محفوظ سمجھ سکتے ہیں۔ صدر الہام علیوف نے کہاکہ علاقائی سلامتی کے بہت امکانات ہیں جس پر عمل کرکے ہم سلامتی کو یقینی بنا سکتے ہیں، یہ کام ہم سب مل کر ہی کرسکتے ہیں، اس کے بہت امکانات ہیںکہ ہم یہ ہدف حاصل کرلیں۔ انہوں نے کہاکہ آزربائیجان میں انفراسٹرکچر کے منصوبے تیار ہیں ، ملک کے ایک سے دوسرے کونے تک ریل اور سڑک کے تمام منصوبے مکمل ہوچکے ہیں۔
ہوائی اڈے، بندرگاہیں سب تیار ہیں۔ خطے کے تمام ممالک میں یہی انتظام ہونا چاہئے تاکہ راہداری قائم کرنے کا خواب پورا ہوسکے۔ ہمیں اس مقصد کے حصول کے لئے مثبت امکانات نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ چین، کرغستان اور ازبکستان میں ریل روڈ کی تعمیر پر حال ہی میں معاہدہ ہوا ہے جو بہت عرصے سے رکا ہوا تھا۔ ۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پاکستان کے ساتھ بہت اچھے تعلقات ہیں، گوادر بندرگارہ خطے کو جوڑنے کا بہت بڑا موقع فراہم کرتی ہے۔
اس بندرگاہ کو ہمارے انفراسٹرکچر سے جوڑنا کوئی بڑی بات نہیں۔ ٹریڈ ٹیرف کے مسئلے کو ہم حل کرسکتے ہیں۔ قواعد وضوابط اور قوانین پر تعاون ہوسکتا ہے۔ بس ایک ٹیم ورک کی ضرورت ہے۔ مثال کے طورپر ہم نے آزربائیجان ترکی اور قزاخستان میں فعال تعاون کے لئے فارمیٹ تیار کیا ہے۔ خارجہ اور ٹرانسپورٹ کے وزرا کا پہلا اجلاس کئی ماہ پہلے منعقد ہوچکا ہے۔ اب ہمارے پڑوسی جارجیا نے اب دوسرے اجلاس کی دعوت دی ہے۔ اب یہ چار ممالک کا اجلاس ہوگا کیونکہ ہم سب آپس میں باہم ملے ہوئے ہیں،اس لئے ہم ایک پالیسی اختیار کریں گے۔
اگر پالیسی ایک نہیں ہوگی تو کوئی بھی اس کے ثمرات حاصل نہیں کرپائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے ملک میں ٹرانسپورٹ اداروں کو یکجا کرکے کارپوریٹ مینجمنٹ لے آئے ہیں جس کے مثبت نتائج سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں۔ ہم نے غیرملکی سرمایہ کاری کے لئے ’وَن۔ ونڈو‘ بنادی ہے۔ اب بیورکریٹک رکاوٹیں کم سے کم آئیں گی۔جس سے دیگر ممالک کی کمپنیوں کے لئے راستہ استعمال کرنا آسان ہوگیا ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ آرمینیا کے پاس جغرافیائی یا کوئی اور اہلیت نہیں کہ وہ اس منصوبے کو متاثر کرسکے۔ آرمینیا ایک لینڈ لاک ملک ہے۔ ان کا ٹرانسپورٹ کا نظام فرسودہ اور پرانا ہوچکا ہے۔ ہم روس سے بھی بات چیت کررہے ہیں۔ ایران بھی خطے کو جوڑنے کے منصوبے کے حق میں ہے۔ ضرورت صرف اس امر کی ہے کہ ہم ایک پلیٹ فارم بنائیں اور باہمی مفاد میں مخلصانہ تعاون کی بنیاد رکھ دیں تو تمام فریقین اس میں شامل ہوں گے۔