پاکستان تحریک انصاف اور امریکی فرم ’’پرایا‘‘ کے درمیان معاہدہ پی ٹی آئی کے دوہرے معیار اور منافقت کا عکاس ہے، وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان

126
سینیٹر شیری رحمان

اسلام آباد۔23مارچ (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی )اور امریکی فرم ’’پرایا‘‘ کے درمیان معاہدہ پی ٹی آئی کے دوہرے معیار اور منافقت کا عکاس ہے۔ اپنے ٹویٹس میں انہوں نے پی ٹی آئی کی جانب سے اپنی کھوئی ہوئی ساکھ کو فروغ دینے اور اسے دوبارہ بحال کرنے کے لئے ایک نجی امریکی فرم ’’پرایا کنسلٹنٹ‘‘ کی خدمات حاصل کرنے کے لئے چھ ماہ کے معاہدے پر دستخط کرنے کے مبینہ ’’یوٹرن‘‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ بہت سے ممالک لابیسٹ کا تقرر کرتے ہیں اور اسی طرح سیاسی جماعتیں بھی کرتی ہیں لیکن یہ معاملہ خاصا عجیب ہے کیونکہ یہ ایک ایسی جماعت کی طرف سے سامنے آیا جس نے خود کو امریکی مداخلت کا سیاسی شہید ظاہر کرنے کی کوشش کی۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایسا تھا تو اب وہ سائفربیانیہ اور اس سے قبل لابنگ کی کوششوں کی ناکامی کے بعد امریکی فیصلہ سازوں کا اثر و رسوخ خریدنے کی بے چین کوشش میں کیوں مبتلا ہیں،پی ٹی آئی کا دوہرا معیار اور یو ٹرن کئی بار بے نقاب ہو چکے ہیں،اب وہ امریکہ میں اپنی تشہیر کے لیے مسلسل لابنگ کمپنیوں کی خدمات لے رہے ہیں، عمران خان کا من گھڑت بیانیہ متعدد بار بے نقاب ہو چکا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اپنی ذاتی سیاست کے لیے پاکستان کے مفادات سے کھیلنے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پہلے اقتدار سے نکالے جانے کا الزام امریکہ پر عائد کرنے کے باوجود پی ٹی آئی نے گزشتہ سال اکتوبر میں صرف ایک ماہ کے اندر امریکہ پر اپنی تنقید پر تیزی سے پیچھے ہٹنے کے لیےایک امریکی لابنگ فرم کی خدمات حاصل کیں، اب یہ ظاہر ہے کہ لابیوں کی خدمات حاصل کرنے والے پاکستان کے مفادات اور سالمیت کو ذہن میں نہیں رکھتے بلکہ اپنے مفاد کے لیے ملک کی سیاست پر اثر انداز ہونے کا ایک ذریعہ ہے۔

شیری رحمان نے کہا کہ قومی مفاد سے بالا تر ہو کر خود غرضی کا یہ ڈھٹائی سے استعمال پی ٹی آئی کی اپنے سیاسی ایجنڈے کی خاطر پاکستان کے مفادات سے سمجھوتہ کرنے پر آمادگی کا واضح اشارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ معاہدے کے مطابق یہ فرم پی ٹی آئی رہنماؤں اور امریکی فیصلہ سازوں کے درمیان ملاقاتوں کا اہتمام کرنے اور ان ملاقاتوں کے مواد کے بارے میں مدد فراہم کرتی ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ عام طور پر سیاسی جماعتیں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے لابنگ میں مصروف رہتی ہیں لیکن یہاں معاملہ اس کے برعکس ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کو جو چیز دوسری جماعتوں سے مختلف بناتی ہے وہ ان کی منافقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ماضی میں غیر ملکی اثر و رسوخ کے خلاف سرگرمی سے مہم چلائی ہے جبکہ خود بھی اس میں شامل ہیں، عمران خان کو اپنے خلاف امریکی سازش کے جھوٹے بیانیے کا جواب دینا چاہیے، جس سے وہ اچانک پیچھے ہٹنے سے پہلے مہینوں تک یہ بیانیہ لے کر چلتے رہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اقدامات نے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور ساکھ کو متاثر کیا ، اب وقت آگیا ہے کہ وہ اس نقصان کی ذمہ داری قبول کرے جس کی ہم ابھی تک قیمت ادا کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سائفرگیٹ سکینڈل نے اپنے اہم شراکت داروں کے ساتھ پاکستان کے خارجہ تعلقات کو متاثر کیا ،جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان ذاتی فائدے اور اقتدار کے لیے کچھ بھی کرنے کو تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکی فرموں اور پی ٹی آئی کے درمیان معاہدے عوامی طور پر امریکی محکمہ انصاف کے فارن ایجنٹس رجسٹریشن ایکٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں اور کوئی بھی ان کو دیکھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام کو یہ جاننے کا حق ہے کہ ان کی نمائندگی کون کر رہا ہے اور وہ کن مفادات کو فروغ دے رہے ہیں،اب وقت آگیا ہے کہ پی ٹی آئی اپنے دو چہروں والے رویے کا جواب دے اور اپنے قول و فعل میں تضاد پر جوابدہ ہو۔