اسلام آباد۔10اکتوبر (اے پی پی):صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے چھاتی کے سرطان کی جلد تشخیص کے لئے خواتین میں از خود معائنہ کی عادت کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو بیماریوں خصوصاً چھاتی کے کینسر کے علاج معالجہ کے ساتھ ساتھ اس کی روک تھام پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے، از خود معائنہ کی وجہ سے جلد تشخیص اور علاج ممکن ہے ، اس بارے میں مکمل آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت ہے ۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر ایوان صدر میں منعقدہ بریسٹ کینسر آگاہی مہم 2022 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی، سرجن جنرل آف پاکستان، لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر، کنٹری ہیڈ عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) برائے بریسٹ کینسر ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر سفارتی اور طبی برادری کے ارکان، خواتین اور طالبات بھی موجود تھیں۔
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ چونکہ پاکستان کے پاس وسائل کی کمی ہے، اس لیے اپنی پوری خواتین کی آبادی کو میموگرافی اور اسکریننگ کی سہولیات فراہم کرنا آسان نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین میں گلٹی یا دیگر غیرمعمولی علامات کے لئے از خود معائنہ کرنے کی عادت ڈال کر چھاتی کے کینسر کا ابتدائی مرحلے میں پتہ لگایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص اور مناسب علاج سے مریضوں میں زندہ رہنے کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، ابتدائی مراحل میں علاج کے امکانات 98 فیصد تک زیادہ ہیں۔
صدر نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کوویڈ 19 کی وباء کے دوران پاکستان نے کاروبار اور مساجد کو کھلا رکھتے ہوئے ضروری احتیاطی تدابیر اور متعلقہ ایس او پیز کو اپنایا، جس کی وجہ سے وائرس پر قابو پایا گیا۔ انہوں نے کہا کہ وبائی مرض کے موثر انتظام کے ساتھ ساتھ انسداد پولیو مہم کے اسباق کو دیگر بیماریوں پر قابو پانے کے لیے نقل کرنے کی بھی ضرورت ہے۔
صدر مملکت نے روزانہ ٹاک شوز، ڈراموں اور فلموں کے دوران پیغام رسانی کے ذریعے خواتین کی صحت کے مسائل کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز، بڑے پیمانے پر پیغام رسانی کی ایپلی کیشنز اور ڈیجیٹل میڈیا پر اثر رکھنے والے افراد بھی لوگوں میں آگاہی کا پیغام پھیلانے میں مدد کر سکتے ہیں۔ انہوں نے کال ٹونز کے ذریعے پاکستان میں لاکھوں لوگوں میں چھاتی کے کینسر کے بارے میں آگاہی پھیلانے پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور ٹیلی کام کمپنیوں کی تعریف کی۔
صدر مملکت نے پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے پھیلاؤ اور اموات کی بلند شرح کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے خاتون اول کے کردار کی تعریف کی اور کہا کہ ان کی مسلسل کوششوں سے ملک کے مختلف ہسپتالوں میں خواتین میں کینسر کے پہلے مرحلے کے کیسز کی تشخیص کے رحجان میں اضافہ ہوا ہے۔ صدر عارف علوی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ انہوں نے وزیر اعظم، وزراء، ارکان پارلیمنٹ اور میڈیا کو بھی خطوط لکھے ہیں تاکہ خواتین کے اس عظیم مقصد میں ان کے تعاون کی درخواست کی جائے اور انہیں اکتوبر کے دوران مہلک بیماری کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کے لئے "پنک ربن” مہم میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے ۔
