
اسلام آباد ۔ 13 فروری (اے پی پی)وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نور الحق قادری نے کہا ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی، مکہ اور مدینہ میں بہتر رہائشی عمارتوں کے حصول، ہوائی سفر کے ٹکٹ کی رقم میں اضافے سمیت بعض دیگر وجوہات کی بناءپر رواں سال گزشتہ سالوں کے مقابلے میں مجموعی طور پر فی حاجی ایک لاکھ 57 ہزار حج اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ سابق حکومتیں ملک کو اقتصادی طور پر تباہی سے دوچار نہ کرتیں تو ہم حج مہنگا نہ کرتے۔ سعودی ولی عہد سے روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ میں اسلام آباد اور پشاور کو شامل کرنے اور پاکستان کے حج کوٹہ میں مزید اضافہ کرنے کی بات کریں گے۔ سبسڈی ہمارا اپنا معاملہ ہے، اس حوالے سے سعودی عرب کے ساتھ بات نہیں کریں گے۔ بدھ کو وزارت مذہبی امور پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گزشتہ ہفتہ حج پالیسی کا اعلان ہو چکا ہے۔ ذرائع ابلاغ میں بھی اس حوالے سے بحث جاری ہے۔ دو دن سے ایسا ٹور آپریٹر جس کے پاس کوٹہ بھی نہیں ہے، وہ کہہ رہا ہے کہ سرکاری حج سے بھی سستا حج کرا سکتا ہے۔ اگر وہ ایسا کر سکتا ہے تو ہم اس کی مدد کریں گے، اس کی حوصلہ افزائی کے ساتھ ساتھ ایوارڈ بھی دیں گے۔ ہم حجاج کرام کی بہتر سے بہتر خدمت کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ سال ایک خاتون نے کہا تھا کہ وہ سرکاری حج سے 80 ہزار سے کم حج کرا سکتی ہیں، وہ فرار ہوکر جنوبی افریقہ میں بیٹھی ہے۔ لوگوں نے اس سے رقم لینی ہے۔ تمام لوگ حج کے حوالے سے صرف رجسٹرڈ ٹور آپریٹرز سے رجوع کریں، حج اخراجات میں اضافہ ہوا ہے۔ گزشتہ حج کے فوراً بعد ہم نے سیکریٹری مذہبی امور کے ہمراہ سعودی وزارت حج اور دیگر حکام کے ساتھ جا کر بات کی اور ان پر زور دیا کہ بہتر سے بہتر حج انتظامات کئے جائیں۔ انہوں نے بڑی فراخدلی کے ساتھ ہماری تمام باتیں تسلیم کیں۔ سعودی حکومت نے روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ پر اتفاق کیا ہے جس کے تحت انڈونیشیا اور ملائیشیا کے حاجیوں کی جس طرح جکارتہ اور کوالالمپور میں امیگریشن ہوئی، اسی طرح ابتدائی طور پر کراچی ایئرپورٹ سے ابتداءکریں گے۔ ہماری کوشش ہے کہ اس میں اسلام آباد اور پشاور کو بھی شامل کیا جائے۔ ہم ”ای۔ویزا“ کے لئے بھی کوشاں ہیں۔ سعودی حکام نے اس کا وعدہ تو نہیں کیا تاہم انہوں نے اسحوالے سے اپنے اداروں کے ساتھ باتچیت پر آمادگی کا اظہار کیا ہے۔ کوئٹہ سے مدینہ اور جدہ کے لئے براہ راست پروازیں ہوں گی۔ مشائر میں پاکستانی ذائقے کے مطابق تازہ کھانا فراہم کرنے کی بھی ہمیں یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے حاجیوں کی مشکلات کے پیش نظر گلگت بلتستان میں عارضی حاجی کیمپ قائم کیا گیا ہے، بعد میں اسے مستقل کر دیں گے۔ دور افتادہ علاقوں کے حاجیوں کی بائیو میٹرک تصدیق موبائل وینز کے ذریعے کرائی جائیں گی۔ حج تربیتی پروگرام بھرپور انداز میں اور منظم انداز میں شروع کریں گے۔ حج معاونین سمیت عازمین حج کی تربیت کی جائے گی۔ سوشل میڈیا کو بھی حج تربیت کے حوالے سے استعمال کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ 80 سال یا اس سے زائد عمر رسیدہ افراد کے لئے 10 ہزار کا کوٹہ مختص کیا گیا ہے، اگر زائد درخواستیں آئیں تو عمر کے لحاظ سے سنیارٹی کی بنیاد پر انتخاب کیا جائے گا۔ وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ اگر پاکستان اقتصادی لحاظ سے مستحکم ہوتا تو ہم مفت حج کراتے۔ حج اخراجات میں اضافہ کی بنیادی وجوہات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ڈالر کی قدر میں اضافہ کی وجہ سے 63110 روپے فرق پڑا ہے۔ اس طرح ہوائی جہاز کا کرایہ گزشتہ سال کی نسبت زیادہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سعودی سول ایویشن گاکا نے ہمیں دیگر ایئر لائنوں کو حج آپریشن میں شامل کرنے کی اجازت نہیں دی۔ انہوں نے کہا کہ سرکاری سکیم کے تحت ایک لاکھ 7 ہزار سے زائد حاجیوں کو ٹرین کی سہولت حاصل ہوگی۔ ہم نے 2200 ریال کی بجائے مکہ مکرمہ میں 2300 ریال اور مدینہ منورہ میں 800 ریال کی بجائے 900 ریال میں رہائشی عمارتیں حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجموعی طور پر فی حاجی ایک لاکھ 57 ہزار خرچ بڑھ گیا ہے۔ سابق حکومت نے صرف آخری سال 42 ہزار کی سبسڈی دی، یہ رقم بھی نکل گئی۔ موجودہ حکومت نے کہا کہ ہم سبسڈی کلچر کا خاتمہ کرنا چاہتے ہیں۔ یہ رقم بھی نکل گئی ہے، اس لئے رواں سال حج مہنگا ہوگا۔ ہماری حج سکیم بھارت، بنگلہ دیش، ایران، ملائیشیا اور انڈونیشیاءسے بھی کم ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ سعودی ولی عہد کے ساتھ پاکستان کے حج کوٹہ میں اضافہ پر بات کریں گے۔ اس کے علاوہ روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ میں اسلام آباد اور پشاور کو بھی شامل کرنے کی بات کی جائے گی۔ سبسڈی ہمارا معاملہ ہے، اس حوالے سے سعودی حکومت کے ساتھ بات نہیں کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شراب کی ممانعت کے حوالے سے بل کی حکومت نے حمایت کی ہے۔ سبسڈی کے حوالے سے ہم اسلامی نظریاتی کونسل سے فتویٰ لے چکے ہیں۔ دیگر شعبوں کو سبسڈی صنعتوں کو ترقی اور سرمایہ کاری کے فروغ کے لئے دی جا رہی ہے۔ اس کا حتمی فائدہ عوام کو ہی جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر بات کی سمجھ ہے مگر سابقہ حکومتوں نے اس ملک کا جو بیڑا غرق کیا ہے اس کی سمجھ نہیں آ رہی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے حج گروپ آرگنائزرز کی تنظیم ہوپ اور وزارت مذہبی امور کے چار چار نمائندوں پر مشتمل کمیٹی پرائیویٹ حج پیکیجز اور سہولیات کا جائزہ لے گی۔ انہوں نے کہا کہ بذریعہ ترک حج کی تجویز پر غور کریں گے، سینیٹ کی کمیٹی کو حج پیکیج کے حوالے سے اعتماد میں لیں گے۔