پاکستان افغان پناہ گزینوں کی بحالی کیلئے یواین ایچ سی آر کے ساتھ مل کر کام کررہاہے، وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق سے یو این ایچ سی آر کی نمائندہ نوریکو یوشیدا کی ملاقات

199

اسلام آباد۔21مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر اقتصادی امور سردار ایاز صادق نے کہاہے کہ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی بحالی کیلئے یواین ایچ سی آر کے ساتھ مل کر کام کررہاہے۔انہوں نے یہ بات منگل کو یہا ں پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی نمائندہ نوریکو یوشیدا سے ملاقات میں کہی۔ملاقات میں باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔اقتصادی امور کے وزیر نے پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی نمائندہ کا خیر مقدم کیا اور 2022 کے سیلاب کے دوران پناہ گزینوں کے زیادہ متاثرہ علاقوں میں ہنگامی امدادی سرگرمیاں شروع کرنے کے لیے یو این ایچ سی آر کی مدد کو سراہا۔

نوریکو نے دنیا میں مہاجرین کی سب سے بڑی تعداد کی میزبانی کرنے پر پاکستان کے تعاون کو سراہا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں یو این ایچ سی آر کی موجودگی افغان مہاجرین کو تحفظ اور مددکی فراہمی کے سلسلہ میں شروع ہوئی جس کے لیے ادارہ نے پناہ گزین کیمپ بنائے، نئے آنے والوں کی مدد کی، ان کی دستاویزات بنائیں، ان کورجسٹرڈ کیا اور پناہ گزین افراد کو محفوظ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نےاپنے معاشی اور سماجی چیلنجوں کا سامنا کرنے کے باوجود، ہمیشہ ضرورت مندوں کو پناہ دے کر مہمان نوازی کی اپنی روایت کو برقرار رکھا ہے۔

وفاقی وزیر نے بتایا کہ پاکستان پر افغان مہاجرین کے اثرات پیچیدہ اور کثیر جہتی ہیں۔ افغان مہاجرین کی آمد نے پاکستان کی معیشت پر خاصا اثر ڈالا ہے۔ متعدد چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود پاکستان چار دہائیوں سے لاکھوں افغان مہاجرین کی میزبانی کر رہا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں لوگوں کی موجودگی نے ملک کے وسائل اور سماجی خدمات، و بنیادی ڈھانچہ جیسے کہ صحت کی دیکھ بھال، تعلیم اور رہائش پر دبائو ڈالا ہے۔ پاکستانی حکومت افغان مہاجرین کی بحالی میں مدد کے لیے یو این ایچ سی آر کے ساتھ فعال طور پر کام کر رہی ہے۔

نوریکو نے وزیر کو یہ بھی بتایا کہ پاکستان عالمی پناہ گزین فورم 2022 کا شریک کنوینر تھا جو دسمبر 2019 میں جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں ہوا تھا اور اس نے عالمی برادری کو دنیا کے مہاجرین کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ کرنے کے لیے اکٹھا کیا۔ انہوں نے مزید زور دیا کہ گلوبل ریفیوجی فورم 2023، جو دسمبر 2023 میں منعقد ہونے والا ہے، حکومتوں اور دیگر سٹیک ہولڈرز کی جانب سے 2019 سے اعلان کردہ وعدوں اور اقدامات پر عمل درآمد کے سلسلے میں کی گئی اہم پیش رفت کو آگے بڑھانے کا موقع فراہم کرے گا۔