اسلام آباد۔12مئی (اے پی پی):وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پہلے انتخابی اصلاحات ہوں گی پھر نئے انتخابات ہوں گے، 3 اپریل سے آج تک کے غیر جمہوری اور غیر آئینی اقدامات کی تحقیقات کے لئے پارلیمانی کمیشن قائم کیا جائے، سابق وزیراعظم غیر جمہوری اور غیر آئینی ہتھکنڈوں سے دبائو ڈال کر فوری انتخابات یا مارشل لاء کا راستہ ہموار کرنا چاہتے ہیں، ہم ایسے شفاف انتخابات چاہتے ہیں کہ 2018ء کے انتخابات کی طرح کوئی ان پر انگلی نہ اٹھا سکے،
الیکشن کمیشن کے پر کاٹنے اور آر ٹی ایس 2 سمیت دیگر قوانین کا فوری خاتمہ کرنا ہے، ملک کی معیشت کو مستحکم بنانے، تمام اداروں کو اپنی حدود میں رہ کر کام کرنے اور جمہوریت کے استحکام کے لئے ہمیں فوری طور پر ایک بنیادی ضابطہ اخلاق مرتب کرنا ہوگا تاکہ ملک کو بحرانوں اور مشکلات سے نکالا جاسکے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی میں تین اپریل سے اس وقت تک کے سیاسی بحران پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار حکومت کو آئینی جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا۔ یہ حکومت نااہل تھی۔ ایک دوسرے کی سیاسی حریف جماعتوں کی سیاسی تاریخ ملک و قوم کے سامنے ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ اور پیپلز پارٹی کے د رمیان سیاسی اختلافات سیاسی تاریخ کا حصہ ہیں۔ بلوچستان میں قوم پرست جماعتیں ایک دوسرے کی اتحادی بنی ہیں۔ یہ سب مل کر حکومت کی ذمہ داری اٹھا رہی ہیں۔ ملک میں جنگی اور ایمرجنسی حالات ہیں، ان حالات میں اتحاد قومی اتحاد ہی اپنی ذمہ داریاں اٹھاتے ہیں۔ آج ہر طرف بحران ہے، ہم اپوزیشن میں جتنی مشکلات سمجھتے تھے حالات ہمارے اندازے سے بھی برے ہیں۔ ملک بحران میں گھرا ہوا ہے، جمہوریت، آئین،
جمہوری و دیگر ادارے میں بحران ہے۔ ہر ادارے کو چار سال بعد ایک شخص کے لئے متنازعہ بنایا گیا۔ جاتے جاتے یہ اس ادارے، آئین اور جمہوریت کے ساتھ جو کر گئے ہیں وہ سب کے سامنے ہے۔ انہوں نے ہمارے جمہوری حق کا مقابلہ کرنے کی بجائے بھاگتے بھاگتے آئین شکنی کی، ابھی تک آئین شکنی کر رہے ہیں۔ یہ پارلیمان ایسے حملوں کو کیسے نظر انداز کر سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئین کو پامال کیا گیا اور ابھی تک یہ حملے جاری ہیں ۔ یہ ایوان ان کی تحقیقات کے لئے اعلیٰ سطح کی پارلیمانی کمیٹی قائم کرے جو تین اپریل ، 9 اور 10 اپریل ، پنجاب اور وفاق میں اس وقت تک ہونے والے واقعات کی چھان بین کرے۔ ایک کمیٹی بنا کر یہ تحقیقات کرائی جائے کہ کون کون ان غیر جمہوری، غیر آئینی کاموں میں شریک ہے۔ تین اپریل کے اقدام کو عدالت عظمیٰ نے غیر آئینی قرار دیا۔ پاکستان کے عوام احتساب چاہتے ہیں۔ اگر اس ایوان کی عزت کی بحالی چاہتے ہیں تو ذمہ داروں کے خلاف مناسب کارروائی کی جائے۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سابق وزیراعظم اپنے آپ کو مقدس گائے سمجھتا ہے۔ وہ ایسے حملے کر رہے ہیں جو قومی مفاد، آئین کے خلاف ہے۔ سیاسی عدم استحکام سے معیشت تباہ ہوگی۔ وہ اپنے آپ کو اس لئے مقدس سمجھتا ہے کیونکہ اس کے خلاف آج تک ا س کی آئین شکنی کے خلاف کارروائیاں نہیں کی گئیں۔ انہوں نے اپنے دور میں بحران پیدا کئے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ چولستان میں پانی کا بحران ہے، گندم، فوڈ سکیورٹی کا بحران اس رجیم چینج سے پہلے کا ہے۔