صدر مملکت نے خواتین اور بچوں میں غذائیت کی کمی اور سٹنٹنگ کے زیادہ پھیلاؤ پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ پاکستان میں 38 فیصد بچے غذائیت کے مسئلہ کی وجہ سے سٹنٹنگ کا شکار ہیں۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ ملک میں بچوں کو ماں کا دودھ پلانے کا رواج کم ہو رہا ہے، جسے بچوں میں غذائیت کی کمی پر قابو پانے کے لیے دوبارہ زندہ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ڈبلیو ایچ او کی ہدایات کے مطابق پیدائش کے بعد پہلے چھ ماہ کے دوران بچوں کو خصوصی طور پر ماں کا دودھ پلایا جائے اور پانی اور دیگر کھانے پینے سے بھی پرہیز کیا جائے۔
انہوں نے معذور افراد کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ انہیں مارکیٹ کے قابل مہارتوں سے آراستہ کرکے اور انہیں معیشت کے مختلف شعبوں میں ملازمت دے کر مالی طور پر بااختیار بنایا جائے۔ خاتون اول بیگم ثمینہ عارف علوی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ان کی چار سالہ مسلسل کوششوں کے نتائج برآمد ہو رہے ہیں اور ملک کے دور دراز علاقوں کی خواتین بھی چھاتی کے کینسر کی مہلک بیماری سے آگاہ ہو رہی ہیں۔ ملک کے مختلف ہسپتالوں میں ابتدائی مرحلے میں چھاتی کے کینسر کے کیسز کے اندراج کی تعداد تقریباً دگنی ہو گئی ہے۔
بیگم ثمینہ علوی نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان میں چھاتی کے کینسر کے تقریباً ایک لاکھ کیسز رپورٹ ہوئے اور ہر سال تقریباً 50 فیصد خواتین اس کی علامات کے بارے میں آگاہی نہ ہونے کی وجہ سے موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں۔ انہوں نے ہسپتالوں پر زور دیا کہ پاکستان میں اموات کی بلند شرح کو کم کرنے کے لیے خواتین میں چھاتی کے کینسر کا ابتدائی مراحل میں پتہ لگانے کے لئے مفت اسکریننگ کیمپ لگائے جائیں۔
بیگم ثمینہ علوی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ خواتین کو چھاتی کے کینسر کی وجہ سے سماجی دباؤ اور بے پناہ جسمانی اور ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے خواتین کو اخلاقی مدد فراہم کرنے کی ضرورت پر زور دیا اور چھاتی کے کینسر کے مریضوں اور زندہ بچ جانے والوں کے لیے سپورٹ گروپس قائم کرنے پر زور دیا۔ انہوں نے خواتین پر بھی زور دیا کہ وہ اپنی صحت کو نظر انداز نہ کریں۔ بیگم ثمینہ علوی نے ملک میں موسمیاتی تبدیلی کے باعث آنے والے سیلاب سے ہونے والی تباہی اور جانوں کے ضیاع پر دکھ کا اظہار کیا۔
انہوں نے بتایا کہ اس سال سرکاری اور نجی عمارتوں کو ”گلابی“ رنگ میں روشن نہیں کیا جائے گا اور بچائی گئی رقم سیلاب متاثرین کو ان کی تکالیف کے ازالے کے لیے عطیہ کی جائے گی۔ ڈبلیو ایچ او کی کنٹری ہیڈ ڈاکٹر پالیتھا مہیپالا نے اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں خواتین کے لیے خاتون اول کی کوششوں کو سراہا۔
انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ترقی افتہ ممالک میں چھاتی کے کینسر کے مریضوں کی بقا کی شرح تقریباً 80 فیصد ہے جسے پاکستان میں چھاتی کے کینسر کی جلد تشخیص کے ذریعے نقل کیا جا سکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جنوبی ایشیا میں چھاتی کے کینسر کی وجہ سے اموات کی شرح دنیا میں سب سے زیادہ ہے، انہوں نے مزید کہا کہ از خود معائنہ، جلد تشخیص، طبی معائنہ اور جلد علاج چھاتی کے کینسر کے علاج کا بہترین طریقہ ہے۔
سرجن جنرل آف پاکستان لیفٹیننٹ جنرل نگار جوہر نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس بات پر روشنی ڈالی کہ ملک کی 50 فیصد آبادی کو چھاتی کے کینسر کا خطرہ لاحق ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ملک میں تشخیصی اور علاج کی سہولیات میں بہتری آئی ہے تاہم انہوں نے خواتین پر زور دیا کہ وہ وہ مرض کی جلد تشخیص کے لئے از خود معائنہ کی عادت اپنائیں۔