
اسلام آباد ۔ 11 جولائی (اے پی پی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے جے آئی ٹی رپورٹ میں اپنے اوپر لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کر تے ہوئے چیلنج کیا ہے کہ میرے پاس 2008تک مالی امور کا تمام ریکارڈ ‘ٹیکس ریٹرنز موجود ہیں ‘سپریم کورٹ اگر چاہے تو میرے مالی امور کے آڈٹ کے لئے کسی بھی بین الاقوامی فرم کی خدمات حاصل کرسکتی ہے‘ میں روز اول سے لیکر 30جون 2017تک ہر چیز کا جواب دے سکتا ہوں ‘میری ملکیت کی سوئی بھی ریکارڈ کا حصہ ہے ‘جے آئی ٹی کی پوری رپورٹ میں کوئی ایسی نکتہ نہیں جو براہ راست وزیراعظم کے حوالے سے ہو‘ستمبر 2001میں نیب میرا ٹیکس ریکارڈ اٹھا کے لے گئی تھی‘میرے دونوں بچے شادی کے بعد خودمختار ہیں ‘میں نے وصیت کردی ہے کہ میرے آبائی گھر کے علاوہ ریٹرنز میں ڈکلیئر تمام اثاثے 100یتیم بچوں اور ہجویری ٹرسٹ کو عطیہ ہونگے‘پیپلز پارٹی دور حکومت میں حکومت میں شامل ہونے سے بیرون ممالک نوکری سمیت ہر عہدے سے استعفی دیا تھا ‘میری آمدن جائز اور قانونی ہے ‘جے آئی ٹی ٹیکس ریٹرنز سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتی ‘حدیبیبہ پیپر کیس کو 9فاضل ججز نے خارج کیا اور یہ بھی قرار دیا گیا کہ یہ کیس دوبارہ ری اوپن نہیں ہوسکتا ‘اسکے باوجود اس کیس سے متعلق باتیں کرنا ان 9فاضل ججز کی توہین ہے ۔وہ منگل کو پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ میں وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وزیراعظم کے معاون خصوصی بیرسٹر ظفر اﷲ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے ۔وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ حتمی نہیں ہے، رپورٹ میں بہت سے رخنے اور متعدد خامیاں موجود ہیں، ہماری لیگل ٹیم رپورٹ کا تمام پہلوﺅں سے جائزہ لی رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ عوام کا مینڈیٹ لے کر آئے ہیں، ہم نے اس مینڈیٹ کی لاج رکھنی ہے، پاکستان سب کا ہے، ہم نے اگلی نسلوں کو حساب دینا ہے تاکہ اس کو باوقار، پرامن اور خوشحال بنا کر چھوڑ سکیں، ہمارے مخالفین تلاشی مانگ رہے ہیں لیکن اپنی تلاشی دینے پر تیار نہیں، ان کو کچھ نہیں ملنا، ملک کو آگے جانے دیں۔وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ رپورٹ میں بہت سے کاغذات ایسے ہیں جن کو پڑھا نہیں جا سکتا یا جن پر دستخط موجود نہیں ہیں۔