اسلام آباد۔10فروری (اے پی پی):وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ سینیٹ کے انتخابات کے لئے سیاستدانوں کی منڈی لگی ہوئی ہے، 30 سال سے سینیٹ الیکشن میں ووٹ بکتے ہیں، بلوچستان میں سینیٹ کی ایک سیٹ کا ریٹ 50 سے 70 کروڑ روپے ہے، پانچ سال پہلے مجھے خود سینیٹ انتخابات میں پیسے کی آفر ہوئی، پیسہ لگا کر سینیٹر بننے والا پیسہ ہی بنائے گا، ماضی میں اوپن بیلٹ کا مطالبہ کرنے والے آج اپنے مطالبے سے کیوں پیچھے ہٹ گئے ہیں، خفیہ ووٹنگ میں حکومت کو اپوزیشن سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں، سینیٹ الیکشن اگر اوپن بیلٹ سے نہ ہوا تو اپوزیشن والے روئیں گے، پی ڈی ایم چوری بچانے کے لئے یونین بنی ہوئی ہے، برآمدات بڑھنے سے روپیہ مضبوط اور مہنگائی میں کمی ہو گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو کلر سیداں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سوال تو یہ ہے کہ کیا یہاں سیاستدانوں کے ضمیر کا سودا ہوتا ہے یا نہیں، رشوتیں دے کر ضمیر خریدا جاتا ہے۔ ایم پی ایز اور سینیٹرز ملک کی قیادت ہیں۔رشوت دے کر سینیٹر بننے اور ایم پی ایز کےضمیر بیچنے کا سلسلہ 30 سال سے چل رہا ہے اورسب سے بڑا سوال یہ ہے کہ اس میں سیاسی قیادت کو بھی پیسہ ملتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ مجھے خود پانچ سال پہلے سینیٹ کے انتخابات میں پیسے کی آفر ہوئی تھی، جب سیاسی قیادت کو معلوم ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں پیسہ چلتا ہے تو انہوں نےاس کو روکنے کی کوشش کیوں نہیں کی۔ چونکہ وہ خود پیسہ بناتے ہیں اس لئے انہوں نے اس سلسلے میں کچھ نہیں کیا، یہ جمہوریت کی نفی ہے، جمہوریت میں یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ پیسہ لگا کر کوئی سینیٹر بن جائے، جو پیسہ لگا کر سینیٹر بنے گا وہ پیسہ ہی بنائے گا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ جن ارکان کو ہم نے پارٹی سے نکالا تھا اور انہوں نے کیسز کئے ہوئے تھے، تو اگر ویڈیو پاس ہوتی تو عدالت میں لے جاتا، ویڈیو دکھا کر کیس ہی ختم کرا لیتے۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ یہ چور اپنے آپ کو سیاست دان کہتے ہیں اور پی ڈی ایم چوری بچانے کی یونین بنی ہوئی ہے، ان سب سے یہ سوال پوچھنا چاہیے کہ تیس سال سے آپ لوگ برسراقتدار تھے کیوں نہیں آپ نے سینیٹ کے انتخابات میں خرید و فروخت کو روکنے کے لئے اقدامات کئے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ انہیں کسی ایک نے نہیں کئی لوگوں نے سینیٹ کے انتخابات میں پیسے کی پیشکش کی اور کہا کہ یہ پیسے آپ شوکت خانم کو دیدیں، مجھے ہی نہیں ہمارے پارلیمانی بورڈ کے ارکان کو بھی پیسے کی بھی پیشکش کی جاتی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اس وقت بلوچستان میں سینیٹ کی ایک سیٹ کا ریٹ 50 سے 70 کروڑ روپے ہے اور جب کوئی اتنا پیسہ لگا کر سینیٹر بنے گا تو وہ بلوچستان کی کیا خدمت کرے گا، وہ کوئی حاتم طائی تو نہیں ہے، وہ آ کر پیسہ ہی بنائے گا، وہ پاکستانی عوام کی کھال اتارے گا اور پاکستان کا خون