44.4 C
Islamabad
جمعرات, جون 12, 2025
ہومتازہ ترینپاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت منقطع ، واہگہ بارڈر بند، سفارتی...

پاکستان کا بھارت کے ساتھ تجارت منقطع ، واہگہ بارڈر بند، سفارتی تعلقات کم کرنے کا اعلان ، پاکستان کا پانی روکنے کے کوئی بھی عمل جنگ تصور کیا جائے گا۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کااجلاس

- Advertisement -

اسلام آباد۔24اپریل (اے پی پی):پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سمیت دیگر اٹھائے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے، ہر قسم کی تجار ت اوربھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کرنے ، بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتکاروں اور عملہ کی تعداد کم کرنے اور بھارتی ایئرلائنز پر پاکستانی فضائی حدود کی بندش کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کا پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو جنگ تصور کیا جائے گا،کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، عقلیت اور منطق سے عاری ہیں، پاکستانی قوم امن کے لئے پرعزم ہے،کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

شملہ معاہدہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق محفوظ ہے۔وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ شرکا نے قومی سلامتی کے منظر نامے، علاقائی صورتحال بالخصوص غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 22 اپریل 2025 ء کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ جاری اعلامیہ کے مطابق سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا۔پاکستان نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی سمیت دیگر اٹھائے گئے اقدامات کا بھرپور جواب دیتے ہوئے سارک استثنیٰ سکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری تمام ویزے معطل کرنے، واہگہ بارڈر پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنےاور ہر قسم کی تجارت معطل کرنے کا اعلان کیا ہے

- Advertisement -

جبکہ بھارتی ایئر لائنز پاکستان کی فضائی حدود نہیں استعمال کر سکیں گی، سندھ طاس معاہدے کے مطابق پاکستان کا پانی روکنے کے کسی بھی عمل کو جنگ تصور کیا جائے گا، شملہ معاہدہ سمیت تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق محفوظ ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اہم اجلاس جمعرات کو اسلام آباد میں منعقد ہوا۔ شرکا نے قومی سلامتی کے منظر نامے، علاقائی صورتحال بالخصوص غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے ضلع اننت ناگ میں 22 اپریل 2025 ء کو ہونے والے پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

جاری اعلامیہ کے مطابق سیاحوں کی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے 23 اپریل 2025 کو اعلان کردہ بھارتی اقدامات کا جائزہ لیا اور انہیں یکطرفہ، غیر منصفانہ، سیاسی محرکات پر مبنی، انتہائی غیر ذمہ دارانہ اور غیر قانونی قرار دیا۔ کمیٹی نے صورتحال کے تناظر میں متعدد فیصلے کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سندھ طاس معاہدہ ملتوی کرنے کے بھارتی اعلان کو سختی سے مسترد کرتا ہے۔ یہ معاہدہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جس کی ثالثی عالمی بینک نے کی اور اس میں یکطرفہ طور پر معطلی کی کوئی شق نہیں ہے۔ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، جس پر اس کے 24 کروڑ عوم کی زندگی منحصر ہے اور اس کی دستیابی کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔

سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان کے پانی کے بہا ئوکو روکنے یا اس کا رخ موڑنے کی کوئی بھی کوشش اور زیریں دریا کے حقوق غصب کرنے کو ایک جنگی قدم تصور کیا جائے گا اور قومی طاقت کے مکمل دائرہ کار میں پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ بین الاقوامی کنونشنز، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں اور بین الاقوامی ذمہ داریوں کو اپنی مرضی سے نظر انداز کرنے والے بھارت کے لاپرواہ اور غیر ذمہ دارانہ رویے کو دیکھتے ہوئے، پاکستان اس وقت بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گا، جو صرف شملہ معاہدے تک ہی محدود نہیں رہے گا، جب تک بھارت سرحد پار قتل و غارت، بین الاقوامی قوانین اور کشمیر پر اقوام متحدہ کی قراردادوں کی عدم پاسداری سے باز نہیں آتا۔ پاکستان واہگہ بارڈر کو فوری طور پر بند کر دے گا۔

اس راستے سے ہندوستان سے تمام سرحد پار آمدورفت بغیر کسی استثنیٰ کے معطل رہے گی۔ جو لوگ درست قانونی طریقے سے پاک بھارت سرحد عبور کر چکے ہیں وہ اس راستے سے فوری طور پر واپس جا سکتے ہیں لیکن 30 اپریل 2025 ء کے بعد یہ سہولت بند کر دی جائے گی۔ سارک ویزا استثنیٰ سکیم کے تحت بھارتی شہریوں کو جاری کئے گئے تمام ویزے فوری طور پر منسوخ کر دیئے گئے ہیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے۔ پاکستان میں اس وقت موجود تمام بھارتی شہریوں کو کہا گیا ہے کہ وہ 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان سے نکل جائیں تاہم سکھ یاتری اس سے مستثنیٰ ہوں گے ۔

پاکستان نے بھارتی دفاعی، نیول اور ایئر ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیتے ہوئے انہیں ہدایت کی کہ وہ 30 اپریل تک پاکستان چھوڑ دیں، بھارتی ہائی کمیشن میں یہ آسامیاں منسوخ کر دی گئی ہیں، ان ایڈوائزرز سے متعلقہ معاون سٹاف کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ بھارت واپس چلے جائیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن میں سفارتکاروں اور عملہ کی تعداد 30 اپریل 2025سے کم کرکے 30 کر دی جائے گی۔ پاکستان کی فضائی حدود میں ہندوستان کی ملکیت اور ہندوستان سے چلنے والی تمام ایئرلائنز کو فوری طور پر بند کیا جا رہا ہے۔ بھارت کے ساتھ تمام تجارت، بشمول کسی تیسرے ملک سے پاکستان کے راستے تجارت، فوری طور پر معطل کر دی گئی ہے۔

