اسلام آباد۔13اپریل (اے پی پی):وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی میں جمعہ کو ایک ان کیمرہ سیشن میں ارکان کو ملک میں سکیورٹی کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی جائے گی، وزیرستان سے تعلق رکھنے والے ارکان نے افغانیوں کو پرامن علاقوں میں بسانے اور امن و امان کی صورتحال پر درست تحفظات کا اظہار کیا ہے، ابھی تک لوگ افغانستان سے آ رہے ہیں، ان کیمرہ اجلاس میں ان امور پر کھل کر بات ہو گی۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں علی وزیر نے نکتہ اعتراض پر انہوں نے کہا کہ کچھ دن قبل میڈیا کے ذریعے پتہ چلا کہ کابینہ نے آپریشن کی منظوری دی ہے، ہمارے علاقہ میں سکیورٹی اداروں کا بڑا کردار ہوتا ہے، کراچی جیل سے آنے کے بعد وزیر سے صرف یہی درخواست کی کہ میرا اور کوئی مطالبہ نہیں ہے، صرف آپریشن کے حوالہ سے موجودہ پالیسی تبدیل کی جائے، افغان مسئلہ کے حوالہ سے بھی ہمیں اعتماد میں نہیں لیا گیا، افغانستان سے لوگوں کو یہاں لا کر بسایا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اس کے ذمہ کا تعین ہونا ضروری ہے،یہ لوگ وزیرستان سے نکل کو سندھ کی پٹی اور سٹل ایریاز میں آ گئے ہیں، افغانستان میں دور حکومت بدلنے کے بعد پاکستان میں بدامنی کو ایک سوچے سمجھے منصوبہ کے پھیلایا گیا ہے، جب تک اس کے مرتکب لوگوں کے خلاف کارروائی نہ ہوئی ہم آپریشن کے خلاف احتجاج کریں گے، جاوید خٹک ایڈووکیٹ کی گاڑی کو جلانے کے واقعہ کا نوٹس لیا جائے۔ محسن داوڑ نے کہا کہ نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ کے بعد ایک اور آپریشن کی بازگشت سنائی دے رہی ہے۔ سپیکر نے کہا کل سکیورٹی صورتحال پر اڑھائی بجے ان کیمرہ بریفنگ رکھی گئی ہے۔
اس کے جواب میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ علی وزیر اور محسن داوڑ نے درست باتیں کی ہیں، یہ شاخسانہ دو تین دہائیوں کا ہے پہلے جنرل ضیا کے دور میں اور پھر مشرف دور میں فرد واحد کے فیصلے تھے جس کے نتیجہ میں ہمارے بے شمار فوجی اور پولیس والے شہید ہوئے، افغانستان سے باقاعدہ لا کر افغانیوں کو پر امن ولاقوں میں بسایا گیا۔ ارکان کا مطالبہ درست ہے کہ یہ فیصلہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ان میں سے لوگ زمان پارک میں بھی لوگ جا کر بیٹھے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جمعہ کو ان کیمرہ اجلاس میں اس پر کھل کر بات ہوگی۔ محمد جمال الدین نے بھی کہا کہ ہم آپریشن کی اجازت نہیں دیں گے۔ شگفتہ جمانی کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری شہباز بابر نے کہ پی ٹی وی نے ہمیشہ کھیلوں کی سرگرمیاں دکھائی ہیں، ہماری حکومت 2022 ء میں آئی، اس سے پہلے سابق حکومت فیفا کے ساتھ بات چیت کر چکی تھی، اس معاملہ کی تحقیقات ہو رہی ہیں جلد رپورٹ آئے گی۔ شیخ روحیل اصغر کے سوال کے جواب میں شہباز بابر نے کہا کہ پی ایس ایل کے میچ بھی اس لئے نہیں دکھائے جا سکے کیونکہ ایک نجی ٹی وی چینل کو فائدہ پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے ۔
اس معاملہ پر بھی کارروائی جاری ہے ۔یقین دلاتا ہوں کہ آئندہ پی ٹی وی تمام میچ دکھائے گا۔ ایک اور شگفتہ جمانی کے سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب نے کہا کہ پی ٹی وی سپورٹس میں کھیلوں کے عالمی مقابلے دکھانے کے حقوق حاصل کرنے کیلئے عالمی ذرائع ابلاغ کے ساتھ معاہدوں کیلئے ایک سیل قائم ہے، کھیلوں کے مقابلوں سے ایک سال پہلے ان معاہدوں کیلئے کارروائی شروع کی جاتی ہے مگر سابق حکومت نے اس حوالہ سے مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا، پی ٹی وی کی سکرین کو یہ اہم عالمی مقابلے دکھانے سے محروم رکھا گیا مگر جب ہم برسر اقتدار آئے تو ہم نے فوری کارروائی کی اور ٹین سپورٹس کے ساتھ معاہدہ کیا مگر وقت کی کمی کے باعث پی ٹی وی کو انڈیپینڈنٹ رائٹس نہ مل سکے، ہم نے اس معاملہ کی چھان بین کیلئے ایک آزاد کمیٹی قائم کی گئی ہے جس کی رپورٹ کو جلد حتمی شکل دی جائے گی۔
صلاح الدین کے سوال کے جواب میں پارلیمانی سیکرٹری اطلاعات و نشریات نے کہا کہ ریڈیو اور 20 علاقائی زبانوں کے 300 پروگرام روزانہ ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر مسلم پاکستانیوں کی مذہبی رسومات اور تہواروں کے حوالہ سے بھی اور علاقائی زبانوں میں پروگرام نشر کئے جاتے ہیں۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=359413