پاکستان مسلم لیگ (ن) عدلیہ کا احترام کرتی ہے، فواد چوہدری عدالتوں میں پیغام رسانی کا کام کر رہے ہیں ،آڈیوز کی تحقیقات کی جائیں ،وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ کی پریس کانفرنس

121
ایتھوپیا کے سفارتخانے کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ثقافتی تقریب کا انعقاد، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین کی شرکت
ایتھوپیا کے سفارتخانے کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ثقافتی تقریب کا انعقاد، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ اور وزیر مذہبی امور چوہدری سالک حسین کی شرکت

گوجرانوالہ ۔3مارچ (اے پی پی):وزیراعظم کے معاون خصوصی عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) عدلیہ کا احترام کرتی ہےتاہم انصاف کا دوہرا معیار نہیں ہونا چاہئے۔ فواد چوہدری عدالتوں میں پیغام رسانی کا کام کر رہے ہیں جن کی اپنے بھائی فیصل چوہدری کے ساتھ آڈیو لیک سامنے آئی ہے جس میں وہ ایک جج کا نام لے کر ٹرک کا ذکر کررہے ہیں، آڈیوز کی تحقیقات کی جائیں ،توشہ خانہ کیس میں آج تک فرد جرم عائد نہیں ہوسکی، عمران خان مسلح جتھوں کے ساتھ حملہ آورہوتے ہیں اور ان پر اربوں روپے کی چوری کے الزامات ہیں، نوازشریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ تحریک انصاف والے اپنے سہولت کاروں کے ذریعے ملک میں بدامنی پھیلا رہے ہیں ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعہ کو گوجرانوالہ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک آڈیو لیک سامنے آئی ہے جو فواد چوہدری اور ان کے بھائی فیصل چوہدری کے درمیان گفتگو پر مشتمل ہے اور اس آڈیو میں فواد چوہدری ایک جج کا نام لے کر ٹرک کا ذکر کر رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر یہ بات واضح طورپر کہی جا رہی ہے کہ ٹرک کا لفظ رقم کے کوڈ ورڈ کے طورپر استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے پہلے بھی مذکورہ جج کیخلاف آڈیو سامنے آئی اور ان کیخلاف ریفرنس بھی سپریم جوڈیشل کونسل کو بھجوایا گیا جسے موجودہ حالات کے پیش نظر سماعت کیلئے مقرر کیا جانا چاہئے تاکہ انصاف کے تقاضے پورے ہو سکیں۔ اس ریفرنس میں آمدن سے زائد اثاثہ جات، اختیارات کے ناجائز استعمال اور کرپشن کے الزامات لگائے گئے ہیں جو ایک وکیل کی طرف سے دائر کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ریفرنس تاحال سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ 2016ء میں میاں نوازشریف کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا اور اس کے بعد پانامہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی بنائی گئی اور ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ جنہوں نے تحقیقات کا حکم دیا وہی جج جے آئی ٹی کے نگران مقرر ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انصاف کے اصولوں کے منافی تھا کہ وہی جج فیصلہ دیں اور تحقیقات کا حکم بھی دیں اور تحقیقات کی نگرانی بھی خود کریں۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر چلایا گیا اور اس کی بھی تاریخ میں مثال نہیں ملتی کہ کسی پبلک آفس ہولڈر یا کسی بھی وزیراعظم کا ٹرائل روزانہ کی بنیاد پر چلایا گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ اب توشہ خانہ اور ٹیریان وائٹ کیس میں بھی روزانہ کی بنیاد پر ٹرائل ہونا چاہئے تھا لیکن ایسا نہیں ہوا کیونکہ عمران نیازی کورعایتیں اور چھوٹ حاصل ہے اور انہیں اس طرح کے کڑے احتساب کا سامنا نہیں جیسا ملک کے باقی سیاسی رہنما کرتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ عمران نیازی کی سہولت کاری کے ثبوت سامنے آ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کی آڈیو لیک کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں یہ بڑا سنگین اور سنجیدہ معاملہ ہے کیونکہ فواد چوہدری جس جج کا نام لے رہے ہیں انہیں پہلے ہی ریفرنس کا سامنا ہے جس میں آمدن سے زائد اثاثوں اور لاہور میں چار کنال کے پلاٹ کی بات ہوئی ہے جس کی قیمت 40 کروڑروپے بتائی گئی ہے اور یہ پلاٹ جس شخص سے خریدا گیا اس نے ایک روز پہلے یہ پلاٹ دس کروڑمیں خریدا اور اس حوالے سے کسی جانب سے بھی نہ کوئی جواب پیش کیا گیا اور نہ ہی صفائی دی گئی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) عدلیہ کا احترام کرتی ہے،وزیراعظم کے معاون خصوصی نے کہا کہ ہمارا سادہ سا مطالبہ ہے کہ ریفرنس سپریم جوڈیشل کونسل میں سماعت کیلئے مقرر کیا جائے اور ان آڈیوز کی تحقیقات کی جائیں تاکہ معاملات مزید سنگین نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری نے کسی آموں یا کینو کے ٹرک کا ذکر نہیں کیا بلکہ اس رقم کا ذکر کیا ہے جو کسی کوبھجوائی جا رہی تھی ،فواد چوہدری پیغام رسانی کا کام کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بار کونسل اور صوبائی بار کونسلز پہلے ہی مذکورہ جج کیخلاف قراردادیں منظور کر چکی ہیں اور اب فواد چوہدری نے ان کا نام لے کر مزید شبہات پیدا کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان الزامات کی تحقیقات میں تاخیر سے ہرگزرتے دن کے ساتھ صورتحال مزید بگڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر و چیف آرگنائزر مریم نواز بھی جس دوہرے نظام کی طرف اشارہ کر رہی ہیں وہ بات بالکل واضح ہے کہ عمران خان کو جو سہولت حاصل ہے وہ کسی دوسرے سیاسی رہنما کو حاصل نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں ضمانت کیلئے آنے پر بھی وقت دیا جاتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ کو تو کٹہرے میں لایا جاتا ہے مگر آڈیو در آڈیو آنے کے بعد، لاہور کے پلاٹ کے ثبوت اور اکائونٹس کی تفصیلات سامنے آنے کے بعد بھی مذکورہ ریفرنس سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ محمد خان بھٹی جو ایران کی سرحد پار کرنے کی کوشش میں گرفتار ہوا اس کے بعد فواد چوہدری کے پاس کہنے کیلئے کچھ نہیں بچا۔ انہوں نے کہا کہ سہولت کاری کی انتہا دیکھیں کہ آرٹیکل 228 کے تحت ہمارے خلاف استغاثہ دائر کرنے کی بات ہو رہی ہے تاکہ دبائو ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ ٹرائل میں آج تک فرد جرم عائد کیوں نہیں ہوئی جبکہ نوازشریف کا کیس باقاعدہ روزانہ کی بنیاد پر سماعت کیلئے مقرر ہوتا تھا اور جے آئی ٹی کی نگرانی بھی حاضر سروس جج کرتے رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک لاڈلہ عدالتوں پر حملے کرتا ہے اور مسلح جتھوں کے ساتھ عدالتوں کے احاطوں میں کھڑا ہوتا ہے اور اپنی مرضی سے آتا اور جاتا ہے۔

توشہ خانہ میں اربوں کی چوری ہے وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو چکے ہیں جس کی سماعت 7 تاریخ کو مقرر ہے اور عمران نیازی بدعنوان اور بدنیت بھی ہے اس پر اربوں روپے کی چوری کے الزام ہیں۔ ٹیریان وائٹ کا کیس بھی زیر سماعت ہے لیکن وہ ملک میں دندناتا پھرتا ہے اور اس کے لوگ سہولت کاری میں ٹرکوں کا ذکر کر رہے ہیں۔ انہوں نے وزیرآباد میں مدثر نذیر اور احسن کے بے گناہ ہونے کے باوجود گرفتار ہونے اور غلام محمد ڈوگر کی طرف سے ان کے نام جے آئی ٹی میں ڈالنے پر افسوس کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ اس لئے کیا جا رہا ہے کیونکہ وہ بااثر نہیں اورطاقت نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف والے اپنے سہولت کاروں کے ذریعے ملک میں بدامنی پھیلا رہے ہیں اور ملک کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس فوری بلایا جانا چاہئے کیونکہ ملک میں دوہرا نظام عدل نہیں چل سکتا۔