اسلام آباد۔20اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا ہے کہ گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان کے عوام کو مہنگائی نے شدید متاثر کیا،
وزیراعظم نے رمضان کے مہینے میں ایک بڑے ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ہے، حکومتی اتحادیوں کی اولین ترجیح عوام کو ریلیف کی فراہمی ہے، سابق دور میں سیاسی انتقام اور بدبودار احتساب ہوا، جو الزامات لگائے گئے وہ تمام کام عمران خان نے خود کئے، نیب نیازی گٹھ جوڑ کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو جیلوں میں ڈالا گیا، ای سی ایل قانون کے حوالے سے کمیٹی قائم کر دی ہے، پچھلی پوری کابینہ کا نام ای سی ایل پر ہونا چاہئے کیونکہ انہوں نے جو جو الزامات لگائے وہ سارے کام انہوں نے خود کئے،
سابق دور میں ڈیجیٹل میڈیا ونگ کو پروپیگنڈے کے لئے استعمال کیا جاتا رہا، بوٹ ٹویٹس اور سافٹ ویئر کو استعمال کرتے ہوئے پوری مہم چلائی جاتی تھی، عمران خان کو بھی پتہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اب روبوٹس ہی ان کا ساتھ دیں گے، حقیقی طور پر وہ سوشل میڈیا پر اپنی جگہ نہیں بنا سکتے، جب پی ٹی آئی کی حکومت گئی تو ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے 80 فیصد لوگ مستعفی ہو گئے، جن لوگوں کی بھرتی قواعد کے تحت ہوئی انہیں وزارت اطلاعات کے سائبر ونگ میں ضم کر دیا جائے گا، ہم کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کریں گے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میڈیا کو بریفنگ اور میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف منصب سنبھالنے کے بعد پاکستان کے عوام کو ریلیف کی فراہمی کیلئے دن رات کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان کے عوام کو مہنگائی نے شدید متاثر کیا ہے۔
بطور قوم جس طرح سے ہم نے چار سال گذارے، سب کے سامنے ہے۔ حکومتی اتحادیوں کی اولین ترجیح ہے کہ عوام کو ریلیف فراہم کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ کابینہ کو ایل این جی اور پٹرولیم کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی گئی۔ مریم اورنگزیب نے بتایا کہ وزیراعظم نے رمضان المبارک کے لئے 10 کلو آٹے کے تھیلے کی قیمت 550 روپے سے کم کر کے 400 روپے کر دی ہے، یہ ریلیف پورے پنجاب کیلئے ہوگا، چینی رمضان بازار اور یوٹیلٹی سٹورز میں 70 روپے فی کلو ہوگی، صوبائی چیف سیکریٹریز کی میٹنگ میں وزیراعظم نے آٹے اور چینی کی سپلائی میں تعطل نہ آنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کی پورے ملک میں فراہمی کو یقینی بنانے کی ہدایت جاری کی گئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صوبوں کے ساتھ ساتھ وزیراعظم خود بھی رمضان پیکیج کی نگرانی کر رہے ہیں، صوبائی اور وفاقی سطح پر مانیٹرنگ پرائس میکنزم کی کمیٹیاں بن چکی ہیں، ہر دو روز بعد وزیراعظم ان کمیٹیوں سے بریفنگ لیں گے، جہاں اس سبسڈی کے فوائد میسر نہیں آئیں گے وہاں فوری طور پر کارروائی ہوگی تاکہ پاکستان کے عوام اس کا زیادہ سے زیادہ فائدہ حاصل کر سکیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ کابینہ نے ایگزٹ کنٹرول لسٹ کیلئے ایک کمیٹی قائم کی ہے، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ اس کمیٹی کی سربراہ ہوں گے، سید نوید قمر، اسعد محمود، سردار ایاز صادق بھی اس کمیٹی میں شامل ہیں، کمیٹی ای سی ایل قانون کا جائزہ لے کر رپورٹ کابینہ کے سامنے پیش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے پچھلی کمیٹی 20 دسمبر 2020ء کو بنائی گئی تھی، اس میں شہزاد اکبر کو شامل کیا گیا تھا جو پرائم منسٹر اکائونٹیبلٹی سیل کے مشیر تھے۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں سیاسی انتقام اور بدبودار احتساب ہوا، جو الزامات انہوں نے لگائے وہ تمام کام عمران خان نے خود کئے،
