‎پیداواری صلاحیت میں اضافہ ملکی معیشت کی ترقی کا ایک اہم عنصر ہے، رپورٹ

115

‎ اسلام آباد۔17جنوری (اے پی پی):پیداواری صلاحیت میں اضافہ ملکی معیشت کی ترقی کا ایک اہم عنصر ہے، وزارت منصوبہ بندی اور پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کی طرف سے مشترکہ طور پر کرائی گئی ’’ پاکستان میں شعبہ جات میں مجموعی پیداواری صلاحیت کے عناصر “ کے عنوان سے ایک تحقیق کے مطابق پاکستان میں 2010سے 2020 کے دوران اوسط پیداواری نمو 1.5 فیصد رہی جو شرح نمو کو 7.8فیصد تک لانے کے لیے ناکافی ہے۔‎ رپوٹ کے مطابق، پاکستان میں پیداواری نمو کا اندازہ لگانے کے لیے 1،321 اداروں کے 61 شعبوں کے ڈیٹا کا سائنسی بنیادوں پر جائزہ لیا گیا جس سے اخذ کردہ نتائج کے مطابق، اعلی پیداواری ترقی خدمات یا ٹیکنالوجی کے شعبوں میں ہوئی جب کہ زیادہ تر شعبے جن میں درمیانے سے کم یا منفی درجے کی پیداواری نمو ملکی پیداواری شعبے میں ہوئی۔

تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق اعلی اور درمیانے درجے کی شرح نمو رکھنے والے ان شعبوں میں ترقی کی بنیادی وجہ مسابقت کے عنصر کی موجودگی ہے۔ ‎اس تحقیق میں مزید بتایا گیا ہے، پاکستان میں میں خدمات اور پیداواری صنعت کی بقا اور تحفظ کا راز ہی مساطقت ہے جس کی وجہ سے ان شعبوں میں خامیوں کو دور کرنے اور کارکردگی میں اضافہ کرنے کے عمل کو تقویت ملتی ہے۔ ‎واضح رہے کہ گزشتہ سال اپریل میں موجودہ حکومت کے برسراقتدار آنے کے بعد سے اب تک وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی جانب سے برآمدات میں اضافے اور اس مقصد کے لئے ملکی پیداوار میں اضافے پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہیں تاکہ ملکی برآمدات میں بتدریج اضافہ کر کے مجموعی شرح نمو بہتر بنائی جا سکے اور ملکی کرنسی کو درآندات کی وجہ سے آنے والے دباؤ سے نکالا جا سکے۔

‎احسن اقبال کی خصوصی ہدایت اور ماہرین سے مشاورت کے بعد گذشتہ ہفتے پاکستان اور بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی ترقی کے عمل میں شرکت کو یقینی بنانے کے لئے وزارت منصوبہ بندی کے تحت چیمپئن آف ریفارمز نیٹ ورک کا آغاز کیا گیا۔ اس نیٹ ورک کا مقصد ملکی ترقی میں پاکستان اور بیرون ملک رہنے واکے پاکستانیوں کو یکجا ہو کر اپنی ٹھوس اور نتیجہ خیز شراکت داری کو یقینی بنانا اور مختلف شعبوں میں پیداواریت، جدت اور بہتر معیار کے حصول کو یقینی بنانا ہے۔

رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ انتخابی عمل، سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے عدم تسلسل کی وجہ سے بھی ملکی پیداواری شرح نمو میں تین گنا تک کمی دیکھنے میں آئی جبکہ کورونا وائرس کی عالمگیر وبا نے بھی ملکی پیداواری شرح کو خاطر خواہ نقصان پہنچایا۔ ‎ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سبسڈی اور منفی یا مسلسل گرتی شرح نمو کی وجہ سے نجی شعبے جی کارکردگی تک متاثر ہوئی ہے، اس رجحان کو نہ روکا گیا تو برآمدات میں اضافہ ممکن نہیں ہوگا جبکہ درآمدات پر انحصار ملکی معیشت کو مزید خطرات سے دوچار کر سکتا ہے۔ ‎تحقیق میں مزید کہا گیا ہے کہ ملک کو ترقی کی بلندی کی جانب گامزن ‎کرنے کے لیے پیداواری صلاحیت

کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس اور درست اقدامات ناگزیر ہیں۔ کاروبار دوست پالیسیاں اور ملک کے معاشی و صنعتی شعبے کی خودمختاری اور آزادانہ پالیسیاں ہی معیشت کی پائیدار بنیادوں پر ترقی اور اہداف کے حصول میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