پاک اور چین مشترکہ حکمت عملی اور کاوشوں سے آم کی پاکستانی صنعت کو ترقی دے سکتے ہیں،زینگ گوانگ

88
چین اور پاکستان کی کمپنیاں تجارت میں تعاون کو فروغ دیں گی، چا چی جیانگ

اسلام آباد۔14اپریل (اے پی پی):پاک اور چین مشترکہ حکمت عملی اور کاوشوں سے آم کی پاکستانی صنعت کو ترقی دے سکتے ہیں۔ اس حوالے سے ٹیلنٹ ایکسچینج، مشترکہ تحقیقاتی منصوبوں اور آم کے نمائشی زونز کے قیام پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ یون نان اکیڈمی آف ایگری کلچر سائنسز کے ٹراپیکل اینڈ سب ٹراپیکل اکنامک کراپس ریسرچ انسٹیٹیوٹ میں آم کے ماہر زینگ گوانگ نے کہا ہے کہ چین کی کاشتکاری کی جدید ٹیکنالوجی کے ذریعے پاکستانی آم کی مختلف اقسام کو دنیا بھر میں آم کی بہترین اقسام کو متعارف کرایا جا سکے گا۔

چائنہ اکنامک نیٹ کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ پاکستان میں آم کا سیزن مئی تا ستمبر تک جاری رہتا ہے جو اس کی سب سے بڑی انفرادیت ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کی منڈیوں میں اپریل کے آخر تا جون کے آغاز تک آم کی سپلائی کم ہوتی ہے اور اگر پاکستان کے آم کے برآمد کنندگان اس دورانیہ سے استفادہ کر لیں تو وہ بھاری زرمبادلہ کما سکتے ہیں کیونکہ چین میں آم کی کھپت بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ چندسال کے دوران چین نے آم کی کاشت اور پیداوار میں اضافہ کے حوالہ سے جدید رجحانات متعارف کرائے ہیں جس کے نتیجہ میں چین میں غربت کے خاتمہ اور آم کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے ۔انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان اور چین مشترکہ حکمت عملی اپنائیں تو پاکستان کی آم کی صنعت کی ترقی اور فروغ میں نمایاں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔

اس حوالے سے دونوں ممالک کو ٹیلنٹ ایکسچینج ، مشترکہ تحقیقاتی منصوبوں اور بین الاقوامی سطح پر پاکستانی آم کے نمائشی مراکز کے قیام پر توجہ دینا ہو گی۔