چوسے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن، مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کی قیادت سب کو علم ہے کہ سینیٹ کے انتخابات میں پیسہ چلتا ہے، مولانا فضل الرحمن کی پارٹی میں وہ لوگ بھی سینیٹر بن گئے جو جے یو آئی (ف) میں تھے ہی نہیں، وہ باہر سے آ کر سینیٹر کیسے بن جاتے ہیں، مولانا فضل الرحمن نے سینیٹ کے انتخابات میں سب سے زیادہ پیسہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے انتخابات کے لئے سیاستدانوں کی منڈی لگی ہوئی ہے، ہمیں یہ سوچنا ہے کہ کیا ہم نے کیا اسی کرپٹ سسٹم کے تحت سینیٹ کا الیکشن کرانا ہے یا شفافیت لے کر آنی ہے، دونوں بڑی جماعتوں نے میثاق جمہوریت میں واضح طور پر کہا تھا کہ اوپن بیلٹنگ ہونی چاہیے، گزشتہ سینیٹ انتخابات میں مسلم لیگ (ن) نے اوپن بیلٹنگ کا موقف اختیار کیا اور اس کی میں نے بھی تائید کی، آج یہ کیوں پیچھے ہٹ گئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب وزیراعظم نے کہا کہ یاد رکھیں اگر اوپن بیلٹنگ نہ ہوئی تو اپوزیشن والے روئیں گے، سیکرٹ ووٹنگ میں حکومت کو اپوزیشن سے زیادہ سیٹیں مل سکتی ہیں، ہم حکومت میں ہونے کے باوجود اوپن بیلٹ کا مطالبہ کر رہے ہیں، جب سیاسی قیادت بدعنوان ہو گی تو کیا تھانیدار اور پٹواری ٹھیک ہو جائے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے مہنگائی بڑھتی ہے کیونکہ ہماری درآمدات زیادہ ہیں، پیپلزپارٹی کے دور میں روپے کی قیمت 25 فیصد کم ہوئی ہے تو مہنگائی میں بھی 25 فیصد کا اضافہ ہوا، جب موجود حکومت برسر اقتدار آئی تو روپے کی قدر میں 24.5 فیصد کی کمی ہوئی، مہنگائی اس لئے ہوتی ہے کہ ہماری درآمدات زیادہ ہوتی ہیں اور ڈالر باہر جا رہا ہوتا ہے، جب ڈالر کی قلت پیدا ہوتی ہے تو روپے کی قدر گر جاتی ہے، تیل مہنگا ہونے سے کرایوں میں اضافہ ہوتا ہے، بجلی اور گیس بھی مہنگی ہو جاتی ہے، 70 فیصد دالیں ہم درآمد کرتے ہیں اس وجہ سے ان کی قیمت بڑھتی ہے، اسی طرح گھی بھی مہنگا ہوتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ اگر ہماری برآمدات میں اضافہ شروع ہو جائے تو روپیہ مضبوط ہو گا اور مہنگائی کم ہو گی، برآمدات بڑھ رہی ہیں، ہمارا روپیہ مضبوط ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بارشیں بروقت نہ ہونے سے بارانی علاقوں میں گندم کی پیداوار میں کمی ہوئی جس کی وجہ سے ہمیں گندم درآمد کرنا پڑی ہے۔ کرکٹ کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ قومی کرکٹ ٹیم کو جیت پر مبارکباد دیتا ہوں، مصروفیات کے باعث میچ دیکھنے کا موقع نہیں ملا، پاکستانی کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک ہو جائے تو پاکستان کی ٹیم عالمی معیار کی ٹیم بن جائے گی، بھارت نے اپنا کرکٹ سٹرکچر ٹھیک کر لیا ہے اور بھارتی ٹیم دنیا کی بہترین ٹیم بنتی جا رہی ہے، ہمارے ملک میں ٹیلنٹ زیادہ ہے لیکن جس طرح کی کارکردگی ہمیں دکھانی چاہیے تھی وہ نہیں دکھا سکے، اب کرکٹ کا بنیادی ڈھانچہ ٹھیک کر لیا گیا ہے، ٹیلنٹ کو نکھارنے میں تھوڑا وقت لگتا ہے، انشاء اللہ ہماری ٹیم عالمی معیار کی ٹیم بن جائے گی۔