پانچ اگست 2019 کے بھارتی اقدام سے کشمیریوں میں ایک اضطراب کی کیفیت ہے، کشمیر میں ذرائع مواصلات،انٹرنیٹ کی بندش اوربنیادی انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں، کل جماعتی حریت کانفرنس

151

اسلام آباد ۔ 30 جولائی (اے پی پی) کل جماعتی حریت کانفرنس اور حریت رہنماﺅں نے کہا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام سے کشمیریوں میں ایک اضطراب کی کیفیت ہے،کشمیر میں ذرائع مواصلات،انٹرنیٹ کی بندش اوربنیادی انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں،کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کی مسلم آبادی کو اقلیت میں بدلنے،ان کی املاک اور روزگار پر ڈاکہ ڈالا جا رہا ہے، عالمی برادری اس صورتحال کا نوٹس لے،ایک سال مکمل ہونے پر 5 اگست 2020 کو یوم سیاہ کے طور پر منائیں گے، بطور وکیل پاکستان کا کشمیر کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لئے کردار احسن ہے۔ حریت کانفرنس آزاد کشمیر کے سابق کنوینئر سید یوسف نسیم، عبدالحمید لون، سید اعجاز رحمانی ،سید منظور احمد شاہ، محمد شفیع ڈار اورالطاف وانی نے کہا کہ 5 اگست کے مودی کے اقدامات کے بعد مقبوضہ جموں کشمیر میں ایک نئی صورتحال نے جنم لیا۔ سید یوسف نسیم نے کہا کہ ہندوستان نے کشمیریوں کے خلاف 32 سال سے غیر اعلانیہ جنگ شروع کر رکھی ہے تاہم کشمیریوں کی جرات وبہادری اور قوت ایمانی نے تمام بھارتی سازشیں ناکام بنادی ہیں،مودی حکومت نے 10 لاکھ بھارتی فوج کے ساتھ انسانی حقوق ،عالمی قوانین اور جنیوا کنونشن کی سنگین خلاف ورزیوں، پاکستان اور کشمیریوں سے کئے تمام وعدوں کے باوجود ریاست جموں وکشمیر کے تشخص اور کشمیریوں کی کشمیریت کو ختم کرتے ہوئے ریاست کو دوحصوں میں تقسیم کردیا،تاہم اس سارے عمل کو کشمیریوں اور پاکسےان نے مسترد کردیا۔انہوں نے کہا کہ ریاست کے آمدن کے تمام ذرائع بند،حریت قیادت پابند سلاسل،کریک ڈاﺅن گرفتاریاں جاری ہیں۔لیکن اس سب کے باوجود کشمیری آج بھی سیسہ پلائی ہوئی دیوار کی مانند ڈٹے ہوئے ہیں ،مودی کے ان اقدامات نے تمام کشمیریوں کو متحد کردیا ہے،پہلی بار اقوام متحدہ، او آئی سی،یورپی یونین، ایمنسٹی انٹرنیشنل،ایشاء واچ جیسے اداروں نے کشمیریوں کے حق پر مبنی موقف کوتسلیم کیا ہے اور بھارت کی مذمت کر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان ایک وکیل اور فریق کے طور پر اپنا کردار بخوبی نبھارہا ہے۔وہ دن دور نہیں جب کشمیر بھارتی تسلط سے آزاد ہوگا۔ حریت رہنماﺅں نے کہا کہ بھارتی فوج میں اضافہ، ذرائع ابلاغ اور مواصلات کے اداروں پر قدغنیں عائد ہیں،انٹرنیٹ کو بھی معطل کیا گیاہے،لوگوں کے بنیادی حقوق سلب کئے گئے ہیں جس سے لوگوں کے اندر سخت اضطراب پایا جارہا ہے،بھارت آبادیاتی تناسب کی تبدیلی کے ساتھ ساتھ زمینی حقائق کو بھی تبدیل کر رہا ہے،مقبوضہ جموں کشمیر میں غیر ریاستی افراد کو آباد کرنا اور مسلم ریاستی خطے میں آبادیاتی تبدیلی کو متاثر کرنے کی بھارتی سازش کا بین الاقوامی برادری فوری طور پر نوٹس لے،مقبوضہ جموں وکشمیر میں آبادیاتی کردار کو تبدیل کرنے اور ریاستی باشندوں سے ان کے فطری حقوق چھیننے کی بھارتی سازشوں کی مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ 25 ہزار غیر ریاستی باشندوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنا بین الاقوامی قوانین اور سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کے منافی عمل ہے،مقبوضہ وادی میں 6000 قابض فوجیوں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مقبوضہ جموں وکشمیر میں غیر ریاستی صفائی ستھرائی کا کام کرنے والے خاکروبوں کو بھی شہری سرٹیفکیٹس جاری کئے گئے ہیں۔ حریت رہنماوں نے اپنے بیانات میں کہا کہ مقبوضہ ریاست جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقہ ہے اور اقوام متحدہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کاضامن ہے۔انہوں نے کہاکہ اقوام متحدہ بھارت کے اس گھناو¿نے اقدام کو روکنے میں اپنا عملی کردار ادا کرے اور مقبوضہ ریاست کو غزہ کی پٹی بنانے سے باز رکھے۔ حریت رہنماﺅں نے حکومت پاکستان سے فی الفور بین الاقوامی برادری سے اس حوالے سے اپنا کردار ادا کرنے کے لئے اپنا سفارتی اثر رسوخ استعمال کرنے کی اپیل ہے۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ بین الاقوامی برادری کے ضمیر کو جگانے کے لئے دنیا بھر میں اپنے وفود بھیجیں،جو دنیا میں انسانی حقوق کے گروپس اور عالمی درسگاہوں میں مسئلہ کشمیر کی صورتحال سے ان کو آگاہ کریں اور بھارت کے گھناو¿نے عزائم کو بے نقاب کریں۔ جموں وکشمیر نیشنل لبریشن فرنٹ کے سربراہ الطاف وانی نے کہا کہ 5 اگست کا اقدام بھارتی ریاست نے آخری ہتھیار کے طور پر مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک کو دبانے کےلئے استعمال کیا،اس اقدام کے ذریعے بھارتی حکومت مقبوضہ ریاست میں خوف و ہراس پیدا کرکے ریاستی عوام پر فوجی دہشت گردی کے ساتھ ساتھ ماورائے آئین اقدامات اٹھا کر وہاں کی سیاسی ، معاشی ثقافتی اور قومی تشخص کو ختم کرنا تھا۔ اس کےلئے بھارتی حکومت نے تیزی سے اقدامات اٹھانے شروع کردیئے ہیں۔مقبوضہ ریاست میں غیر ریاستی باشندوں کو آباد کرانے کےلئے وہاں پر سٹیٹ سبجیکٹ قانون کو ختم کیا گیا اور ایک نئے قانون کے ذریعے بھارتی باشندوں کو ریاست میں آباد کر کے آبادی کے تناسب کو تبدیل کیا جارہا ہے۔ جس کشمیری اپنے ہی وطن میں بے گھر ہو جائیں گے،ان کے روز گار پر ڈاکہ ڈالا جارہا ہے۔