سیویلا۔2جولائی (اے پی پی):وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پاکستان پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول کے لیے نتیجہ خیز، شفاف اور جامع شراکت داریوں کے لیے پرعزم ہے۔بدھ کووفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے سپین کے شہر سیویلا میں منعقدہ چوتھی عالمی کانفرنس برائے فنانسنگ فار ڈویلپمنٹ میں شرکت کی اور کثیر الفریقی گول میز اجلاس سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں انہوں نے عالمی ترقیاتی تعاون کو مؤثر بنانے، مالیاتی نظام میں اصلاحات اور پائیدار ترقی کے اہداف (ایس جی ڈیز) کے حصول کے لیے فوری عملی اقدامات کی ضرورت پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان پائیدار ترقی کے 2030 ایجنڈے کے حصول کے لیے نتیجہ خیز، شفاف اور بامقصد شراکت داریوں کے لیے پرعزم ہے، ترقی پذیر ممالک کو مالیاتی رسائی میں آسانی، خصوصاً بلینڈڈ فنانس کے مواقع بڑھانے کی اشد ضرورت ہے۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے عالمی برادری پر زور دیا کہ اب صرف وعدوں پر اکتفا نہیں کیا جا سکتا بلکہ عملدرآمد کے لیے فوری، ٹھوس اور مؤثر اقدامات کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ترقیاتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تین نکاتی حکمتِ عملی بھی پیش کی۔انہوں نے زور دیا کہ ملکی ترجیحات کو مقدم رکھنا، ترقیاتی منصوبے مقامی ضروریات و ترجیحات کے مطابق ترتیب دیئے جائیں، آسان اور بلینڈڈ فنانس تک رسائی ، نرم شرائط اور مشترکہ مالیاتی ماڈلز کو فروغ دیا جائے۔ نتائج پر مبنی شراکت داری اورترقیاتی تعاون کو قابلِ پیمائش اور نتیجہ خیز بنایا جائے۔
وزیر خزانہ نے عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات، کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کے کردار پر نظرثانی اور نجی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ترقیاتی حکمت عملیوں میں موسمیاتی لچک، صنفی مساوات اور ڈیجیٹل شمولیت جیسے پہلوؤں کو بھی مربوط کرنا ناگزیر ہو گیا ہے۔سینیٹر محمد اورنگزیب نے تجویز دی کہ سیویلا اہداف کے عملی نفاذ کے لیے ایک عالمی سطح کا ڈیلوری میکانزم اور ٹاسک فورس قائم کی جائے جو پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول میں رہنمائی، تعاون اور شفاف نگرانی کو یقینی بنا سکے۔
انہوں نے کہاکہ ہمیں ترقیاتی تعاون کے موجودہ فریم ورک کو ازسرِ نو مرتب کرنا ہوگا تاکہ عالمی برادری حقیقی تبدیلی کے سفر پر گامزن ہو سکے۔انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ اب وقت آ گیا ہے کہ ہم وعدوں سے آگے بڑھ کر عمل کی طرف آئیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں ترقیاتی تعاون کو فروغ دینے کے لیے تین نکاتی حکمت عملی پیش کی اور فوری عملی اقدامات کی ضرورت کا اعادہ کرتے ہوئے وعدوں سے آگے بڑھ کر حقیقی عمل شروع کیے جانے پر زور دیا۔
وزیر خزانہ نے ترقیاتی منصوبوں میں ملکی ترجیحات کو مقدم رکھنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک کے لیے آسان اور بلینڈڈ فنانس تک رسائی بڑھانے کی ضرورت ہے۔وزیر خزانہ نے نجی سرمایہ کاری کو متحرک کرنے، عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات اور کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں کے کردار پر نظرثانی کی ضرورت کا ذکر بھی کیا۔