پاکستان کشمیر کی 5 اگست 2019ءکی حیثیت بحال ہونے، پابند سلاسل کشمیریوں کی رہائی اور ڈومیسائلز کی واپسی تک بھارت سےمذاکرات نہیں کرے گا ،پہلی بار کسی وزیراعظم نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور کھل کر ملک کا موقف بیان کیا ہے،سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم

46
پاکستان کشمیر کی 5 اگست 2019ءکی حیثیت بحال ہونے، پابند سلاسل کشمیریوں کی رہائی اور ڈومیسائلز کی واپسی تک بھارت سےمذاکرات نہیں کرے گا ،پہلی بار کسی وزیراعظم نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی اور کھل کر ملک کا موقف بیان کیا ہے،سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم

اسلام آباد۔23جون (اے پی پی):سینیٹ میں قائد ایوان سینیٹر ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا ہے کہ پاکستان کشمیر کی 5 اگست 2019ءکی حیثیت بحال ہونے، پابند سلاسل کشمیریوں کی رہائی اور بھارت کی طرف سے جاری کئے جانے والے ڈومیسائلز کی واپسی تک بھارت سے مذاکرات نہیں کرے گا، مسئلہ کشمیر کے کشمیری عوام کی امنگوں اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کے حوالے سے پاکستان اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹے گا، وزیراعظم کے انٹرویو کو سیاق و سباق سے ہٹ کر بیان کیا گیاہے، پہلی بار کسی وزیراعظم نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی ہے اور کھل کر ملک کا موقف بیان کیا ہے۔

بدھ کو ایوان بالا میں سینیٹر رضا ربانی کی طرف سے نیوکلیئر پروگرام سے متعلق اٹھائے جانے والے نکتے کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 2008ءمیں سابق صدر آصف علی زرداری نے ہندوستان ٹائمز کی دعوت پر ایک ویڈیو کانفرنس میں شرکت کی تھی اور انہوں نے بے نظیر بھٹو کے بیان کا حوالہ دیا تھا جس میں ایٹمی پروگرام کو رول بیک کرنے کی انہوں نے بات کی تھی،

اس پر بھی اپوزیشن کو بات کرنی چاہیے اور حقائق اور تاریخ کو سامنے رکھنا چاہیے، کھلے ذہن کے ساتھ اپوزیشن رہنما آصف زرداری کا انٹرویو دیکھیں پھر حقیقت ان کے سامنے آ جائے گی۔ ڈاکٹر شہزاد وسیم نے کہا کہ ہمارا نیوکلیئر پروگرام اپنے دفاع کے لئے ہے، صرف کشمیر کا ہی وزیراعظم نے ذکر نہیں کیا، انہوں نے ایک مہذب معاشرے کی بات کی ہے اور وزیراعظم نے آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کی جبکہ ایک سابق وزیراعظم سے انٹرویو کے دوران اینکر نے کرپشن سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے آنکھیں نیچے کر لیں جس پر اینکر کو کہنا پڑا کہ آپ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کریں،

آج موجودہ حکومت سمندر پار پاکستانیز کو ووٹ کا حق دے رہی ہے تو اپوزیشن کے پائوں کے نیچے سے زمین سرک رہی ہے کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ انہوں نے سمندر پار پاکستانیز کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا تھا۔

قائد ایوان نے کہا کہ پاکستان اس وقت تک بھارت سے بات چیت نہیں کرے گا جب تک وہ مقبوضہ کشمیر کی 5 اگست 2019ءکی حیثیت بحال نہیں کرتا، نئے جاری ہونے والے ڈومیسائل واپس نہیں لیتا اور پابند سلاسل کشمیریوں کو رہا نہیں کرتا۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے مسئلے کے استصواب رائے اور کشمیریوں کی خواہشات اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کے حوالے سے پاکستان کا موقف کبھی تبدیل نہیں ہو گا۔