اسلام آباد۔16اپریل (اے پی پی):وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ ڈاکٹر مصدق مسعود ملک نے عالمی ٹیکسٹائل کے فضلے سے نمٹنے میں استعمال شدہ ٹیکسٹائل کی تجارت کے اہم کردار پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان نے ٹیکسٹائل ویسٹ مینجمنٹ میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، ہر سال لاکھوں ٹن کپڑے لینڈ فلز میں ختم ہوتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کو یہاں اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام اور یورپی یونین کے تعاون سے ایک غیر سرکاری تنظیم کے زیر اہتمام سرکلرٹی اور استعمال شدہ ٹیکسٹائل کی تجارت پر ایک اعلیٰ سطحی مباحثے کے دوران کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ٹیکسٹائل کی ری سائیکلنگ، دوبارہ استعمال اور اپ سائیکلنگ ماحولیاتی نقصان کو نمایاں طور پر کم کرسکتی ہے۔ وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی نے کہا کہ پاکستان استعمال شدہ ٹیکسٹائل کے عالمی مرکز کے طور پر ابھر سکتا ہے۔ انہوں نے اس شعبہ میں پاکستان کے بڑھتے ہوئے اثر پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ استعمال شدہ ٹیکسٹائل کی برآمدات 2024 میں 283 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں جو کہ 2023 میں 255 ملین ڈالر سے زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان سیکنڈ ہینڈ کپڑے کے دوبارہ برآمد کنندگان میں شامل ہے جو ملک کی کل ٹیکسٹائل برآمدات کا تقریباً 60 فیصد ہے۔ ڈاکٹر مصدق مسعود ملک نے کہا کہ پاکستان نے ثابت کر دیا ہے کہ محدود وسائل کے باوجود سرکلرٹی ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف تجارتی نہیں بلکہ یہ ماحولیاتی ذمہ داری، سماجی مساوات اور اقتصادی ریزیلینس کے بارے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ شعبہ غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے والے 39% پاکستانیوں سمیت لاکھوں کم آمدنی والے خاندانوں کو خاص طور پر شدید موسم میں سستا لباس فراہم کر کے مدد کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکسٹائل ویسٹ مینجمنٹ میں غیر معمولی کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے، درآمد شدہ استعمال شدہ ٹیکسٹائل کا ایک فیصد سے بھی کم لینڈ فلز میں ختم ہوتا ہے، فیصل آباد میں ملک کے 85 فیصد ٹیکسٹائل فضلہ کی پروسیسنگ ہوتی ہے جبکہ ری سائیکلرز 1,000 سے 3,000 ٹن سالانہ ہینڈل کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے محدود وسائل کے باوجودصنعتی فضلہ کو وسائل میں تبدیل کردیا ہے جس سے عالمی موسمیاتی کارروائی میں خاطر خواہ حصہ ڈالا گیا ہے۔ وفاقی وزیرِ موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے بین الاقوامی ریگولیٹری تعاون پر زور دیتے ہوئے قابل استعمال ٹیکسٹائل اور فضلہ میں فرق کرنے کے لیے عالمی سطح پر قبول شدہ معیار کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزارت موسمیاتی تبدیلی پاکستان کی پہلی قومی سرکلر اکانومی پالیسی کا مسودہ تیار کررہی ہے جس کا مقصد صنعتوں کو پائیدار طریقوں کی طرف منتقل کرنا ہے۔وفاقی وزیر نے یورپی یونین سے مطالبہ کیا کہ وہ گلوبل نارتھ سے پیدا ہونے والے ٹیکسٹائل ویسٹ کے انتظام میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرے جو کہ ری سائیکلنگ فیس یا مالی مدد کے بغیر کیا گیا ہے، اگرچہ کاربن بارڈر ایڈجسٹمنٹ میکانزم اور پائیدار مصنوعات کے ضابطے کے لئے ماحولیاتی ڈیزائن جیسی پالیسیاں اہم ہیں، مراعات کو ضابطے کے ساتھ ہونا چاہئے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ سرکلر اکانومی کی کوششوں کو بڑھانے کے لئے مساوی عالمی حمایت بہت ضروری ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=583088