اسلام آباد۔21ستمبر (اے پی پی):پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم امن 2021 منایا گیا‘ پاکستان کا اپنی امن کی خواہش اور عزم کے ساتھ عالمی امن و استحکام کے لئے خدمات انجام دینے والے اقوام متحدہ کے بڑے شراکت دار ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ پاکستان نے مجموعی طور پر 28 ممالک میں اقوام متحدہ کے 60 امن مشنوں میں حصہ لیا ہے جبکہ 14 جاری مشنوں کے حصے کے طور پر اب بھی 7000 سے زائد پاکستانی 9 مختلف ممالک میں تعینات ہیں۔
دنیا کے انتہائی شورش زدہ علاقوں میں امن اور استحکام بحال کرتے ہوئے 160 سے زائد پاکستانی سیکورٹی اہلکاروں نے شہادت پائی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل پاکستان کو خواتین امن دستوں کے حوالے سے ایک لیڈر اور امن مشنوں میں شریک دیگر ممالک کے لیے مثال قرار دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق منگل 21 ستمبر کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں عالمی یوم امن 2021 منایا گیا۔ اس دن کو منانے کا مقصد معاشرے سے ہر قسم کے تشدد کے رجحانات کے خاتمے اور پرامن بقائے باہمی کو یقینی بنانے پر خصوصی توجہ دینا ہے۔ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال 21 ستمبر کو دنیا بھر میں یہ دن منایا جاتا ہے۔
اس سال اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی یوم امن کو 24 گھنٹے عدم تشدد اور جنگ بندی کے ذریعے امن کے نظریات کو تقویت دینے کے لیے وقف کیا۔ پاکستان نے 1947 میں اپنے قیام کے بعد سے ہر سطح پر علاقائی اور عالمی امن کے لیے فعال کردار ادا کیا ہے۔ فلسطین ، خلیجی ممالک اور افغانستان میں امن کی بحالی سمیت پاکستان کی امن کے فروغ اور کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں عالمی سطح پر تسلیم شدہ ہیں۔ پاکستان اقوام متحدہ کے امن مشنوں میں سب سے زیادہ خدمات انجام دینے والا اور سب سے بڑا حصہ ڈالنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔ دہشت گردی ہو یا وبائی امراض کے خلاف جنگ، پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے ساتھ خود کو منسلک رکھا ہے۔
پاکستان کی امن مشنوں میں شرکت 1960 میں کانگو میں شروع ہوئی تھی اور اب تک 200،000 سے زائد پاکستانیوں نے 28 ممالک میں 60 امن مشنوں میں حصہ لیا ہے۔ اقوام متحدہ کے 14 جاری مشنوں کے حصے کے طور پر پاکستان کے اب بھی 7000 سے زائد اہلکار نو مختلف ممالک میں تعینات ہیں۔ دنیا کے انتہائی شورش زدہ علاقوں میں امن اور استحکام بحال کرتے ہوئے 160 سے زائد پاکستانی اہلکاروں نے شہادت قبول کی۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے گزشتہ سال اپنے دورہ پاکستان کے دوران پاکستانی خواتین کی امن مشنوں میں شرکت کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خواتین امن دستوں کے حوالے سے ایک لیڈر اور امن مشنوں میں شریک دیگر ممالک کے لیے ایک مثال ہے۔
اقوام متحدہ کے امن مشنوں سے متعلق امور کے ماہر طغرل یامین جو پیس کیپنگ کو ایک مضمون کے طور پر پڑھاتے ہیں اور ‘ صومالیہ میں اقوام متحدہ کے امن آپریشنز 1992-1995: پاکستانی نکتہ نظر’ کے عنوان سے کتاب کے مصنف ہیں، نے ایک انٹرویو میں کہا کہ اقوام متحدہ کے امن عمل میں شرکت اب پاکستان کی خارجہ پالیسی کا اصول ہے۔ یہ بانی پاکستان کے اس پالیسی بیان کا عکاس ہے کہ پاکستان دنیا کی تمام اقوام کے ساتھ امن چاہتا ہے۔ دفاعی امور کے ماہر میجر جنرل (ر) انعام الحق نے کہا کہ اس طرح کی امن کارروائیوں میں ہماری شرکت اور اہمیت سے ہمارے ملک اور ہماری فورسز کی نیک نامی میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشنوں کے لیے پاکستان کا عزم اس احساس کی وجہ سے ہے کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت ہماری کچھ ذمہ داریاں ہیں اور ہمیں ان کو پورا کرنا ہے
۔ انہوں نے مزید کہا پاکستانی بحیثیت قوم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ دوسرے لوگوں اور قوموں کے مذہب اور مسلک سے قطع نظر بحران کے وقت میں ان کی مدد کی جائے۔ واضح رہے کہ پاکستان نے ہمیشہ دنیا میں امن قائم کرنے میں اقوام متحدہ کی حمایت کی ہے اور اقوام متحدہ کی چھتری کے نیچے امن قائم کرنے والے مشنز میں ایک بڑا شراکت دار رہا ہے۔ دنیا نے پاکستان کی کوششوں اور غیر معمولی کامیابیوں کو تسلیم کیا ہے جو اس نے دہشت گردی اور کووڈ 19 کے خلاف جنگ میں حاصل کی ہیں۔
عالمی برادری ان دو انتہائی پیچیدہ اور خطرناک چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے پاکستان کے تجربات سے فائدہ اٹھا رہی ہے۔ کوویڈ 19 اور دہشت گردی کے چیلنجوں کے علاوہ پاکستان افغان امن عمل میں بھی کلیدی کردار ادا کرتا رہا ہے۔ افغانستان سے انخلا آپریشن کے دوران پاکستان کے تعاون اور انسانی ہمدردی پر مبنی تعمیری کردار کو دنیا بھر میں تسلیم کیا گیا ہے۔ علاقائی اور عالمی امن کو یقینی بنانے کے حوالے سے پاکستان کا واضح موقف ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ذریعے تنازعات کو حل کیا جائے۔