انہوں نے کہا کہ روس یوکرائن کی وجہ سے گندم کی خریداری میں مزید مسائل ہوں گے۔ پہلے ہی کورونا اور دیگر وجوہات کی وجہ سے فوڈ سکیورٹی کا معاملہ ہے۔ سابق وزیراعظم کو کوئی پڑھنے والا نہیں ہے۔ ایوان فی الفور کمیشن بنا کر تحقیقات کرے۔ تین سال سے کرپشن کرپشن، چور چور کے الزامات سن کر کان پک گئے۔ چار سال اقتدار میں رہنے کے باوجود کوئی چور نہیں پکڑا بلکہ خود چور نکلے۔ وزیراعظم اور خاتون اول کے اردگرد موجود لوگ چار سالوں میں ارب پتی بن گئے۔ یہ دولت میں اضافہ کیسے ہوا۔
وزیراعظم کے خود اثاثے کیسے بڑھ گئے۔ یہ سوال کرو تو وہ اداروں پر حملے شروع کردیتا ہے۔ چار سال میں عوام کے معاشی حقوق پر ڈاکہ ڈالا گیا۔ ضد، انا اور سیاست کی وجہ سے عالمی سطح پر پاکستان کو نقصان پہنچایا، عمران خان اداروں پر حملہ آور ہوتا ہے، ہر ادارے کو اس کو روکنے کے لئے اپنا آئینی کردار ادا کرنا ہوگا۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ہم نے آئین کے دائرہ میں رہ کر اپوزیشن کی، ہم نے پارلیمان میں رہ کر کردار ادا کیا، یہ تاریخی روایات سیٹ ہو چکیں اور جمہوری طریقے سے یہاں تبدیلی آئی۔
ناکام ، نااہل حکمران کو ہٹانے کے لئے ایک جمہوری طریقہ اپنایا گیا۔ وہ اس آئینی اقدام کے خلاف جھوٹ پر مبنی، انتہائی قدم اٹھا رہے ہیں کہ ان کی شرائط پر فوری انتخابات کرائے جائیں یا تیسری قوت معاملات اپنے ہاتھ میں لے لے، یہ کام اب کا نہیں۔ مجھے ایک سابق حکومتی وزیر کی طرف سے عدم اعتماد کے ایک دن پہلے یہ پیغام پہنچایا گیا کہ یا فوری نئے الیکشن کرائیں یا مارشل لاء کے لئے تیار رہیں۔
لیکن تمام ادارے آئینی حدود میں رہے اور ان کی یہ سازش کامیاب نہیں ہو سکی اب ان کی پھر کوشش ہے کہ وہ سیاسی عدم استحکام پیدا کریں۔ جمہوری اداروں کو مجبور کریں کہ غیر آئینی غیر جمہوری اقدام اٹھایا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب نے مل کر یہ سازش ناکام کرنی ہے۔
پہلے انتخابی اصلاحات ہوں گی پھر انتخابات ہوں گے۔ ہم پولیٹیکل انجینئرنگ پر یقین رکھنے والی غیر جمہوری قوتیں نہیں ہیں، ہم آزادانہ شفاف انتخابات چاہتے ہیں۔ ہم نے عدلیہ، عوام سے وعدہ کیا ہے کہ پہلے اصلاحات لائیں گے جلد غیر جمہوری انتخابی بلز جو گزشتہ حکومت نے لائے جس کا مطلب الیکشن کمیشن کے پر کاٹنا تھا، آر ٹی ایس پلس (ای وی ایم) سمیت دیگر قوانین کا خاتمہ شامل ہے۔
ان اصلاحات کے لئے سول سوسائٹی اور تمام جماعتوں کی رائے لیں گے تاکہ 2018ء کی بدترین صورتحال دوبارہ نہ پیدا ہو۔ ہم میثاق جمہوریت پر کاربند رہیں گے۔ اس میں جو کام رہتا ہے اس پر کام کریں گے۔ نیا میثاق جمہوریت 2 کریں گے تاہم اس کے لئے وقت درکار ہے۔ تب تک سب جماعتوں کے لئے ایک ضابطہ اخلاق ہو کہ ملک میں سیاست کیسے کرنی ہے۔
اس میں تمام جماعتوں کو اعتماد میں لینا ہوگا۔ عدلیہ، اسٹیبلشمنٹ ہر ایک اپنی آئینی حدود میں رہ کر کام کرے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اس پر متفق نہیں ہوتے تو آئندہ الیکشن خونی ہوگا۔ سولائزیشن معاشرہ سے قبل جو طاقتور تھا وہی حکمران تھا۔ اگر جمہوریت، ایوان، آئین کی پاسداری نہیں تو پھر طاقت کے بل پر ہی فیصلے ہوں گے۔ اگر ہم نے سسٹم میں رہ کر آگے بڑھنا ہے تو تمام اداروں کو ایک بنیادی ضابطہ اخلاق اپنانا ہوگا تاکہ ملک کو ان مشکل حالات اور بحرانوں سے نکال سکیں۔