28.8 C
Islamabad
پیر, اپریل 28, 2025
ہومزرعی خبریںپاکستان کے زرعی شعبہ میں برداشت کے بعد کے نقصانات پر قابو...

پاکستان کے زرعی شعبہ میں برداشت کے بعد کے نقصانات پر قابو پا کر سالانہ 160 ارب ڈالر کی بچت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے، رپورٹ

- Advertisement -

اسلام آباد۔28اپریل (اے پی پی):پاکستان کے زرعی شعبہ کو فصلوں ، پھلوں اور سبزیوں کی برداشت کے بعد سالانہ 1.3 ارب ڈالر (تقریباً360 ارب روپے) کے نقصانات کا سامنا ہے اور زرعی شعبہ میں برداشت کے بعد کے نقصانات پر قابو پا کر سالانہ 160 ارب ڈالر کی بچت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ۔ ایشیائی ترقیاتی بینک (اے ڈی بی)اوراقوام متحدہ کے محکمہ خوراک و زراعت (ایف اے او)کی رپورٹ کے مطابق جلد خراب ہونے والی اجناس یعنی پھل اور سبزیوں کی 35 تا 40 فیصد پیداوار صارفین تک پہنچنے سے پہلے ہی ضائع ہو جاتی ہے جبکہ انسانی خوراک کا انتہائی اہم جز و گندم کی پیداوار میں بعداز برداشت 10 تا 15 فیصد نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے ، جس کا سالانہ تخمینہ 2.5 ملین ٹن سے زیادہ ہے ۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے پاکستان کا کاشتکار طبقہ پورا سال دن اور رات محنت کرتا ہے لیکن اسکی لاکھوں روپے مالیت کی پیداوار ضائع ہو جاتی ہے ۔زرعی شعبہ کی پیداوار کا ضیاع اربن فوڈ انفلیشن پر برائے راست اثر انداز ہوتا ہے، جس سے شہری علاقوں میں غذائی اجناس ، پھلوں اور سبزیوں کی قیمت بڑھ جاتی ہے۔ پاکستان کے زراعت کے شعبہ میں چھوٹے کاشتکاروں کا تخمینہ 8 ملین سے زیادہ ہے ۔ جن میں سے اکثریت کے پاس5 ایکڑ سے کم زرعی رقبہ ہے اور یہ طبقہ سٹوریج ، لاجسٹکس کی جدید سہولیات اور آسان قرضوں تک رسائی سے محروم ہے ۔ آئندہ فصل کی کاشت کیلئے زرعی مداخل کی خرید اری کیلئےچھوٹے کاستکاروں کو فصل کی برداشت کے بعد ان کو اپنی پیداوار فوری طور فروخت کرنا پڑتی ہے اور اس وقت مارکیٹ میں زرعی اجناس ، پھلوں اور سبزیوں کے نرخ بھی کم ہوتے ہیں ۔

- Advertisement -

اے ڈی بی اور ایف اےاو نے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ زرعی شعبہ میں برداشت کے بعد کے نقصانات پر قابو پا کر سالانہ 160 ارب ڈالر کی بچت کو یقینی بنایا جاسکتا ہے ، جس سے نا صرف دیہی معیشت کی بہتری اورچھوٹے کاشتکاروں کی آمدن میں اضافہ کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ شہری علاقوں میں غذائی اجناس ، پھلو ں اور سبزیوں کیلئے افراط زر کے اعشاریہ میں کمی سے صارفین کے اخراجات کو کم کرنے میں بھی مدد حاصل کی جاسکتی ہے ۔ اس حوالے سے زرعی شعبہ میں جدید ٹیکنالوجیز کے استعمال کے فروغ اور سٹوریج سمیت لاجسٹکس کی سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔

مزیدبرآں چھوٹے کسانوں کو زرعی مداخل کی خریداری کیلئے آسان شرائط پر قرضوں کی فراہمی پر بھی توجہ دینا ہوگی ۔

Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=588741

- Advertisement -
متعلقہ خبریں
- Advertisment -

مقبول خبریں