نیویارک۔24ستمبر (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان نے غیر معمولی سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمٹنے کیلئے تیز اور موثر اقدامات اٹھائے ہیں، پاکستان کیلئے ماحولیاتی انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں کیونکہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریاں واضح طور پر موسمیاتی تبدیلی اور عالمی حدت کی وجہ سے ہوئیں۔
گزشتہ روز اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 77 ویں اجلاس کے موقع پر اپنی مصروفیات سمیٹتے ہوئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ سیلاب سے متاثرہ افراد کی بحالی اور تعمیرنو کے اگلے مراحل درپیش ہیں، یہ سیلاب ایک بڑے حجم کا المیہ ہے، اس موسم گرما میں شدید گرمی نے پاکستان کے بہت سے گلیشیئرز کو پگھلا دیا، گرمی کی شدت کی وجہ سے معمول سے زیادہ بارشیں ہوئیں۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان میں سیلاب سے ہونے والے کل نقصان کا تخمینہ 30 ارب ڈالر سے زیادہ ہے جو اس کی مجموعی گھریلو پیداوار کا 10 فیصد ہے، ملک کا ایک تہائی حصہ اس وقت زیرآب ہے، سیلاب سے 1500 سے زیادہ افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے، 3 کروڑ 30 لاکھ افراد متاثر ہوئے، 7 ہزار کلومیٹر سڑکیں، 300 پل اور 50 لاکھ ایکڑ پر کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی گلوبل گرین ہائوس گیس میں شراکت 0.8 فیصد ہے جبکہ پاکستان کو موسمیاتی تبدیلیوں کے اثرات کے سب سے زیادہ شکار 10 ممالک میں شامل کیا جا رہا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہاکہ پاکستان سیلاب کا پانی کم ہونے کے بعد بحالی کے منصوبوں پر کام کر رہا ہے، تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کو بہتر طریقے سے دوبارہ تعمیر کیا جائے گا تاکہ مستقبل میں آنے والی قدرتی آفات کا مقابلہ کیا جا سکے۔
وزیر خارجہ نے کہاکہ 30 اگست کو اقوام متحدہ اور پاکستان کے درمیان 160 ملین ڈالر کی فلیش اپیل کو اپ گریڈ اور نقصان کا تخمینہ مکمل ہو جانے کے بعد فنڈ اکٹھا کرنے کیلئے ڈونرز کانفرنس منعقد کی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہاکہ پاکستان سمجھتا ہے کہ بین الاقوامی برادری کے انسانی حقوق کو فروغ دینے کیلئے افغان عبوری حکومت کے ساتھ روابط ضروری ہیں جن میں خواتین کے حقوق، سیاسی شمولیت اور افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کے خلاف موثر اور جامع کارروائی شامل ہے۔
انہوں نے کہاکہ پاکستان خواتین کی تعلیم کے بنیادی حق کے ساتھ کھڑا ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے 5 اگست 2019ء کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات مقبوضہ جموں و کشمیر کو غیر قانونی طور پر بھارت میں ضم کرنے کے اقدام کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکومت نے تمام فریقین کیلئے قابل قبول پرامن اور بات چیت کے ذریعے حل کیلئے سیاسی جگہ کو ختم کر دیا ہے۔