35.5 C
Islamabad
ہفتہ, مئی 10, 2025
ہومبین الاقوامی خبریںپاکستان کا سلامتی کونسل میں علاقائی نمائندگی یقینی بنانے کے لئے غیر...

پاکستان کا سلامتی کونسل میں علاقائی نمائندگی یقینی بنانے کے لئے غیر مستقل ارکان کی تعداد بڑھانے پر زور

- Advertisement -

نیویارک ۔ 5 مارچ (اے پی پی) پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بہتر علاقائی نمائندگی یقینی بنانے کے لئے غیر مستقل ارکان کی تعداد بڑھانے پر زور دیا ہے۔اقوام متحدہ میں پاکستانی سفیر منیر اکرم نے سلامتی کونسل کو مزید مؤثر ، نمائندہ ، شفاف اور جوابدہ بنانے کے لئے دیرپا اصلاحات کے حوالے سے بین الحکومتی مذاکرات کے دوران گفتگو کرتے کہا کہ 1945ء میں سلامتی کونسل اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی 20 فیصد نمائندگی کر رہی تھی ۔ انہون نے کہا کہ سلامتی کونسل آج صرف 8 فیصد کی نمائندہ ہے جس کے باعث کونسل کے تقریباً ایک تہائی ارکان کا کوئی کردار نہیں رہا، لہٰذا مساوی نمائندگی کو یقینی بنانے کے لئے کونسل کا حجم بڑھاتے ہوئے رکن ممالک کے لئے نئے امکانات پیدا کرنا ہوں گے۔ کونسل کے مستقل ارکان کے کردار پر عدم اطمینان کا ذکر کرتے ہوئے منیر اکرم نے کہا کہ غیر مستقل ارکان میں اضافہ اور علاقائی نمائندگی کے لئے جمہوری طرز انتخاب کا قابل قبول فارمولہ اپنایا جائے تاکہ کونسل صحیح معنوں میں تمام ممالک کی مناسب صحیح نمائندگی کر سکے ۔ پاکستانی سفیر نے اقوام متحدہ کے چارٹر کا حوالہ دیا جس میںجغرافیائی تقسیم کی بنیاد پر مساویانہ نمائندگی کے اصول کی بات کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ توسیع شدہ سلامتی کونسل میں اضافی 10 نشستیں ہر خطے کے ممبر ممالک میں مساوی تقسیم ہونی چاہئیں۔منیزاکرم نے کہا کہ افریقہ کا یہ موقف ہے کہ اسے کونسل کے لئے اپنے نمائندوں کی نامزدگی کا حق دیا جائے تاکہ وہ خطے کو اجتماعی طور پر جوابدہ بھی ہوں ، اس نقطہ نظر کا اطلاق تمام خطوں پر ہونا چاہئے تاہم انہوں نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ گروپ فور کی جانب سے افریقی ممالک کی علاقائی پوزیشن کی حمایت کرتے ہوئے اپنے خطوں میں اس اصول کی نفی کی جا رہی ہے۔۔ انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم مستقل ممبران میں اضافے کے حق میں نہیں تاہم یہ چاہیں گے کہ ہر خطے کو سلامتی کونسل میں اپنے نمائندے بھیجنے کا اختیار دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ لچکدار اور مساویانہ اصول کے حوالے سے یو ایف سی کی تجویز سے افریقی یونین ، عرب ممالک اور او آئی سی جیسے علاقائی گروپوں کی وسیع تر نمائندگی ممکن ہو سکے گی کیونکہ یہ تجویز نہ صرف اس وقت بلکہ مستقبل میں بھی حقیقت پسندانہ ہے ۔ واضح رہے کہ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے لئے بین الحکومتی بات چیت کا آغاز فروری 2009ء میں ہوا تھا۔ ان مذاکرات میں کونسل کی رکنیت، توسیعی حجم ، علاقائی نمائندگی، ویٹو پاور ، طریقہ کار اور جنرل اسمبلی سے تعلق پر بحث ہو رہی ہے۔ کونسل کو وسعت دینے سے متعلق عمومی اتفاق کے باوجود رکن ممالک تقسیم کا شکار ہیں۔ گروپ آف فور کے نام سے بھارت ، برازیل ، جرمنی اور جاپان 6 اضافی مستقل ارکان کے ساتھ سیکیورٹی کونسل کی 10 نشستیں بڑھانے پر مصر ہیں۔ دوسری جانب اٹلی / پاکستان کی زیرقیادت اتحاد برائے اتفاق رائے (یو ایف سی) گروپ مستقل ارکان میں اضافے کاسختی سے مخالف ہے اور اس کا مؤقف ہے کہ اس طرح کا اقدام جمہوری اصول کے منافی ہونے کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل کو مزید موثر نہیں بنا سکے گا۔ اس وقت برطانیہ ، چین ، فرانس ، روس اور امریکہ سلامتی کونسل کے 5 مستقل ممبر ہیں جبکہ 10 غیر مستقل ممبران کے ساتھ سلامتی کونسل کے ارکان کی مجموعی تعداد 15 ہے۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=191667

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں