اسلام آباد۔11دسمبر (اے پی پی):پاکستان نے بھارت کے غیرقانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کی حیثیت کے بارے میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر ایک بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے، جموں و کشمیر کا حتمی فیصلہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق کیا جانا ہے، بھارت کو کشمیری عوام اور پاکستان کی مرضی کے خلاف اس متنازعہ علاقے کی حیثیت سے متعلق یکطرفہ فیصلے کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔
وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے پیر کو یہاں دفتر خارجہ منعقدہ پریس کانفرنس میں کہا کہ جموں و کشمیربین الاقوامی سطح پر ایک تسلیم شدہ تنازعہ ہے جو سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیری عوام اور پاکستان کی مرضی کے خلاف اس متنازعہ علاقے کی حیثیت پر یکطرفہ فیصلے کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے اور یہ کہ پاکستان جموں و کشمیر پر بھارتی آئین کی بالادستی کو تسلیم نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آئین کے تابع کوئی بھی عمل قانونی اہمیت نہیں رکھتا۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت ملکی قانون سازی اور عدالتی فیصلوں کے بہانے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے دستبردار نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کے اپنے غیر قانونی تسلط جموں و کشمیر کو اپنے ساتھ شامل کرنے کے تمام عزائم ناکام ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کی عدالتی توثیق انصاف کے تقاضوں کے منافی ہےجس کی بنیاد مسخ شدہ تاریخی اور قانونی دلائل پر مبنی ہے۔
جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ بھارتی سپریم کورٹ کا فیصلہ تنازعہ جموں و کشمیر کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ متنازعہ نوعیت کو تسلیم کرنے میں ناکام رہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ کشمیری عوام کی امنگوں کو پورا کرنے میں ناکام ہے، جو پہلے ہی 5 اگست 2019 کے بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو مسترد کرچکے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ریاست کی بحالی، ریاستی اسمبلی کے انتخابات کا انعقاد یا اسی طرح کے اقدامات کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا متبادل نہیں ہو سکتے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ فیصلہ بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین اور منظم خلاف ورزیوں سے بین الاقوامی برادری کی توجہ نہیں ہٹا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 سے بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات کا مقصد بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے آبادیاتی ڈھانچے اور سیاسی منظر نامے کو تبدیل کرنا ہے، جو بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں خاص طور پر 1957 کی قرارداد نمبر 122 کی کھلی خلاف ورزی ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ اقدامات پاکستان کے لیے شدید تشویش کا باعث بنے ہوئے ہیں کیونکہ ان کا حتمی مقصد کشمیریوں کو اپنی سرزمین میں ایک بے اختیار کمیونٹی میں تبدیل کرنا ہے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ امن اور بات چیت کا ماحول پیدا کرنے کے لیے ان اقدامات کو ختم کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے غیر قانونی طور پر زیر قبضہ جموں و کشمیر کے عوام کو ان کے ناقابل تنسیخ حق خود ارادیت کے حصول کے لیے اپنی مکمل سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=418834