انہوں نے جو جو الزامات لگائے، کورٹ میں ثابت نہیں ہوئے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ نیب نیازی گٹھ جوڑ کے ذریعے بے گناہ لوگوں کو جیل میں ڈالا گیا، پارلیمنٹ اور میڈیا کے خلاف مہم چلائی گئی، ملکی ترقی میں حصہ لینے والے کارپوریٹ سیکٹر سے تعلق رکھنے والے سرمایہ کار بھی نیب نیازی گٹھ جوڑ کی نذر ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ اسٹاپ لسٹ اور واچ لسٹ عمران خان کے حکم پر چلتی رہی۔
انہوں نے کہا کہ پاور سیکٹر کے ایک سینئر افسر نے وزیراعظم کو بریفنگ کے دوران بتایا کہ 27 پاور پلانٹس فیول نہ ہونے کی وجہ سے بند پڑے ہیں، وزیراعظم نے سوال کیا کہ پچھلے چار سال آپ نے کیا کام کیا ہے جس پر مذکورہ افسر نے بتایا کہ نیب کے خوف کی وجہ سے ہم کوئی کام نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ سابق دور میں ہونے والا نقصان پاکستان کے عوام بھگت رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ای سی ایل کا قانون کہاں کہاں استعمال کیا جاتا رہا ہے، اس پر کمیٹی بریفنگ دے گی، کمیٹی تین دن کے اندر کابینہ کو رپورٹ کرے گی، ای سی ایل میں پچھلی پوری کابینہ کا نام ہونا چاہئے کیونکہ انہوں نے جو جو الزامات لگائے وہ سارے کام انہوں نے خود کئے۔
انہوں نے کہا کہ یہ لوگ بریف کیس اٹھا کر عدالتوں سے وطن سے جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ عمران خان کو جب کچھ نہیں ملا تو انہوں نے ذاتی حسد اور ضد کی وجہ سے شہباز شریف کے خلاف ایف آئی اے کو استعمال کیا۔ انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے محمد طاہر کو ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے تعینات کیا ہے۔
بعد ازاں میٹ دی پریس میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل میڈیا ونگ میں پاکستان تحریک انصاف کے لوگوں کو رکھا گیا، جب پی ٹی آئی کی حکومت گئی تو ڈیجیٹل میڈیا ونگ سے سے 80 فیصد لوگ مستعفی ہو گئے۔ انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کی بھرتی قواعد کے تحت ہوئی انہیں وزارت اطلاعات کے سائبر ونگ میں ضم کر دیا جائے گا، ہم کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کریں گے۔
مریم اورنگزیب نے کہا کہ اس ڈیجیٹل میڈیا ونگ کا مقصد صرف پروپیگنڈا کرنا تھا، اسے اداروں، صحافیوں، پارلیمنٹیرینز اور میڈیا کے خلاف استعمال کیا گیا، پاکستان کے عوام کا پیسہ اس کام پر خرچ نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے کہا کہ بوٹ ٹویٹس اور سافٹ ویئر کو استعمال کرتے ہوئے پوری مہم چلائی جاتی تھی، وہ تمام بوٹ ٹویٹس کے ٹویٹر ہینڈلرز ہمارے پاس آ گئے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ عمران خان کو بھی پتہ ہے کہ سوشل میڈیا پر اب روبوٹس ہی ان کا ساتھ دیں گے، حقیقی طور پر وہ سوشل میڈیا پر اپنی جگہ نہیں بنا سکتے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے نیشنل سیکورٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اعلان کر دیا ہے، کابینہ کی تشکیل میں تاخیر کی وجہ سے اس کمیٹی کا اجلاس نہیں ہو سکا تھا، نیشنل سیکورٹی کی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس جلد ہوگا، پاکستان کے عوام کے سامنے ساری حقیقت آ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ میڈیا کے ساتھ ان کا ذاتی تعلق ہے، میڈیا کو ہمیشہ اپنے ساتھ پایا، میڈیا کے مسائل کے حل کے لئے مل کر کوششیں کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پونے چار سال صحافیوں، میڈیا ورکرز اور میڈیا ہائوسز کے ساتھ جو کچھ ہوا، وہ سیاہ دور تھا، سابق دور میں اظہار رائے کی آزادی پر قدغنیں لگائی گئیں، صحافیوں کو اغواء کیا گیا، ان پر تشدد کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم برداشت کے کلچر کے خاتمے کے لئے میڈیا کو بھی آگے آنا ہوگا، معاشرے میں عدم برداشت کی جو روایات جنم لے رہی ہیں انہیں ختم ہونا چاہئے، آٹھویں ویج بورڈ ایوارڈ کے وقت میڈیا کے ساتھ مل کر کام کیا۔ میڈیا ورکرز کے مسائل سننے کے لئے پی آئی ڈی میں دو روز بیٹھنے کا فیصلہ کیا ہے، میڈیا کے تمام افراد مجھ سے وہاں مل سکتے ہیں۔