وزیراعظم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کےلئے حالات کا دلیرانہ مقابلہ کررہے ہیں ، ہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں،وزیر خزانہ اسحاق ڈار

104

اسلام آباد۔27جنوری (اے پی پی):وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ریلوے اپنے پائوں پر کھڑا ہونے کے علاوہ ملکی ترقی میں بھی اہم کردارادا کرے گا، سابق حکومت کی وجہ سے ایم ایل ون کی لاگت 6 ارب ڈالر سے بڑھ کر12ارب ڈالر تک پہنچ گئی، ملک دیوالیہ پن کے قریب پہنچ گیا تھا، تحقیقات ہونی چاہئیں کہ پاکستان تنزلی کا شکار کیسے ہوا،وزیراعظم ملک کو بحرانوں سے نکالنے کےلئے حالات کا دلیرانہ مقابلہ کررہے ہیں ۔ جمعہ کووفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے گرین لائن منصوبے کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کو اس منصوبے کے افتتاح پرمبارکباد دی ۔

انہوں نے کہا کہ انتھک محنت کے بعد اس گرین لائن منصوبے کو دوبارہ شروع کیا، اس منصوبے میں سہولیات فضائی سفر کی سہولیات سے کسی طور کم نہیں، پارٹس کی درآمد کے حوالے سے خواجہ سعد رفیق کی بھرپور مدد کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں جہاں ریل کا نظام ہے وہاں پر اچھی ریلوے سروس کی وجہ سے آمدن میں اضافہ ہوتا ہے، خواجہ سعد رفیق کووزیرعظم محمد شہباز شریف کی بھرپور معاونت حاصل ہوگی اور وہ جتنی جلدی ریلوے کو ترقی کی راہ پر گامزن کریں گے اتنی ہی جلدی پاکستان ریلوے بطور ادارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہونے کے ساتھ ساتھ ملکی ترقی میں بھی اہم کردار ادا کرے گا۔

ایم ایل ون کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے کہا کہ جب سی پیک کو شروع کیا گیا تو اس کی لاگت 46 ارب ڈالر تھی جس میں ایم ایل ون کی لاگت 6 ارب ڈالر تھی آج وہ 11 سے 12 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جس کی ذمہ دار سابق حکومت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے اور ایک نجی سروس کے کرایوں میں 10فیصد تک کا فرق ہے ، خواجہ سعد رفیق کو اس کو مزید موثر اورتیزکرنا ہوگا ۔اسحاق ڈار نے کہا کہ ہمارے کچھ دوست پاکستان کی موجودہ مالی حالت کے بارے میں بات کرتے ہیں تو میں بتاتا چلوں کے 2013 میں یہی پاکستان تھا جو مائیکرو اکنامک طور پر سٹیبل ملک قرار دیا جاچکا تھا، اسی ملک کو ایک سیاسی پارٹی نے اپنے دورحکومت میں ڈیفالٹ کے قریب ترین لاکھڑا کیا ۔

انہوں نے کہا کہ میں آپ کو یاد کرانا چاہتا ہوں کہ کھانے کی اشیا کے حوالے سے افراط زر 2 فیصد تھا اورملکی زرمبادلہ ذخائر کافی زیادہ تھے اور پاکستان کی سٹاک مارکیٹ جنوبی ایشیا کی بہترین اوردنیا کی پانچویں بہترین مارکیٹ تھی ، دنیا کے تمام بہترین ادارے پاکستان کی جانب دیکھ رہے تھے اور جیپنیز جیٹرو نے بھی پیشن گوئی کی تھی کہ پاکستان انوسٹمنٹ کے حوالے سے دنیا کی دوسری بہترین جگہ بننے جارہا ہے، یہ اس قوم کی بدقسمتی ہے کہ ہم پانچ سال کے بعد کہاں کھڑے ہیں ، اس کا محاسبہ ہونا چاہئے، ہم 2016 میں 24ویں معیشت بن چکے تھے جبکہ پچھلے سال د نیا کی 47ویں معیشت بن چکے ہیں اس پرتحقیقات ہونی چاہئیں کہ ہم کیسے ترقی کی بجائے تنزلی کا شکار ہوئے ۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بہت سارے چیلنجز کا سامنا ہے لیکن وہ بہادری سے اس کا مقابلہ کررہے ہیں اورہم ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں تاکہ ملک کو اس گرداب سےنکال سکیں۔انہوں نے کہاکہ یہ حالات اس موجودہ حکومت کے 8 ماہ کی کارکردگی نہیں ہے بلکہ یہ پچھلی حکومت کی شکل میں کئے گئے تجربات کا نتیجہ ہے ۔ اسحاق ڈارنے کہا کہ ہمیں یہ سوچنا ہوگا کہ کہاں پاکستان جی 20کا رکن بننے جارہا تھا اور آج دنیا کی 47 ویں معیشت پر چلا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک کلمے کے نام پر حاصل کیا گیا ہے اور اللہ تعالیٰ ہی اس کی حفاظت کریں گے اس کےلئے بطور قوم دن رات محنت کی ضرورت ہے ، وزیراعظم محمد شہباز شریف کی قیادت میں اگلے الیکشن سے پہلے ملک کو بہتری کی جانب لائیں گے کیونکہ تاریخ بتاتی ہے کہ کس سیاسی جماعت نے سب سے زیادہ ترقیاتی کام کرائے اورملک کو بہتری کی جانب گامزن کیا۔