وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس، محروم علاقوں کی ترقی کے لیے دانش سکولوں کے منصوبے کی منظوری ، 19.253 ارب روپے کے 6 تعلیمی منصوبے منظور

74
وفاقی وزیر احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس، محروم علاقوں کی ترقی کے لیے دانش سکولوں کے منصوبے کی منظوری ، 19.253 ارب روپے کے 6 تعلیمی منصوبے منظور

اسلام آباد۔3جولائی (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن احسن اقبال کی زیر صدارت سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی)کا اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا جس میں وفاقی وزارت تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کی جانب سے پیش کیے گئے تعلیم کے شعبے کے چھ منصوبے منظور کیے گئے جن کی مجموعی لاگت 19.253 ارب روپے ہے۔

یہ تمام منصوبے سی ڈی ڈبلیو پی سطح پر کلیئر کیے گئے۔اجلاس میں سیکریٹری پلاننگ اویس منظور سمرا، چیف اکنامسٹ، وائس چانسلر پائیڈ، ممبران پلاننگ کمیشن، وفاقی سیکریٹریز، صوبائی منصوبہ بندی و ترقیاتی محکموں کے سربراہان اور متعلقہ وفاقی وزارتوں و صوبائی حکومتوں کے سینئر نمائندگان شریک ہوئے۔

منظور شدہ منصوبوں میں ضلع کان مہترزئی، قلعہ سیف اللہ بلوچستان میں دانش سکول کے قیام کا منصوبہ 2,929.856 ملین روپے،ضلع سبی، بلوچستان میں دانش سکول کے قیام کا منصوبہ 3,351.987 ملین روپے،آزاد جموں و کشمیر میں دانش سکول کے قیام کا منصوبہ 3,042.778 ملین روپے،بائیکر، ضلع ڈیرہ بگٹی، بلوچستان میں دانش سکول کے قیام کا منصوبہ 2,665.733 ملین روپے،ضلع موسیٰ خیل، بلوچستان میں دانش سکول کے قیام کا منصوبہ 3,630.771 ملین روپے،ضلع ژوب، بلوچستان میں دانش سکول کے قیام کا منصوبہ 3,632.405 ملین روپے ہیں ۔تمام منصوبے وفاقی اور متعلقہ صوبائی حکومتوں کے درمیان 50:50 لاگت کی شراکت داری کی بنیاد پر ہوں گے۔

وزیراعظم شہباز شریف کے ملک بھر میں معیاری تعلیم کے نظام کو فروغ دینے کے وژن کے تحت پنجاب حکومت پہلے ہی دانش سکولوں کا ایک وسیع نیٹ ورک قائم کر چکی ہے جو پاکستان میں غریب طلباء و طالبات کے لیے سب سے بڑا مفت بورڈنگ سکول سسٹم ہے۔ اب دیگر صوبے بھی اس ماڈل کو اپنا رہے ہیں تاکہ محروم طبقوں سے تعلق رکھنے والے ہونہار طلباء کو تعلیم کے بہتر مواقع فراہم کیے جا سکیں۔ وفاقی حکومت بھی پسماندہ اضلاع میں نئے دانش سکول قائم کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہے جس کے لیے زمین کی نشاندہی اور فیزیبلٹی مرحلے میں تفصیلی دورے کیے جائیں گے۔

یہ منصوبہ تعلیم کے شعبے کو درپیش چیلنجز خصوصاً پسماندہ علاقوں میں حل کرنے کی ایک بڑی کوشش ہے۔ ان سکولوں کے ذریعے محروم طبقات کے طلباء کو معیاری تعلیم فراہم کر کے انہیں بااختیار بنایا جائے گا، مضبوط معاشرے تشکیل دیئے جائیں گے اور ایک مساوی و جامع معاشرہ قائم کرنے میں مدد ملے گی۔ یہ سکول روایتی رٹہ سسٹم سے ہٹ کر جدید تعلیم، ٹیکنالوجی کے انضمام اور طلباء کی کارکردگی پر مبنی نظام متعارف کرائیں گے۔ان منصوبوں کا بنیادی مقصد جدید سہولیات سے آراستہ مکمل بورڈنگ سکول قائم کرنا ہے جن میں اساتذہ اور عملے کے لیے رہائشی سہولیات بھی شامل ہوں گی۔

یہ ادارے گریڈ 6 سے 12 تک کے طلباء و طالبات کو تعلیم فراہم کریں گے اور انہیں جدید ٹیکنالوجی، اختراع، کاروباری سوچ اور ڈیجیٹل خواندگی سے آراستہ کریں گے۔اجلاس کے دوران وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان میں اس وقت 2 کروڑ 50 لاکھ سے زائد بچے سکولوں سے باہر ہیں جو ایک سنگین قومی مسئلہ ہے۔ انہوں نے زور دیا کہ خواندگی کی شرح کو 90 فیصد تک پہنچانا ناگزیر ہے تاکہ ملک ترقی کر سکے۔

انہوں نے وفاقی حکومت کی تعلیم میں سرمایہ کاری اور صوبوں کو معیاری ادارے قائم کرنے کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔انہوں نے حکومت بلوچستان کو زمین کی فراہمی اور 50 فیصد لاگت برداشت کرنے پر سراہا اور کہا کہ یہ اقدام دیگر صوبوں کے لیے قابل تقلید مثال ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ وزیراعظم کے وژن کے مطابق یہ اقدام پسماندہ علاقوں میں معیاری تعلیم کے فروغ کی طرف ایک اہم قدم ہے۔

پنجاب حکومت کے تحت قائم دانش سکول پاکستان کے سب سے بڑے مفت بورڈنگ سکول سسٹم ہیں جو محروم طبقات کے طلباء و طالبات کو معیاری تعلیم فراہم کرتے ہیں۔وفاقی وزیر نے کہا کہ ان اداروں میں “ڈے سکالرز” کو بھی داخلہ دیا جائے گا تاکہ زیادہ سے زیادہ طلباء ان سے مستفید ہو سکیں اور سماجی انصاف کو فروغ دیا جا سکے۔

انہوں نے کہا کہ روایتی رٹہ نظام سے جدید تدریسی طریقوں کی طرف منتقلی کے ذریعے پاکستان اپنی نوجوان نسل کو باصلاحیت بنا سکتا ہے جو قومی معیشت کو ترقی دینے کے لیے درکار ہنر مند افرادی قوت فراہم کرے گی۔احسن اقبال نے کہا کہ دانش سکولوں کا یہ منصوبہ خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں کے بچوں کے لیے ایک جامع اور مستقبل بین تعلیمی نظام کی تعمیر کی جانب ایک اہم قدم ہے۔