وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود کا قومی اسمبلی میں تعلیم و تربیت کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریکوں پر بحث سمیٹتے ہوئے اظہارخیال

114
مریم نواز کی دھمکیاں ملنے کی باتیں ڈرامے بازی ہے اور کچھ نہیں،وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود
مریم نواز کی دھمکیاں ملنے کی باتیں ڈرامے بازی ہے اور کچھ نہیں،وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت شفقت محمود

اسلام آباد ۔ 26 جون (اے پی پی)وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہاہے کہ کورونا وباءکی وجہ سے بند تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ 2 جولائی کو بین الوزراءتعلیم کانفرنس میں کریں گے، یکساں نصاب تعلیم ہمارے منشور کا حصہ ہے، ہم نے یکساں نصاب بنا لیا ہے، مثالی نصابی کتب بنانے کے بعد قانون سازی کریں گے۔ جمعہ کوقومی اسمبلی میں تعلیم و تربیت کے مطالبات زر پر کٹوتی کی تحریکوں پر بحث سمیٹتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم وپیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے کہا کہ تعلیم کے شعبے کے حوالے سے اپوزیشن کے خلوص پر کوئی شک نہیں، نجی سکول کھولنے کی اجازت دی گئی تو بہت بڑی تعداد میں نجی سکول کھل گئے، طبقاتی نظام تعلیم کو فروغ بھی اسی وقت ملا اور الگ نظام تعلیم کھڑا ہوگیا۔ انہوں نے کہاکہ سرکاری سکولوں تک وہ لوگ محدود رہ گئے جو بچوں کو نجی سکولوں میں پڑھا نہیں سکتے تھے۔ مدارس نے ان بچوں کو سینے سے لگایا جن کا کوئی پرسان حال نہیں تھا۔ مدارس کا اپنا طرز تعلیم تھا جس کا سرکاری نصاب سے تعلق نہیں تھا۔ اس طرح ملک کا نظام تعلیم تین حصوں میں تقسیم ہوگیا۔ تفریق کو طبقاتی نظام تعلیم کی وجہ سے فروغ ملا۔ ہمارے عدالتی، حکومتی، کارپوریٹ میں انگریزی نظام تھا۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سکول کے بچوں کے لئے اعلیٰ ملازمتوں میں جگہ بنانا مشکل ہوگیا۔ مدارس کا نظام بہت پیچھے رہ گیا۔ وہ صرف دینی تعلیم تک محدود ہوگیا۔ تحریک انصاف نے اپنے منشور میں لکھا کہ طبقاتی نظام تعلیم ختم کرکے یکساں تعلیمی نظام اپنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں 18ویں ترمیم کے بعد نصاب صوبائی معاملہ ہے۔ سارے صوبوں نے یکساں نظام تعلیم کے معاملہ پر تعاون کیا۔ ہم نے یکساں نصاب بنالیا ہے، پرائمری کا نصاب بن گیا ہے۔ صوبوں نے رضامندی کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ ہم مثالی نصابی کتب بنائیں گے جس کے بعد قانون سازی کریں گے۔ پاکستان کے نجی، سرکاری سکولوں اور دینی مدارس کا پانچویں تک نصاب یکساں ہوجائے گا۔ اتحاد تنظیم المدارس سمیت سب نے اتفاق کیا ہے کہ سارے مدارس کے بچے سرکاری امتحانات میں شریک ہوں گے۔ کورونا چیلنج پوری دنیا میں آیا جس کے لئے کوئی تیار نہیں تھا۔ ہم نے سات مارچ کو تعلیمی ادارے بند کرنے کا فیصلہ کیا۔ اپریل کے پہلے ہفتے سے ٹیلی سکول کا افتتاح کردیاتھا ۔ جلد ریڈیو سکول کا افتتاح کردیا جائے گا۔ آن لائن پڑھانے پر بھی کام ہورہا ہے۔ انٹرنیٹ کی دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ انٹرنیٹ ہر جگہ دستیاب نہیں، کئی علاقوں میں انٹرنیٹ کی کوریج بہتر نہیں، یہ آن لائن تعلیم کے شعبے میں ایک بڑا مسئلہ ہے۔ ہم بعض علاقوں میں لوکل ایریا نیٹ ورک بنائیں گے۔ وزیراعظم جلد انٹرنیٹ دستیابی اور رابطوں کے بڑے پروگرام کا اعلان کریں گے۔ فاصلاتی نظام تعلیم پر بھی کام کر رہے ہیں، اس کا اہم کردار ہے۔ وفاقی وزیر شفقت محمود نے کہا کہ نصابی کتب میں جہاں بھی حضور پاکﷺ کا نام آئے گا وہاں خاتم النبیین لکھا جائے گا۔ ہم نے ملک میں سب بچوں کو پاس کردیا، یہ بین الصوبائی کانفرنس کا فیصلہ تھا۔ اس کی راہ میں کچھ قانونی مسائل کہیں کہیں آرہے ہیں جن کو دور کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے سرکاری سکول کھولنے کا فیصلہ نہیں کیا۔ دو جولائی کو بین الصوبائی وزراءتعلیم کانفرنس منعقد کر رہے ہیں۔ بین الصوبائی کانفرنس میں تعلیمی ادارے کھولنے کا فیصلہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نجی سکولوں کی طرف سے تعلیمی ادارے کھولنے کا بہت دباﺅ ہے۔ ہمارے لئے بچوں کی صحت سب سے اولین ہے۔ جو بھی فیصلہ کریں گے بہت احتیاط سے کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم امتحانات اور پیشہ ورانہ داخلے کے امتحانات کیسے ہوں گے اس پر کام کر رہے ہیں۔ ہائیرایجوکیشن کمیشن کا بجٹ پچھلے سال سے زیادہ ہے۔ کوشش کریں گے مزید اضافہ کریں۔ دنیا بھر میں یونیورسٹیوں میں ایک استاد کے ساتھ دو سٹاف ہوتے ہیں یہاں ایک استاد کے ساتھ چھ چھ سٹاف کی شرح ہے۔ بجٹ ریسرچ ٹیچنگ میتھاڈولوجی پر ہونا چاہیے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ کوشش کریں گے زیادہ بجٹ دیں لیکن جامعات بھی اپنا اندرونی احتساب کریں۔ موجودہ حالات میں نئی جامعات کی بجائے معیار بہتر بنانے، فیکلٹی کی بہتری کے لئے کام کریں۔ اپوزیشن سمیت سب سے درخواست کرتا ہوں کہ تعلیم کے شعبے میں مل کر چلیں۔