کراچی۔ 20 مئی (اے پی پی):بیلجیئم کے سفیر چارلس ڈیلوگن نے کہا ہے کہ اگرچہ یورپی یونین کی جانب سے پاکستان کے لیے جی ایس پی پلس کو مزید چار سال کے لیے 2027 تک بڑھا دیا گیا ہے لیکن جی ایس پی پلس کا نیا ضابطہ بہت جلد نافذ العمل ہو جائے گا لہٰذا پاکستان کی تاجر برادری کو اس حقیقت سے آگاہ کرنا چاہیے کہ پاکستان کو جی ایس پی پلس کے تحت نئے ضابطے پر عمل درآمد کرنا ہو گا۔ جی ایس پی پلس ان ممالک کے ساتھ یورپی یونین کے دستخط کردہ معاہدے سے زیادہ اہمیت کا حامل ہے جن کو انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق اور ماحولیات سمیت متعدد مسائل پر ہم خیال سمجھا جاتا ہے جو کہ پاکستان جیسے ملک کے لیے انتہائی اہم ہے جو موسمیاتی تبدیلیوں کے منفی نتائج کو بری طرح برداشت کر رہا ہے۔
پیر کو جاری اعلامیہ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (کے سی سی آئی) کے الوداعی دورے کے موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ، سینئر نائب صدر الطاف اے غفار، نائب صدر تنویر احمد باری، چیئرمین ڈپلومیٹک مشنز اینڈ ایمبیسز لائژن سب کمیٹی فاروق افضل، سابق صدر کے سی سی آئی مجید عزیز اور منیجنگ کمیٹی کے اراکین نے شرکت کی۔بیلجیئم کے سفیر نے کہا کہ پاکستان جی ایس پی پلس معاہدے کا بہتر استعمال کر رہا ہے جس سے یورپی یونین پاکستان کا اہم تجارتی شراکت دار بن گیا ہے۔2023 وہ سال تھا جب بیلجیئم اور پاکستان کے درمیان دو طرفہ تجارت متوازن رہی جو کہ خوش آئند ہے
کیونکہ بیلجیئم پاکستان کو درپیش ادائیگیوں کے بحران میں حصہ نہیں ڈال رہا۔انہوں نے کہا کہ ایک چھوٹے ملک کے طور پر بیلجیئم کے لیے غیر ملکی تجارت بہت ضروری ہے۔بیلجیئم کی معیشت اشیاء کی درآمد پر زندہ رہتی ہے اور اسی مصنوعات میں زیادہ سے زیادہ ویلیو ایڈیشن کرکے درآمدی اشیاء کو برآمد کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ غیر ملکی تجارت اور آزاد تجارت بیلجیئم کے لیے ضروری ہے۔قبل ازیں کے سی سی آئی کے صدر افتخار احمد شیخ نے بیلجیئم سفیر کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان جی ایس پی پلس کے مکمل نفاذ کے لیے پُرعزم ہے اور مالی سال 2023میں یورپی یونین کو برآمدات 8 ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھیں
جبکہ بیلجیئم یورپی یونین کے اندر سب سے بڑے برآمدی مقامات میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے۔انہوں نے کہا کہ مالی سال 2023-24کے 9 ماہ میں بیلجیئم کو پاکستان کی برآمدات تقریباً 40 کروڑ 50 لاکھ ڈالر تھیں جو توقعات سے کم ہیں جس کو دونوں ممالک کے درمیان تجارت کو فروغ دینے کے موجودہ مواقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اطمینان بخش سطح تک لے جانے کی ضرورت ہے۔انہوں نے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاری کو سہولت اور تحفظ فراہم کرنے کے لیے حکومت پاکستان نے اسپیشل انویسٹمنٹ فیسیلی ٹیشن کونسل (ایس آئی ایف سی) قائم کی ہے جس میں منافع بخش شعبوں بشمول کان کنی، معدنیات، توانائی زراعت، لائیو اسٹاک، انفارمیشن ٹیکنالوجی، انڈسٹری، ٹورازم اور پرائیویٹائزیشن شامل ہیں۔
بیلجیئم کی کمپنیوں کو ان شعبوں میں مواقع تلاش کرنا چاہیے اور باہمی تجارتی برآمدات و اقتصادی تعاون کو تقویت دینے کے لیے مشترکہ منصوبوں میں شراکت داری پر غور کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ شعبوں کے لحاظ سے اقدامات شروع کرنے سے دونوں ممالک کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعلقات کے نئے باب کا آغاز ہو سکتا ہے۔اس لیے بیلجیئم اور پاکستان کے نجی شعبوں کو اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرنے کی ترغیب دینی چاہیے۔پاکستان زبردست سرمایہ کاری کی پیشکش کرتا ہے اور بیلجیئم کے سرمایہ کاروں کے لیے ایگرو فوڈز، پاور جنریشن پراجیکٹس، آئل اینڈ گیس سیکٹر، انفراسٹرکچر پراجیکٹس، ٹیکسٹائل، منرلز اور فارماسیوٹیکل میں مشترکہ منصوبوں کو آگے بڑھا سکتا ہے۔
انہوں نے بندرگاہوں اور جہاز رانی کے شعبے میں بیلجیئم کے تجربے سے سیکھنے اور استفادہ کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو پاکستان کو تکنیکی ترقی کے ذریعے اپنی بندرگاہ کی صلاحیت کو بڑھانے میں مدد فراہم کرے گا۔ انفراسٹرکچر کی بہتری اور کارکردگی میں اضافے کے لیے تجارتی رکاوٹوں کو کم کرنے کے لیے کسٹم کے طریقہ کار کو آسان بنانے کی ضرورت ہے تاکہ کاروبار کرنے میں آسانی پیدا ہو اور تجارت کو فروغ دینے کے لیے ایس ایم ایزکو سہولیات فراہم کی جاسکے۔
صدرکے سی سی آئی نے کہا کہ پاکستان اور بیلجیئم کو تعلیمی شعبے میں ادارہ جاتی روابط بھی پیدا کرنا ہوں گے جو عالمی سطح پر ان کی مسابقت کو بڑھانے کے لیے سیکھنے کے انمول مواقع فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ پاکستان کی یونیورسٹیوں کی استعداد کار میں اضافے میں مددگار ثابت ہوں گے۔انہوں نے آٹوموبائل، کیمیکلز، فارماسیوٹیکل، مشینری، پلاسٹک، فوڈز، لائیو اسٹاک، ٹیکسٹائل، آئرن اینڈ اسٹیل، میٹالرجی، گلاس اور پیپر وغیرہ کو مشترکہ منصوبوں کے ممکنہ شعبوں کے طور پر بھی اجاگر کیا جبکہ بیلجیئم کے سرمایہ کاروں کے لیے سیاحت ایک اور منافع بخش مارکیٹ ہے۔
Short Link: https://urdu.app.com.pk/urdu/?p=467440