ٹھٹھ، سجاول، بدین سمیت ساحلی علاقوں میں طوفان کا خدشہ ہے،کراچی میں لوگوںسے اپیل کی ہے کہ اپنا خیال رکھیں اور گھروں میں رہیں،وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس

101

کراچی۔11جون (اے پی پی):وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ ٹھٹھ، سجاول، بدین سمیت ساحلی علاقوں میں طوفان کا خدشہ ہے،کراچی میں بھی کمشنر کو ہدایات دی ہیں اور لوگوں سے بھی اپیل کی ہے کہ اپنا خیال رکھیں اور گھروں میں رہیں،ڈی جی رینجرز سے بھی با ت کی ہے،ہماری کوشش ہوگی کہ کوئی جانی نقصان نہ ہو،میں کل ٹھٹھہ، سجاول، بدین کا دورہ بھی کروں گا۔

انہوں نے اتوار کوسندھ اسمبلی میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ گذشتہ روز میں نے بجٹ پیش کیا، اللہ پاک کا احسان ہے کہ میں نے14 بجٹ پیش کئے ہیں،ہم عوام کی خدمت کرتے رہیں گے،شہید بھٹو اور محترمہ بینظیر نے ہمیں سبق سکھایاہے کہ عوام کی خدمت کریں،پاکستان پیپلز پارٹی لوگوں کی خدمت کرتی ہے اور سندھ میں استحکام ہے۔

انہوں نے کہا کہ کافی سالوں بعد بجٹ تقریر تحمل سے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائکلون کراچی سے ساحل کی طرف آرہا ہے۔ٹھٹھہ، سجاول اور بدین کی انتظامیہ کو ہدایات کردی ہیں اور پکے مکانات دیکھ رہے ہیں جہاں متاثرین کو ٹھہرایا جاسکے۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کور کمانڈر کراچی، ڈی جی رینجرز اور آرمڈ فورسز سے رابطے میں ہوں۔ انتظامات کاجائزہ لینے کے لئے کل میں ٹھٹھہ جائوں گا۔ انہوں نے کہا کہ سندھ میں 1937 سے بجٹ پیش ہورہے ہیں اور یہ سندھ کا 59 واں بجٹ ہے،میرے والد نے بھی تین بجٹ پیش کئے،مجوعی طور پر ہمارے گھرانے نے پچیس فیصد بجٹ پیش کئے، آصف زرداری کی ہدایت ہے کہ بھٹو خاندان کا نعرہ ہے طاقت کا سرچشمہ عوام ہے اس پر عمل کریں۔

