اسلام آباد۔5اگست (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے صدر، اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے صدر، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اور اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کو ایک جامع خط لکھا ہے۔ دفتر خارجہ کی جانب سے جمعہ کو جاری بیان کے مطابق خط میں کہا گیا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے تناظر میں بھارتی غیر قانونی زیر تسلط جموں و کشمیر میں بھارت کی طرف سے تین سال قبل کئے گئے غیر قانونی اقدامات اقوام متحدہ کے چارٹر اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں سمیت بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
خط میں کہا گیا ہے کہ یو این ایس سی کی قرارداد 122 (1957) کے مطابق 5 اگست 2019 کو اور اس کے بعد بھارت کی طرف سے کیے گئے تمام یکطرفہ اقدامات نہ صرف کالعدم بلکہ غیر قانونی ہیں۔
وزیر خارجہ نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت سے انکار کرنے کے اپنے ظالمانہ نوآبادیاتی طریقے پر بھارت نے کئی غیر قانونی اقدامات، انسانی حقوق کی سنگین اور وسیع پیمانے پر خلاف ورزیوں اور دیگر جرائم کا سہارا لیا ہے جن میں جعلی مقابلوں میں معصوم کشمیریوں کا ماورائے عدالت قتل، حراستی ہلاکتیں اور "کورڈن اینڈ سرچ” آپریشنز، پرامن مظاہرین کو مارنے، معذور کرنے اور اندھا کرنے کے لیے پیلٹ گن کا استعمال 15 ہزار کشمیری نوجوانوں کا اغوا اور جبری گمشدگی، تقریباً پوری کشمیری قیادت کی قید اور ‘اجتماعی سزائیں، دیہی علاقوں اور شہروں کی تباہی اور جلانے کے واقعات شامل ہیں۔
خط میں ان اقدامات کا بھی خاکہ پیش کیا گیا ہے جو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق اور اقوام متحدہ کے دیگر ادارے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کرنے اور پاکستان اور بھارت کے درمیان تنازعات کے خطرے کو ٹالنے کے لیے اٹھا سکتے ہیں۔
وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور سیکرٹری جنرل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں اور کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق تنازعہ جموں و کشمیر کے پرامن حل کے لیے بھرپور کوششیں کریں۔