پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان برادرانہ تعلقات تمام شعبوں میں مضبوط ہورہے ہیں، آذری سفیر خضر فرہادوف کا تقریب سے خطاب

136
پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان برادرانہ تعلقات تمام شعبوں میں مضبوط ہورہے ہیں، آذری سفیر خضر فرہادوف کا تقریب سے خطاب

اسلام آباد۔21جون (اے پی پی):آذربائیجان کے سفیر خضر فرہادوف نے کہا کہ پاکستان اور آذربائیجان کے درمیان برادرانہ تعلقات وقت کے ساتھ ساتھ تمام شعبوں میں آگے بڑھ رہے ہیں اور مضبوط ہورہے ہیں، آذربائیجان پاکستان سے تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے، دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات فوجی اور دفاعی تعاون سمیت تمام شعبوں میں اعلیٰ سطح پر قائم ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے آذربائیجان کی مسلح افواج کے دن کی مناسبت سے مقامی ہوٹل میں دیئے گئے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب میں مختلف ممالک کے سفارت کاروں اور ملٹری اتاشیوں، صحافیوں اور دیگر معززین نے شرکت کی۔ ڈپٹی چیف آف ایئر اسٹاف (پراجیکٹس) ایئر مارشل عرفان احمد استقبالیہ کے مہمان خصوصی تھے۔

آذربائیجان کے سفیر نے کہا کہ میں وزیراعظم پاکستان کے حالیہ دورہ آذربائیجان کو خاص طور پر اجاگر کرنا چاہتا ہوں جسے ہمیشہ ایک کامیاب دورے کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس میں تجارت اور سرمایہ کاری، توانائی تعاون، دفاعی صنعت، براہ راست پروازوں میں اضافہ سمیت دوطرفہ ایجنڈے کے وسیع تر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ سفیر نے کہا کہ گزشتہ 30 سال کے دوران فوجی اور عسکری اور تکنیکی شعبوں میں باہمی دورے کیے گئے ہیں، انہوں نے اس یقین کا اظہار کیا کہ یہ تعلقات مزید مضبوط اور گہرے ہوں گے۔

آذربائیجان کی مسلح افواج کی 105ویں سالگرہ کے موقع پر پاکستان میں آذربائیجان کے دفاعی اتاشی کرنل مہمان نوروزوف نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان سٹریٹجک پارٹنرشپ کے تعلقات ہیں جو دفاع اور سکیورٹی کے شعبوں میں بھی تعاون پر مبنی ہیں،آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون بھائی چارے، مشترکہ اقدار اور مشترکہ مقاصد کی بنیادوں پر استوار ہے، اعلیٰ سطح کے فوجی دوروں کے تبادلے، تربیتی پروگراموں میں شرکت، مشترکہ مشقوں کے انعقاد کے ساتھ ساتھ بڑھتے ہوئے فوجی تکنیکی تعاون نے آذربائیجان اور پاکستان کے درمیان فوجی تعاون کو مزید گہرا کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس تعاون نے ہماری دونوں مسلح افواج کی صلاحیتوں اور پیشہ ورانہ مہارت کو بڑھانے کا کام کیا ہے، جس سے ہمیں ابھرتے ہوئے سیکورٹی چیلنجوں کا مؤثر طریقے سے سامنا کرنے کے قابل بنایا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 26 جون 1918 کو اپنے قیام کے بعد سے آذربائیجان کی مسلح افواج نے بہت سےسکیورٹی چیلنجوں کا سامنا کیا ہے اور انہوں نے جرات، غیر متزلزل لگن اور آذربائیجان کی سلامتی اور علاقائی سالمیت کے تحفظ کے لیے مضبوط عزم کا مظاہرہ کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ آذربائیجان کی مسلح افواج کی تاریخ میں اہم موڑ 2020 میں آذربائیجان کی 44 روزہ جنگ کے دوران آیا جب آرمینیائی اشتعال انگیزیوں کے جواب میں آذربائیجان نے اپنے 20 فیصد علاقوں کو دوبارہ حاصل کرنے کے لیے ایک کامیاب جوابی فوجی کارروائی شروع کی جو تقریباً 30 سالوں سے آرمینیائی قبضے میں تھے۔ اس طرح آذربائیجان کی مسلح افواج نے طاقت، عزم اور پیشہ ورانہ مہارت کا مظاہرہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ آذربائیجان بین الاقوامی قانون کے تقاضوں کو پورا کرنے میں کامیاب رہا، جنگ کے میدان میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی 4 قراردادوں پر عمل درآمد کرایا جو 27 سال تک کاغذ پر ہی رہیں۔ آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک کا قیام 28 مئی 1918 کو ہوا تھا اور اس کے اہم کاموں میں سے ایک فوج کی تشکیل تھی۔ 26 جون کو آذربائیجان ڈیموکریٹک ریپبلک نے اپنا پہلا باقاعدہ آرمی یونٹ قائم کیا تھا۔ پاکستان میں آذربائیجان کے دفاعی اتاشی کرنل مہمان نوروزوف کی طرف سے دیئے گئے استقبالیہ کا اہتمام آذربائیجان کی مسلح افواج کی 105ویں سالگرہ کی مناسبت سے کیا گیا تھا۔