اسلام آباد۔18مئی (اے پی پی):سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت نے تعلیمی اداروں میں برسوں سے خالی 14 چیئرز پر تعیناتیاں عمل میں لانے کیلئے اٹھائے جانے والے اقدامات کی تفصیلات طلب کر لیں، قائمہ کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی نے آئندہ تین ماہ ان تمام خالی پوزیشنوں پر تعیناتیاں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔ سینٹ سیکرٹریٹ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ سے جاری بیان کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کا اجلاس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر عرفان صدیقی کی زیر صدارت جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقد ہوا ۔
وفاقی سیکرٹری ایجوکیشن وسیم اجمل چوہدری نے قائمہ کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ اس وقت دنیا کے ممتاز 14 تعلیمی اداروں میں ہماری 14 چیئرز پر تعیناتیاں التواء کا شکار ہیں۔ وزارت وفاقی تعلیم نے ان میں سے دو پوزیشنز تعیناتیوں کیلئے اشتہار جاری کئے ہیں تاہم ان دو چیئرز کیلئے بھی تاحال تعیناتیاں فائنل نہیں ہو سکیں- یہ چودہ چیئرز جن ممالک کے اعلی تعلیمی اداروں میں دی گئی ہیں ان میں امریکہ، برطانیہ اور مصر کی دو جامعات میں جبکہ چائنہ، جرمنی، ترکی، ہانگ کانگ، ایران ، اردن، نیپال اور قزاقستان کی ایک ایک جامعہ شامل ہے۔
چیئرمین کمیٹی سینیٹر عرفان صدیقی نے اس موقع پر سیکرٹری ایجوکیشن کو ہدایت کی کہ آئندہ تین ماہ ان تمام خالی پوزیشن پر تعیناتیاں عمل میں لائی جائیں۔ اگر سیکرٹری وزارت وفاقی تعلیم کمیٹی کی طرف سے دیا گیا یہ ہدف حاصل کر لیتے ہیں تو کمیٹی اپنی طرف سے سیکرٹری وزارت وفاقی تعلیم کو ریوارڈ دے گی۔ چیئرمین نے اس موقع پر ممبر کمیٹی رانا مقبول احمد کو بیرونی دنیا میں موجود چودہ پاکستانی چیئرز پر تعیناتیاں عمل میں لانے کیلئے کمیٹی کی طرف سے فوکل پرسن مقرر کرتے ہوئے سیکرٹری کمیٹی کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملہ پر ہر دس دن بعد اپنی پیش رفت رانا مقبول احمد کو پیش کریں گے۔
چیئرمین کمیٹی کے استفسار پر سیکرٹری وزارت وفاقی تعلیم نے کمیٹی کو بتایا کہ وفاقی تعلیمی اداروں سے فارغ کی جانے والی ڈیلی ویجز خواتین اساتذہ کو وزارت کے ایک نئے پراجیکٹ میں شامل کیا جا رہا ہے جس میں ارلی چائلڈ ایجوکیشن میں 100 وفاقی تعلیمی اداروں میں کلاسز کا اجراء کیا جانا ہے ، ان خواتین اساتذہ کو ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
کمیٹی نے اس موقع پر اورینٹ انسٹی ٹیوٹ آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی گوادر بل 2023 اور اعلا اعلا یونیورسٹی بل 2022 تفصیلی تبادلہ خیال کے بعد مسترد جبکہ یونیورسٹی آف مینجمنٹ اینڈ ٹیکنالوجی لاہور بل 2023 مزید بحث کیلئے آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا۔ اجلاس میں اراکین کمیٹی کے علاوہ چیئرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن، سیکرٹری وزارت وفاقی تعلیم ، متعلقہ تعلیمی اداروں کے نمائندگان نے شرکت کی۔