وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی میڈیا سے گفتگو

222

اسلام آباد ۔ 19 مارچ (اے پی پی) وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان 30 مارچ کو لاہور ریلوے اسٹیشن پر جناح ایکسپریس کا افتتاح کریں گے، ٹرین 3 بجے لاہور کینٹ ریلوے اسٹیشن سے کراچی راونہ ہو گی، اس کا کرایہ لاہور سے کراچی تک 7 ہزار روپے رکھا گیا ہے، فوڈ بیڈنگ اور ناشتہ اعزازی طور پر فراہم کیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ریلوے ہیڈکوارٹرز آفس لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وفاقی وزیر ریلوے نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ تفتان سے کوئٹہ کے درمیان 700 کلومیٹر کے ٹریک کو سٹینڈرڈ گیج میں تبدیل کیا جائے، 160 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے نیا ٹریک بچھائیں گے، 25 سال کے بعد درگئی کو کراچی سے جوڑنے جارہے ہیں، اس کے بعد کوہاٹ سے بھی سروس شروع کریں گے، اسی ہفتے میں خود اس کے ٹرائل کی بنیاد پر مانیٹرنگ کرنے جارہا ہوں تاکہ نوشہرہ، کاٹلنگ، سخاکوٹ، سوات، دیرکے محنت کش پٹھان مزدوروں کے لیے ایک سلسلہ شروع کیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ چین سے 69 لوکو موٹیوز جو ریجکٹ کیے جاچکے ہیں، اْن میں سے پانچ لوکوموٹیوز کو ٹرائل کی بنیاد پر رسالپور لوکوموٹیوز فیکٹری میں ٹھیک کرنے کا کام شروع کیا ہے، پانچ لوکوموٹیوز کو ایل این جی پر ٹرانسفرکرنے کے لیے ٹینڈر دے رہے ہیں اور اس پر کام شروع کیا ہے، اگرلوکوموٹیوز کو ایل این جی پر ٹرانسفرکرنے کا تجربہ کامیاب ہوگیا تو جو 18 بلین آئل کا خرچہ ہوتا ہے وہ کم ہوکر 9 سے 10 ارب پر آجائے گا۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ڈی ای ایم یو کے ساتھ شٹل ٹرین چلانے جارہے ہیں یہ شٹل ٹرین لاہور، فیصل آباد، ملتان، سکھر، حیدرآباد، کراچی اور راولپنڈی کے درمیان چلا کرے گی جس سے فاصلہ کم ہوگا اورکوالٹی سروس بھی ملے گی۔ 15 اپریل سے لاہور راولپنڈی کے ٹائم میں آدھا گھنٹہ کم کر رہے ہیں، اسی طرح لاہور کراچی کے درمیان نان سٹاپ کے ٹائم کو بھی 16 کی بجائے 15 گھنٹے تک لے کر جائیں گے۔ غریبوں کے لیے بھی ایک نائٹ ٹرین چلائیں گے یہ ٹرین ان اسٹیشنوں کو ٹچ کرے گی جہاں سواری ہے لیکن کوئی ٹرین نہیں رْکتی جس اسٹیشن سے بھی ہمیں 50 یا 25 سواریاں ملیں گی وہاں ہم نئے اسٹیشن متعارف کروائیں گے۔ ایک اکانومی کلاس کی ٹرین بھی چلائیں گے اور 15 اپریل سے کرائے ریشنلائزکریں گے۔ اس کے علاوہ راولپنڈی سے براستہ لاہور، کراچی کے درمیان سرسید احمد خان کے نام سے نان سٹاپ ٹرین چلائیں گے۔ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے قوم سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ کانوں میں ہینڈ فری لگاکر ٹریک پر ورزش کرنا چھوڑ دیں، 20 ٹرینیں ہم نے پہلے چھ ماہ میں چلائی ہیں، 20 اور چلانے جارہے ہیںآٹھ فریٹ ٹرینوں کو ہم 14 فریٹ ٹرینوں پر لے آئے ہیں، تین فریٹ ٹرینیں ہم نے پرائیویٹ سیکٹر کو دی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے نئی پالیسی متعارف کروائی ہے جس کے تحت اوورسیز پاکستانی اپنا رولنگ سٹاک اور لوکوموٹیوز لے کر آئیں ہم ان کو اپنا ٹریک دینے کے لیے تیار ہیں، روزانہ کی بنیاد پر ہم نے چار ٹرینیں پرائیویٹ سیکٹر کو دی ہیں، دو ایک پارٹی کو دی ہیں اور باقی دوٹرینیں دوسری پارٹی کو دی ہیں۔ مستقبل کی منصوبہ بندی کے لیے ہم نے ایک ریسرچ اینڈ پلاننگ سیل قائم کیاہے۔ چین کے ساتھ ہماری دوستی ہمالیہ سے بلند ہے اس کے علاوہ ایران کوریا اور ترکی سے بھی ہماری بات چیت شروع ہوچکی ہے کیونکہ گوادر کے بعد سینٹرل ایشیاء میں ریل کا بہت بڑا جال بچھے گا، ہماری خواہش ہے کہ پاکستان میں بھی ریل کا جال بچھا دیا جائے۔ 27 اپریل کو وزیراعظم چین جائیں گے، ہماری کوشش ہے کہ اْس سے پہلے ایم ایل ون پر دستخط ہوجائیں، بے شک اْس کو دو یاتین حصوں میں ہی کیوں نہ کرنا پڑے، پورے ملک کے ٹریک تبدیل کرنے کے لیے ہم میرٹ کی بنیاد پر ٹینڈرکرنے جارہے ہیں اور اس سے جو ٹریک بچھے گا، اْس پر 70 سال سے بند لائنوں کو کھولیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر ایم ایل ون کی تبدیلی کا چائنہ کے ساتھ کنٹریکٹ ہوجاتا ہے تو پانچ سے دس سال کے لیے پاکستان ریلوے کنٹریکٹ کی بنیاد پر 1 لاکھ لوگوں کو نوکریاں دے گا۔ انہوں نے کہا کہ ریلوے کے مزدوروں کے لیے ایک اضافی گریڈ کی کوشش جاری ہے۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ سارا میڈیا دیکھے گا کہ وزیراعظم عمران خان کی قیادت میں پورے ملک میں نئی ریل کا جال بچھا دیا گیا ہے۔ ایمرجنسی کے حالات میں ہم نے اپنا تمام رولنگ سٹاک ٹریک پر رکھا جس سے ہماری پسنجر سیکٹر میں 25 سے 30 فیصد آمدن بڑھ چکی ہے۔ پچھلے سال کی نسبت پسنجر سیکٹر میں ہماری چار ارب آمدن زیادہ ہے۔ اب ہماری ساری توجہ فریٹ سیکٹر پر ہے کیونکہ فریٹ ریلوے کی روح اور غذا ہے۔