ملتان ۔ 7 اکتوبر (اے پی پی) وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے کہا ہے کہ سلامتی کونسل میں 54 سال بعد کشمیر کا مسئلہ زیر بحث آیا ہے، نہتے مظلوم کشمیریوں کی آزادی کی منزل دور نہیں، ہم بھارت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ دن اور رات کا کرفیو اور تالا بندی ختم اور کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق بحال کئے جائیں، بھارت سرکاراور اُس کا میڈیا دنیا کو دھوکہ دینے میں مکمل طور پر ناکام رہے ہیں، کیمروں کے سامنے چلتی بسیں دکھائی جاتی ہیں لیکن وہ اندر سے خالی ہیں، ہماری حکومت نے یہ عہد کیا ہے کہ ہم نے ہر حال میں اور ہر قیمت پربھارتی جھوٹ کودنیا کے سامنے بے نقاب کرنا ہے، 62 دن سے کشمیروں کو دوائیاں تک دستیاب نہیں،دل کے مریض کو ایمبولینس نہیں ملتی، ڈائیلیسز کے مریض گھروں میں فوت ہورہے ہیں، حالت ِ زچگی والی خواتین سے ہسپتال تک جانے کی سہولت چھین لی گئی ہے، امریکی سینیٹرز کو مقبوضہ کشمیر میں داخلے کی اجازت نہ دینا اِس بات کا ثبوت تھا کہ مودی سرکار دنیا سے کچھ چھپانا چاہتی ہے ۔ہم نے انہی سینیٹرز کو یہ دعوت دی ہے کہ وہ آزاد کشمیر کے جس کونے میں جانا چاہیں اور جس شخص سے ملنا چاہیں انہیں مکمل آزادی حاصل ہے۔ اسی طرح جب مقبوضہ کشمیر میں کرفیو ہے تووہاں لوکل باڈیز کے انتخاب کا ڈھونڈھ کس لئے رچایا جا رہا ہے ۔ اِن خیالات کا اظہار سجادہ نشین درگاہ ِ عالیہ وزیرِ خارجہ مخدوم شاہ محمود حسین قریشی نے حضرت بہاءالدین زکریا ملتانی ؒ کے780 ویں سالانہ عرس کے تیسرے اور آخری دن کی مرکزی تقریب سے اپنے خطاب کے دوران کیا۔وزیر خارجہ نے ملک کے تمام حصوں سے ہزاروں کی تعداد میں آنے والے زائرین کے سامنے یہ قرداد بھی پیش کی کہ بھارتی حکومت مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹا کر مظلوم کشمیریوں کاباسٹھ روزہ ظالمانہ محاصرہ ختم کرے جس پر سبھی زائرین نے ہاتھ اُٹھا کر اس قرارداد کی تائید کی۔ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان میں تمام اقلیتیوں کے مذہبی مقامات کھلے ہیں لیکن مقبوضہ کشمیر میں ہماری مسجدوں پر تالے کیوں ہیں۔انہوں نے کہا کہ میں ہندوستان کی حکومت سے یہ مطالبہ کرتا ہوں کہ اگر آپکی حکومت اتنی کمزور ہوچکی ہے اور آپکا معیار اتنا گرچکا ہے اور آپکی نام نہاد جمہوریت اِس قدر کمزور پڑچکی ہے تو کم از کم جمعہ کی نماز کےلئے تو نرمی کردیں۔