پلاسٹک کی آلودگی سنگین مسئلہ ہے، اس سے نمٹنے کے لیے صرف قانون سازی کافی نہیں ہوگی، وفاقی وزیر شیری رحمان

171

اسلام آباد۔13اکتوبر (اے پی پی):وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی ایک سنگین مسئلہ کی شکل اختیار کر گئی ہے، اس سے نمٹنے کے لیے صرف قانون سازی کافی نہیں ہوگی بلکہ اس ضمن میں ایک بہتر طرز حکمرانی کا ڈھانچہ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔

اس مقصد کے لئے پلاسٹک کے حتمی صارف کو مسلسل آگاہی دیئے بغیر کوئی حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو یہاں پہلی نیشنل پلاسٹک ایکشن پارٹنرشپ اسٹیئرنگ کمیٹی اور نیشنل اسٹیک ہولڈرز کنسلٹیشن ورکشاپ برائے پلاسٹک فری دریا و سمندر برائے جنوبی ایشیا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

انہوں ملک اور بیرون ملک سے تعلق رکھنے والے اسٹیک ہولڈرز سے پاکستانی دریاؤں، خاص طور پر دریائے سندھ سے بہنے والی پلاسٹک کی آلودگی کے حل کے لئے جدت اور ہم آہنگی کو اختیار کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ وفاقی وزیر نے معاشرے میں پلاسٹک کے متبادل استعمال کی حوصلہ افزائی کے لئے سہولیات کی فراہمی پر زور دیا اور کہا کہ پلاسٹک کی آلودگی مستقبل میں ماحولیاتی مسائل کے حل کی راہ میں سب سے اہم رکاوٹوں میں سے ایک ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ ہم کچھ علاقوں میں پلاسٹک کے استعمال پر پابندی اور خلاف ورزی پر جرمانے عائد کر سکتے ہیں لیکن مسئلے کا پائیدار حل بنیادی مسائل پر توجہ دیئے بغیر ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں سمندروں میں مچھلیوں سے زیادہ پلاسٹک ہوگا، ہمارے ماحول اور آبی ذخائر کو آلودگی پھیلانے والے پلاسٹک سے نجات دلانا ضروری ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پلاسٹک کی آلودگی ہماری غذائیت کو بھی متاثر کرتی ہے، اس سے نمٹنے کے لیے صرف قانون سازی کافی نہیں ہوگی بلکہ اس ضمن میں ایک بہتر طرز حکمرانی کا ڈھانچہ تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ جب تک ہم حتمی صارف کو پلاسٹک کے استعمال سے نہیں روک لیتے اور عوام کو مسئلے کی سنگینی کے بارے میں مسلسل آگاہ نہیں کرتے کوئی حقیقی تبدیلی نہیں آسکتی۔