پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی احتساب ترمیمی بل 2023 کی منظوری دیدی گئی

217
National Assembly

اسلام آباد۔15مئی (اے پی پی):پارلیمینٹ کے مشترکہ اجلاس میں قومی احتساب ترمیمی بل 2023 کی منظوری دیدی گئی۔پیر کو پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں وفاقی وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے اس حوالہ سے بل ایوان میں پیش کرنے کی اجازت چاہی، سپیکر کی جانب سے اجازت ملنے پرانہوں نے بل ایوان میں پیش کیا۔انہوں نے کہاکہ ایک جماعت کہہ رہی ہے کہ یہ این آر او ہے، اگریہ این آر اوہے توصرف اسی جماعت کیلئے ہے۔صدر مملکت کاتعلق بھی اسی جماعت سے ہے اور انہوں نے یہ بل بغیر دستخط کے واپس بھیج دیا ہے۔عدالتی احکامات کے مطابق یہ ترامیم کی جا رہی ہیں۔

قانون سازی پر کوئی فرد یا ادارہ قدغن نہیں لگا سکتا۔ صدر نے اعتراض اٹھایا ہے کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہے اس لئے اس پرقانون سازی نہیں ہو سکتی،صدرمملکت پارلیمان کاحصہ ہے مگرانہیں پارلیمان کے قوانین کا علم نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ جو ترامیم کی جا رہی ہیں وہ ضروری ہیں۔ انہوں نے یہ بل ایوان میں پیش کر دیا، ایوان نے بل کی کثرت رائے سے شق وار منظوری دیدی۔بل کی منظوری کے دوران سینیٹر مشتاق احمد خان کی طرف سے پیش کردہ ترامیم کو مسترد کر دیا گیا۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ نیب کو ماضی میں مخالفین کے خلاف استعمال کیا گیا۔ اس کے علاوہ احتساب صرف سیاستدانوں کا نہیں ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کو ڈریکونئین قانون نہیں ہونا چاہئے مگر اس کے ساتھ ساتھ اس کے دانت بھی نہیں نکالنا چاہئیں، نیب کے چیئرمین کا تقرر لیڈر آف دی ہائوس اور لیڈر آف دی اپوزیشن کی مشاورت سے ہوتا ہے، یہ طریقہ کار وضع کیا گیا ہے اور اگر اس میں تبدیلی کی گئی تو مستقبل میں اسے موجودہ برسراقتدار جماعتوں کے خلاف استعمال کیا جائیگا۔وزیر قانون نے کہا کہ قوانین کے تحت ججز اور جرنیلوں کے احتساب کا الگ طریقہ کار ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی چیئرمین اس لئے تعینات ہوتے ہیں کہ چیئرمین کی عدم موجودگی میں ڈپٹی چیئرمین نیب کی ذمہ داریاں ادا کر سکے۔انہوں نے کہا کہ جب چیئرمین ملک سے باہر ہوں اور ڈپٹی چیئرمین بھی نہ ہوں تو اس صورت میں وفاقی حکومت تعیناتی کر سکتی ہے۔