قومی سلامتی کمیٹی نے مشاہدہ کیا کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین ایک تصفیہ طلب تنازعہ ہے جسے اقوام متحدہ کی متعدد قراردادوں کے ذریعے تسلیم کیا گیا ہے۔ پاکستان کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کی حمایت جاری رکھے گا۔ مسلسل ہندوستانی ریاستی جبر، ریاستی حیثیت کی منسوخی، سیاسی اور آبادیاتی ہیر پھیر، مسلسل غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر تسلط جموں و کشمیر کے لوگوں کی طرف سے ایک فطری و مقامی ردعمل کا باعث بنی ہے، جو تشدد کی فضا کا باعث بنا ہے۔ اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف بھارت کا منظم ظلم و ستم مزید بڑھ گیا ہے۔ وقف بل کی زبردستی منظوری کی کوششیں ہندوستان بھر میں مسلمانوں کو دیوار سے لگانے کی تازہ ترین کوشش ہے۔

بھارت کو ایسے المناک واقعات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے لوگوں کو تحفظ فراہم کرنے میں ناکامی کی پوری ذمہ داری قبول کرنی چاہئے۔ اعلامیہ کے مطابق پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی بلاامتیاز مذمت کرتا ہے۔ دہشت گردی کے خلاف دنیا کی صف اول کی ریاست ہونے کے ناطے پاکستان کو بے پناہ انسانی اور معاشی نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ پاکستان کی مشرقی سرحدوں پر کشیدگی کی بھارتی کوششوں کا مقصد پاکستان کی انسداد دہشت گردی کی کوششوں سے توجہ ہٹانا ہے۔

کسی مصدقہ تحقیقات اور قابل تصدیق شواہد کی عدم موجودگی میں پہلگام حملے کو پاکستان سے جوڑنے کی کوششیں بے بنیاد، عقلیت اور منطق سے عاری ہیں۔ اعلامیہ کے مطابق بھارت کی مظلومیت کا گھسا پٹا بیانیہ پاکستان کی سرزمین پر دہشت گردی کو ہوا دینے میں اس کے اپنے قصور کو چھپا نہیں سکتا اور نہ ہی وہ بھارتی زیر تسلط مقبوضہ کشمیر میں اپنے منظم اور ریاستی سرپرستی میں ہونے والے جبر اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹا سکتا ہے ۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی دعوئوں کے برعکس، پاکستان کے پاس پاکستان میں بھارتی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت ہیں، جن میں ہندوستانی بحریہ کے ایک حاضر سروس افسر، کمانڈر کلبھوشن یادیو کا اعتراف بھی شامل ہے، جو ہندوستان کی ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں کا زندہ ثبوت ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے 23 اپریل 2025 ء کے بھارتی بیان میں مضمر دھمکی کی مذمت کی۔ عالمی برادری کو چاہئے کہ وہ بھارت کے ریاستی سرپرستی میں ماورائے عدالت قتل یا غیر ملکی سرزمین پر کی جانے والی کوششوں کو ذہن میں رکھے۔

یہ گھنائونی کارروائیاں بین الاقوامی قانون کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے کی گئیں جیسا کہ حال ہی میں پاکستان کے ساتھ ساتھ دیگر ریاستوں نے ناقابل تردید ثبوتوں کے ساتھ بے نقاب کیا ہے۔ اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان تمام ذمہ داروں، منصوبہ سازوں اور مجرموں کا پیچھا کرے گا اور انصاف کی فراہمی کو یقینی بنائے گا۔ پاکستان کی خودمختاری اور اس کے عوام کی سلامتی کو درپیش کسی بھی خطرے کا مقابلہ مناسب اور بھرپور انداز سے کیا جائے گا۔ اعلامیہ کہا گیا ہے کہ بھارت کو اپنے سیاسی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لئے الزام تراشی اور پہلگام جیسے واقعات کا منظم طریقے سے استحصال کرنے سے باز رہنا چاہئے۔ اس طرح کے ہتھکنڈے صرف کشیدگی کو بڑھاتے ہیں اور خطے میں امن و استحکام کی راہ میں رکاوٹ بنتے ہیں۔ بھارتی ریاست کے ہاتھوں کٹھ پتلی میڈیا کی جانب سے علاقائی امن و امان کو خطرے میں ڈالنا قابل مذمت ہے، اس حوالے سے بھارت کو سنجیدگی سے سوچنے کی ضرورت ہے۔۔

قومی سلامتی کمیٹی نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اور اس کی مسلح افواج کسی بھی مہم جوئی کے خلاف اپنی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کے دفاع کی بھرپور صلاحیت کی حامل اور مکمل طور پر تیار ہے، جیسا کہ فروری 2019 ء میں بھارت کی دراندازی پر پاکستان کے بھارت کے خلاف بھرپور ردعمل سے واضح طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ بھارت کے جارحانہ اقدامات نے دو قومی نظریہ کے ساتھ ساتھ قائد اعظم محمد علی جناح کے خدشات کی بھی توثیق کی ہے ۔

1940 کی قرارداد جو کہ پوری پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمان ہے، کی بنیاد بھی دو قومی نظریہ ہی تھا۔ پاکستانی قوم امن کے لئے پرعزم ہے لیکن کسی کو بھی اپنی خودمختاری، سلامتی، وقار اور ناقابل تنسیخ حقوق سے تجاوز کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں