون کے لئے پرعزم ہے وزیرِ اعظم نے تمام چیف سیکرٹریز کو ہدایت کی کہ حکومتی ترجیحات کی راہ میں رکاوٹیں پیدا کرنے والے سرکاری اہلکاروں اور بجلی، گیس جیسی سہولیات کی فراہمی میں مشکلات کا باعث بننے والے اہلکاروں کے خلاف سخت ایکشن یقینی بنایا جائے۔