اسلام آباد۔18دسمبر (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستان کو فلاحی اسلامی ریاست بنانے کیلئے کوشاں ہیں، جس معاشرے میں انصاف اور انسانیت ہو وہاں برکت اور خوشحالی ہوتی ہے، آزاد جموں و کشمیر کے عوام کو صحت سہولت کارڈ کے اجراءسے بھارتی غیر قانونی زیر قبضہ کشمیر میں بسنے والے کشمیریوں کو علم ہو گا کہ ہم کیسے کشمیریوں کو سہولیات دے رہے ہیں جبکہ دوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں فاشسٹ اور غاصب حکومت قابض ہے۔ وزیراعظم عمران خان نے جمعہ کو آزاد کشمیر میں صحت سہولت کارڈ کے اجراکے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جب میں نے اپنے گھر میں کینسر کا مرض دیکھا تو مجھے علم ہوا کہ اس کا علاج کتنا مہنگا ہے، اس کیلئے ملک میں کوئی ہسپتال موجود نہیں تھا، اگر ہسپتال موجود بھی ہوتا تو یہ علاج اتنا مہنگا تھا کہ کوئی غریب آدمی علاج نہیں کرا سکتا تھا، اس کے بعد میں نے 10 سال جدوجہد کی اور کینسر کا ایسا ہسپتال بنایا جہاں غریب مریض آئے تو اسے یہ خوف نہ ہو کہ پیسے نہ ہونے کی وجہ سے یا علاج مہنگا ہونے کی وجہ سے اس کا علاج نہیں ہو گا، اس کینسر ہسپتال کی تعمیر سے سب سے بڑی خوشی یہی تھی کہ یہاں ایسے لوگوں کا علاج مفت ہوتا تھا اور انہیں وہی سہولیات ملتی ہیں جو پیسے دے کر علاج کرانے والوں کو ملتی ہیں ان میں کوئی تفریق نہیں کی جاتی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تب میں یہ سوچتا تھا کہ اگر اﷲ نے مجھے موقع دیا تو پاکستان کے لوگوں کو علاج کی سہولت سب سے پہلے دینے کیلئے اقدامات اٹھائوں گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جن گھروں میں بیماری ہو اور علاج کیلئے پیسے نہ ہوں تو اس سے بڑی بے بسی کوئی نہیں ہوتی جبکہ علاج کراتے کراتے سفید پوش لوگ بھی غربت کی لکیر تک پہنچ جاتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر میں ہیلتھ کارڈ کے اجراءپر خوشی ہے اس سے آزاد کشمیر کے 12 لاکھ خاندانوں کو 300 سے زائد نجی و سرکاری ہسپتالوں میں علاج کی سہولیات میسر آ سکیں گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ سب سے پہلے ہم نے خیبرپختونخوا میں گذشتہ دور حکومت میں یہ قدم اٹھایا تب لوگ کہتے تھے کہ یہ مشکل کام ہے، اب خیبرپختونخوا میں ہر فرد کو یہ سہولت دی جا رہی ہے، پنجاب میں 60 لاکھ خاندان اس سے مستفید ہو رہے ہیں جبکہ 2021ءکے آخر تک ہر شہری کے پاس یہ سہولت ہو گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ آزاد جموں و کشمیر کے شہریوں کو یہ سہولت دیتے ہوئے اس لئے بھی خوشی ہے کہ ریاست کے دوسری جانب ایک فاشسٹ اور غاصب حکومت قابض ہے، وہاں کے لوگوں کو اس بات کا علم ہو گا کہ پاکستان کیسے کشمیریوں کو سہولیات دے رہا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کے وسائل کے حامل بڑے ممالک میں بھی یونیورسل ہیلتھ کوریج نہیں ہے، پاکستان جیسے مقروض ملک میں ایسا اقدام حکومت کا جرات مندانہ اقدام تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ جب میں مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوں تو یہ سوچ نبی پاک سے آئی، جب انہوں نے مدینہ کی فلاحی ریاست قائم کی تو ان کے پاس بھی وسائل نہیں تھے تاہم انہوں نے ثابت کیا کہ دکھی انسانیت کی خدمت کرنے سے برکت اور خوشحالی آتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیا میں فلاحی اعتبار سے سب سے خوشحال ممالک میں ڈنمارک، سویڈن اور ناروے شمار ہوتے ہیں جسے دیکھ کر حیرانگی ہوتی ہے وہاں اﷲ نے برکت دی ہے اور وہ خوشحال ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ میرا ایمان ہے کہ اﷲ جب دیکھتا ہے کہ کسی معاشرے میں انسانیت اور انصاف ہے تو وہاں برکت آتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہماری کوششیں پاکستان کو فلاحی ریاست بنانے کیلئے ہیں، قرارداد پاکستان میں بھی پاکستان کو اسلامی فلاحی ریاست بنانا شامل تھا تاہم ہم اس سے دور چلے گئے، اب ایک بار پھر ہم اسی سمت جا رہے ہیں۔