پاکستان کی دفاعی صلاحیت اورتیاریاں مکمل ہیں ،ترجمان دفتر خارجہ

73
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے "عوام کے حق خود ارادیت کے عالمی حصول"سے متعلق پاکستان کی قرارداد اتفاق رائے سے منظور کر لی

اسلام آباد۔29اپریل (اے پی پی):ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان کی دفاعی صلاحیت مکمل اور تسلیم کیا گیا ہے اور سکیورٹی کی ضروریات سے پوری طرح آگاہ ہے ۔پاکستان دشمن کی طرف سے کسی بھی مہم جوئی کا جواب دینے کے لئے تیار ہے۔پاکستان بھارت کےساتھ کشمیر سمیت تمام معاملات پر بامعنی بات چیت کیلئے تیار ہے۔جمعرات کو ہفتہ وار بریفنگ میں ترجمان نے کہا کہ بالاکوٹ واقعہ میں ہمارا ردعمل ہماری مسلح افواج کی صلاحیتوں ،تیاری اور دشمن کے ناپاک منصوبوں کو شکست دینے کے ہمارے قومی عزم کا مظہر تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بھارت کے ساتھ کبھی بھی بات چیت سے انکار نہیں کیا۔ جموں و کشمیر تنازعہ کے بنیادی مسئلے سمیت ، ہندوستان کے ساتھ نتیجہ خیز بات چیت کی ضرورت ہے۔

تاہم ، ترجمان نے کہا کہ کسی بھی ‘بامعنی’ اور ‘نتیجہ خیز بات چیت’ کے لئے ‘سازگار ماحول انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ترجمان نے کہا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ بھارت نے 5 اگست ، 2019 کو اپنے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کے ذریعہ ماحول کو خراب کردیا ہے ، لہذا اب بھارت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ‘با معنی’ اور ‘نتیجہ خیز بات چیت کیلئے ماحول ساز گار بنائے۔تیسرےفریق کے کردار کے بارے میں ، ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ علاقائی امن و استحکام کو لاحق خطرات سے بچنے ، اور جموں و کشمیر تنازعہ کے لئے سہولت فراہم کرنے میں عالمی برادری کے کردار کی اہمیت کو تسلیم کیا ہے۔

کشمیر کا تنازعہ یو این قراردادوں اور کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق حل کیا جا سکتا ہے۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے خیر سگالی جذبے کے تحت بھارت کو کووڈ۔ 19سے نمٹنے کی غرض سے وینٹیلیٹرز ، ڈیجیٹل ایکس رے مشینیں ، پی پی ای (ذاتی حفاظتی سازوسامان) اور متعلقہ اشیاء فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ پیش کش سفارتی چینلز کے ذریعہ بھارت کو کی گئی تھی۔ ہم ہندوستان کی طرف سے جواب کے منتظر ہیں۔ ہم بھارتی عوام کو جلد امداد کی فراہمی بھارتی عوام کی صحت یابی کے خواہاں ہیں۔ہندوستان سے سکھ یاتریوں کے دورے کے بارے میں ، انہوں نے کہا کہ یہ دورہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشنز سنٹر (این سی او سی) کے ذریعہ فراہم کردہ رہنما اصولوں کے مطابق حفاظتی پروٹوکول کے تحت ہوا ہے۔

افغانستان سے متعلق ترجمان نے کہا کہ پاکستان افغانستان سے ‘منظم’ اور ‘ذمہ دار’ غیر ملکی افواج کے انخلا کی حمایت کرتاہے ، جس میں سلامتی کا کوئی خلا باقی نہیں رہے ،تاکہ تخریب کار عناصر اس سے فائدہ نہ اٹھاسکیں۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ ضروری ہے کہ فوجی انخلاء مجموعی امن عمل میں ہونے والی پیشرفت کے ساتھ ہم آہنگ ہو۔ترجمان نے کہا کہ پاکستان نے تمام بین الاقوامی سٹیک ہولڈرز کی مستقل حمایت کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے اور افغانستان میں چار دہائیوں سے زائد عرصے سے جاری تنازعہ کو ختم کرنے کے لئے افغان فریقوں کی طرف سے باہمی مذاکرات کے لئے متفقہ کوششوں پر بھی زور دیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک پرامن اور مستحکم افغانستان خطے میں امن و استحکام کے وسیع تر مفاد میں ہے۔جہاں تک امن عمل میں پاکستان کے کردار کا تعلق ہے ، ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اس سلسلے میں تعمیری کردار ادا کرتا رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ تشدد میں کمی اور جنگ بندی کے بعد افغانستان میں تعمیر نو اور معاشی ترقی ہوگی جو پائیدار امن و استحکام کو یقینی بنانے کے لئے بھی اہم ہے۔

ایران کے ساتھ امن کے بارے میں سعودی ولی عہد شہزادہ کے حالیہ بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ترجمان نے کہا ، کہ ہم ایران کے ساتھ امن کے لئے سعودی عرب کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا ، کہ پاکستان کے ایران اور سعودی عرب دونوں کے ساتھ اچھے برادرانہ تعلقات قائم ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ تنازعات سے گریز اور سیاسی اور سفارتی تعلقات کے ذریعے اختلافات اور تنازعات کے حل کی ضرورت پر زور دیا ہے۔