انہوں نے کہا کہ پورے سندھ میں پیپلز کی بلدیاتی حکومت بننے جارہی ہے، سندھ میں ترقی کا مطلب ہے کہ سندھ میں استحکام ہے،باقی صوبوں نے اسمبلیاں تحلیل کیں کیوں کہ وہاں استحکام نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس سال 2225 ٹریلین کا بجٹ پیش کیا۔ریوینیو کمپوننٹ تعلیم، صحت اور امن وامان پر مشتمل ہے۔کرنٹ کیپٹل میں اضافہ ہوا ہے کیونکہ قرض زیادہ لئے ہیں،ترقیاتی بجٹ 700 ارب روپے کا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال سیلاب نے بڑی تباہی مچائی اور بارشیں بہت زیادہ ہوئیں،ہر دفعہ برسات کے بعد پیپلز پارٹی نے بہترین خدمت کی،سیلاب کی تباہی کا پہلا دورہ کرکے کراچی پہنچا تو مجھے بتایا گیا کہ یہ کام ہم اکیلے نہیں کرسکتے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے دورے میں ہم سے پوچھا کہ اتنا پانی کیسے نکلے گا وہ حیران تھے،ہم نے کہا کہ ہم پانی نکال کر گندم بھی اگائیں گے،ہمارا مقصد عوام کی خدمت کرنا تھا اور میں اپنی ٹیم سے سیلاب کے درمیان کام سے مطمئن ہوں، سندھ میں رواں سال ریکارڈ ایکسپینڈچر ہوا ہے،اس سال 772 اسکیمیں مکمل ہوں گی،فلڈ ریلیف کے درمیان ہم نے اندازہ لگا لیا تھا کہ ہم اکیلے نہیں کرسکتے، سیلاب کی بحالی کیلئے تین سے چار ماہ میں 2ہزار ارب ڈالر لئے،میں نے کئی سیلاب دیکھے لیکن کبھی بھی ہائوسنگ منصوبے کیلئے کام نہیں ہوا،بلاول بھٹو نے ہدایت کی کہ گھروں کیلیے کام کرنا ہے،بیس لاکھ گھر بنانا آسان کام نہیں تھا،1.5 ارب ڈالر کا منصوبہ تھا،زرداری صاحب نے ہدایت کی کہ گھروں کو مالکانہ حقوق پر دیئے جائیں،اگلے دو تین ماہ کے درمیان گھروں کے منصوبے پر گرائونڈ پر کام ہوتا نظر آئے گا۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ دیہی علاقوں میں بہت زیادہ بارشیں ہوئیں،اللہ پاک نے مدد کی اور تمام لوگوں نے بہت اچھا کام کیا،سابق وزیراعظم نے تو کبھی سندھ کے مشکل حالات میں دورہ نہیں کیا، وزیراعظم شہباز شریف نے دورے کئے اور حالات دیکھ کر پریشان ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سیلابی حالات میں بہت برداشت کیا،ہمارا انفرا اسٹیکچر تباہ ہوگیا تھا،سندھ کے اندر ریکارڈ ترقیاتی کام ہوئے ہیں، اسکیمز مکمل ہوئی ہیں، اس سال270 ارب روپے کا ترقیاتی بجٹ رکھا ہے،سیلاب کا رلیف دینا تھا اور ایک ملین ٹینٹ ہم نے تقسیم کئے تھے،ورلڈ بینک او رایشین ڈولپمنٹ بینک کے ساتھ مل کر کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ میں نے کئی سیلاب دیکھے ہیں کسی بھی دور میں حکومت نے ایسا نہیں کیا کہ لوگوں کے گھر حکومت بنائے ہوں،20 لاکھ گھر بنانا اور ٹرانسپیرنسی کے ساتھ بنانا ایک بہت بڑا کام ہے،70 فیصد سے زائد کام کیا جاچکا ہے اور باقی بھی جلد ہوجائے گا۔انہوں نے کہا کہ روڈ سیکٹر میں300 ملین ڈالرز ورلڈ بینک نے فراہم کئے ہیں،تمام اسکیم دو سے تین ماہ میں باقاعدہ نظر آئیں گی،گندم کی ریکارڈ فصل آئی ہے اس سال ہم نے سب سے زیادہ اسکیمز مکمل کی ہیں،ایک ارب روپے کا بجٹ اس سال ہم 270ارب روپے خرچ کریں گے، 266 ارب روپے سندھ حکومت نے سندھ کی عوام کیلئے ارینج کئے ہیں، 22.9 بلین روپے وفاقی پی ایس پی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن، ایریگیشن ، ہائوسنگ اور ٹرانسپورٹ کیلئے کے لئے بھی کثیر رقم رکھی ہے اور مزید رقم بھی مختص کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگلے سال کے بجٹ میں کراچی فاننس الوکیشن 182 ارب کی اسکیمیں ہیں،100.7 ارب کی نئی اسکیمیں رکھی ہیں، 52 ارب کی کے چار اسکیم وفاق کے پاس منظوری کیلئے زیر التوا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج کل ٹی وی دیکھتا ہوں تو بیماری شروع ہوتی ہے،ایک بندہ اتنا چیخ رہا ہے اب اسکو جاکر گھر آرام کرنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ جے پی ایم سی کی سائبر نائیف سے ملک ہی نہیں دنیا کے لوگ مستفید ہورہے ہیں،اپنی تعصب کی آنکھوں سے نہ دیکھیں تو بجٹ کی کتاب میں سب کچھ نظر آئے گا۔

انہوں نے کہا کہ کراچی میں ہم این آئی ایچ کو گرانٹ دیتے ہیں،کراچی میں جے پی ایم سی کو ہم گرانٹ دیتے ہیں،این آئی سی وی ڈی کو گرانٹ دیتے ہیں،انڈس اسپتال کو ڈولپمنٹ کی مد میں گرانٹ دے رہے ہیں،اگر ٹی وی پر رونے والا آدمی تعصب کرتا ہے اس کا کیا کر سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 255 ارب روپے کی لاگت سے پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ کے تحت منصوبے چل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ا کراچی اور حیدرآباد سمیت سندھ میں میئر لارہی ہے15 جون کے بعد،میئر انتخابات کے لئے باتیں کرنے والے خاموش ہوجائیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ غیر ترقیاتی بجٹ پر خرچ قرض لینے سے بڑھا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ کے ہیلی کاپٹر میں میرے سوا کوئی سواری نہیں کرتا،سیلاب کے دوران ہیلی کاپٹر کا استعمال کیا گیا ہے اگر ہیلی کاپٹر تفریح کیلئے استعمال کیا ہے تو پھر تنقید کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے 25 فیصد بجٹ پیش کرنے کے دوران کبھی ہیلی کاپٹر نہیں خریدا،دفتر کا کام ختم ہونے کے بعد میں اپنی پرائیویٹ گاڑی میں گھر جاتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بلاجواز تنقید مجھ پر جچےگی نہیں،الزام لگانا بہت آسان ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہارس ٹریڈنگ کے الزامات بالکل غلط ہیں،اگر ایک جماعت بائیکاٹ نہیں کرتی تو یہ لوگ اتنی نشستیں نہیں حاصل کرسکتے تھے۔کراچی کے نلکوں میں پانی دستیاب نہ ہونے کے سوال کے جواب میں سیدمراد علی شاہ نے کہا کہ میں مانتا ہوں کہ گنجائش کا مسئلہ ہے،کراچی میں پانی چوری ہوتا ہے، 600 ملین روپے کے واٹر امپروومینٹ پروجیکٹ پر کام جاری ہے۔